اسلام آباد (وقائع نگار+ نوائے وقت رپورٹ) چیئرمین پی ٹی آئی کی چھ مقدمات دوسری عدالت منتقلی کی درخواستیں اسلام آباد ہائیکورٹ نے مسترد کر دیں۔ چیئرمین پی ٹی آئی کیخلاف 9 مئی واقعات، جعلسازی اور دیگر مقدمات ہیں۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے محفوظ فیصلہ سنا دیا۔ بشریٰ بی بی پر جعلسازی کا مقدمہ دوسری عدالت منتقل کرنے کی درخواست بھی مسترد کر دی گئی ۔ سکیورٹی خدشات کی صورت میں چیئرمین پی ٹی آئی کو چیف کمشنر سے رجوع کی ہدایت کی ہے۔ علاوہ ازیں اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق کی عدالت نے توشہ خانہ فوجداری کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی کی اپیلوں کو یکجا کرکے سماعت کیلئے مقرر کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ہمایوں دلاور کی فیس بک پوسٹوں کا معاملہ تصدیق کیلئے ایف آئی اے سائبر کرائم کو بھجواتے ہوئے آئندہ سماعت تک رپورٹ طلب کرلی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ سپریم کورٹ کا آرڈر آجائے تو دیکھ لیتے ہیں، سپریم کورٹ فیصلہ سے متعلق میڈیا سے سنا تھا۔ خواجہ حارث ایڈووکیٹ نے کہا کہ سپریم کورٹ نے ہائیکورٹ کو کیس سننے کی ہدایت کی ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ان سارے کیسز کو پھر اکٹھا ہی سن لیتے ہیں۔ عدالت نے خواجہ حارث ایڈووکیٹ سے استفسار کیا کہ آپ کی چار اپیلیں آج زیر سماعت ہیں، میڈیا سے جو سنا ضروری نہیں کہ وہ ٹھیک ہو، آپ بتائیں کہ آرڈر کیا ہوا؟ کیا سپریم کورٹ کا آرڈر تھا کہ تمام پٹیشنز آج کے لیے مقرر کی جائیں، جس پر خواجہ حارث نے کہا کہ سپریم کورٹ نے دائرہ اختیار اور ٹرانسفر کی درخواستیں سننے کا کہا ہے۔ وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ اس عدالت نے دو ماہ تک سٹے دیے رکھا، ان کا حق ہے کسی بھی فورم پر جا سکتے ہیں، چیف جسٹس نے کہا کہ سپریم کورٹ سے ہم بھی پتہ کرا لیتے ہیں آفیشل چینل سے ہمیں بھی کاپی آنی ہے۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ کمپلینٹ کی بنیاد پر پہلے سائبر کرائم ونگ دیکھے گا، اس کے بعد سائبر کرائم ونگ آگے تحقیقات کرے گا۔ خاجہ حارث ایڈووکیٹ نے کہاکہ جج صاحب نے کہا فیس بک اکاو¿نٹ میرا ہے پوسٹیں میری نہیں، انہوں نے کہا کہ میں نے بھی ایف آئی اے کو لکھا ہوا ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ کل تک میرے پاس ایسا کچھ نہیں آیا، بیرسٹر گوہر علی خان نے کہاکہ ٹرائل کورٹ میں جو معاملہ ہوا وہ وہیں پر ختم ہو چکا، صلح صفائی ہو گئی تھی، خواجہ حارث ایڈووکیٹ نے کہاکہ ہم نے ٹرائل جج سے معذرت بھی کی تھی، خواجہ حارث ایڈووکیٹ نے کہا کہ ملزم کی غیر موجودگی میں گواہوں کے بیانات پر جرح ہوئی، ٹرائل حتمی مرحلے میں ہے جب تک یہ فیصلہ نہیں ہوتا ٹرائل سٹے ہو جائے، ہمیں آج انہوں نے کہا ہوا ہے کہ ناقابل ضمانت وارنٹ نکال دیں گے۔ چیف جسٹس نے کہاکہ سپریم کورٹ کے آرڈر کا انتظار کر لیتے ہیں، جس کے بعد عدالت نے سماعت ملتوی کرتے ہوئے کہاکہ سپریم کورٹ کے آرڈر کو آنے دے تب ہی کوئی فیصلہ کریں گے۔ دوبارہ سماعت شروع ہونے پر چیف جسٹس نے خواجہ حارث ایڈووکیٹ سے کہاکہ خواجہ صاحب سپریم کورٹ کا آرڈر ہمارے پاس آگیا ہے۔ خواجہ حارث ایڈووکیٹ نے سپریم کورٹ کے فیصلے کو پڑھا اور کہا کہ دائرہ اختیار اور ٹرانسفر سے متعلق درخواستوں کا ذکر سپریم کورٹ نے کیا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ابھی ان چار کیسز کا سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں ذکر کیا، خواجہ حارث ایڈووکیٹ نے کہا کہ سپریم کورٹ نے کہا کہ ہائیکورٹ چیئرمین پی ٹی آئی کی اپیلوں پر فیصلہ کرے، سپریم کورٹ نے ٹرائل کورٹ کے جج ہمایوں دلاور پر اعتراض کی درخواست بھی سننے کا کہا، ہمارے پہلے کیسز تو عدالتی دائرہ اختیار سے متعلق ہیں، چیف جسٹس نے کہاکہ تو یہ ک±ل چار کیسز ہو گئے ہیں، خواجہ حارث ایڈووکیٹ نے کہا کہ کیس قابلِ سماعت ہونا کسی بھی کیس میں بنیادی نکتہ ہوتا ہے، کیس کا ٹرائل چلنے سے پہلے اِس نکتے پر فیصلہ ہونا لازم ہے، اگر ٹرائل جاری رہتا ہے تو ہماری درخواستیں غیر موثر ہو جائیں گی، جب تک ہائیکورٹ سے ہماری درخواستوں پر فیصلہ نہیں ہوتا تب تک ٹرائل روک دیں، عدالتی دائرہ اختیار کا فیصلہ ابتدائی طور پر ہونا چاہئے، جب تک قابل سماعت ہونے کی درخواست پر فیصلہ نہیں ہو جاتا تب تک ٹرائل جاری نہیں رہ سکتا، چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل خواجہ حارث نے مختلف عدالتی فیصلوں کے حوالے دیے اور کہا کہ چار پانچ دن میں ہماری درخواستوں پر فیصلہ ہو جائے گا ،پریکٹیکلی مشکل ہے ٹرائل جاری رہے اور ہماری درخواستیں غیر موثر ہو جائیں، چیف جسٹس نے کہاکہ ہم اس حوالہ سے تحریری آرڈر جاری کریں گے، کیس کی سماعت آئندہ ہفتہ کے دوران مقرر کرلیتے ہیں۔ ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ہمایوں دلاور کی عدالت میں زیر سماعت توشہ خانہ فوجداری کاروائی کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی کی حاضری سے استثنی اور سماعت ملتوی کرنے کی درخواست منظور کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی گئی۔ جج ہمایوں دلاور نے کہاکہ سکیورٹی کے انتظامات کرنا تو سکیورٹی اداروں کا کام ہے، اب تک توشہ خانہ کیس کی 37 سماعتیں ہوچکیں، چیئرمین پی ٹی آئی اب تک صرف تین بار عدالت پیش ہوئے، ایک بار چیئرمین پی ٹی آئی گرفتار تھے اور دوسری ایک بار عدالت سے باہر حاضری مارک ہوئی، چیئرمین پی ٹی آئی کے وکلاءکا کام صرف استثنی کی درخواستیں دائر کرنا ہے، بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا کہ آج آخری بار درخواست استثنی دائر کی، پیر تک ملتوی کردیں، ہمیں کل کا تفصیلی فیصلہ بھی نہیں ملا، چیئرمین پی ٹی آئی کے ساتھ میٹنگ بھی ہے، جج ہمایوں دلاور نے کہاکہ کیا آپ کی کمٹمنٹ ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی پیر کو پیش ہوں گے؟، بیرسٹر گوہر علی نے کہا کہ میں وکیل ہوں، میں کمٹمنٹ نہیں دے سکتا، جج ہمایوں دلاور نے کہا کہ کیا آپ کو چیئرمین پی ٹی آئی پر اعتبار نہیں؟، بیرسٹر گوہر علی خان نے کہاکہ ہم چیئرمین پی ٹی آئی کے احکامات پر چلتے ہیں، جج ہمایوں دلاور نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو ہر پیشی پر عدالت پیش ہونا ہے، میں پیر تک سماعت ملتوی کررہا ہوں، لیکن چیئرمین پی ٹی آئی کی پیشی کے حوالے سے کیوں کمٹمنٹ نہیں دے رہے؟، اتنی بھی کمٹمنٹ نہیں کرسکتے کہ 31 جولائی کو چیئرمین پی ٹی آئی کا بیان ریکارڈ کروائیں گے؟، چیئرمین پی ٹی آئی کی پیر کو پیشی کی کمٹمنٹ دیں تو ٹھیک ہے، آپ چیئرمین پی ٹی آئی کے سینئیر وکیل ہیں، بیرسٹر گوہر علی نے کہاکہ میں نے کبھی ذاتی حیثیت میں سماعت پیر تک ملتوی کرنے کی استدعا نہیں کی، آج پہلی بار کررہا ہوں، 342 کا بیان تو ریکارڈ کروانا ہے، پیر کو کروا لیں گے،آپ کمٹمنٹ چاہتے ہیں تو احکامات لے لیتا ہوں، بیرسٹر گوہر علی خان نے عدالت کو بتایا کہ خواجہ حارث نے کہا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی پیر کو پیش ہوں گے، جج ہمایوں دلاور نے کہا کہ کیا آپ کی یہ کمٹمنٹ ہے، جس پر بیرسٹر گوہر علی نے کہا کہ جی مجھے ڈائریکشن ہے، چیئرمین پی ٹی آئی پیر کو پیش ہوں گے، جج ہمایوں دلاور نے کہاکہ درخواست استثنی اور سماعت ملتوی کرنے کی درخواست منظور کی جاتی ہے۔
چیئر مین پی ٹی آئی کی 6 مقدمات دوسری عدالت منتقلی کی درخواستیں مسترد
Jul 28, 2023