کابل (نیٹ نیوز) عوام کے آگے حکومتی احتساب کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے آج وزارت تجارت و صنعت نے گزشتہ سال کی کامیابیوں کا اعلان کیا ہے۔مذکورہ وزارت کے قائم مقام سربراہ نورالدین عزیزی نے اجلاس میں بتایا صنعتکاروں کی حمایت اور صنعتی شعبے کو فروغ دینے کے لیے صنعت کاروں پر دفاعی ٹیکس 4 فیصد سے کم کرکے 2 فیصد کردیا گیا ہے، اور سبجیکٹیو ٹیکس جو کہ 7 فیصد تھا، مکمل طور پر ختم کر دیا گیا ہے۔نور الدین عزیزی نے مزید کہا کہ افغانستان سے گزشتہ ایک سال میں 2 ارب امریکی ڈالر کی اشیا برآمد کی گئیں اور 97 ممالک سے 6 ارب 70 کروڑ ڈالر کی اشیا درآمد کی گئیں۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس عرصے میں ملک میں 50 نئے کارخانے قائم کیے گئے اور مختلف عوامل کی وجہ سے بند ہونے والی 80 فیصد پرانی فیکٹریاں دوبارہ فعال کر دی گئی ہیں۔ذرائع کے مطابق وزارت صنعت و تجارت افغانستان میں 2 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کے لیے غیر ملکی سرمایہ کاروں کو تیار کرنے میں کامیاب رہی ہے اور اب تک یہ سرمایہ کار 150 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کر چکے ہیں۔وزارت صنعت و تجارت کے حکام نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ گزشتہ سال 7,263 ایکٹیویٹی لائسنس تقسیم کیے گئے جن میں سے 1,000 لائسنس خواتین نے حاصل کیے۔ذرائع نے مزید بتایا کہ گزشتہ سال کے دوران ہلمند اور قندھار صوبوں کے صنعتکاروں کے لیے بھی 24 گھنٹے بجلی فراہم کی گئی جس سے تمام صوبوں میں محکمے فعال کرنے کے ساتھ ساتھ برآمدات اور صنعتی و پیداواری کارخانوں کی ترقی کے لیے علیحدہ علیحدہ ڈیٹا بیس فراہم کیے گئے۔وزارت صنعت و تجارت کے حکام کے مطابق ملکی مصنوعات سے مستفید ہونے کے لیے ایک تجویز وزارت کو بھیجی گئی ہے اور منظوری کے بعد فیصلہ کیا گیا ہے کہ سرکاری ادارے ملکی مصنوعات سے استفادہ کریں۔وزارت کی سالانہ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ وزارت خارجہ اور وزارت صنعت و تجارت کو افغان تاجروں کے لیے ویزوں کی سہولت فراہم کرنے کا ٹاسک سونپا گیا۔ بہت سے ممالک بالخصوص پاکستان، چین، روس اور دیگر ممالک نے سفری ویزے حاصل کیے ہیں۔ذرائع نے مزید کہا کہ اس وقت اقتصادی زونز میں کچھ بڑے فوجی اڈوں اور مراکز کو تبدیل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔یاد رہے وزارت صنعت و تجارت نے گزشتہ سال اپنے بجٹ کا 90 فیصد صرف کردیا تھا۔