اسلام آباد (خصوصی نامہ نگار+نوائے وقت رپورٹ) وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس سے ٹیلیفونک رابطہ کرکے قرآن مجید کے نسخوں کی بے حرمتی کے واقعات پر تبادلہ خیال کیا ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق بلاول بھٹو زرداری نے اسلاموفوبیا کے خلاف اقوام متحدہ کی اجتماعی کارروائی کا مطالبہ کیا۔ گفتگو کے دوران وزیر خارجہ نے سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ سے سیلاب کے بعد بحالی، ترقی پذیر ممالک میں تحفظ خوراک کے اقدام کے حوالے سے بھی تبادلہ خیال کیا۔ خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس کے ساتھ بحیرہ اسود میں گندم کی نقل و حمل رکنے اور اس کے نتیجے میں اشیائے خورونوش کے غذائی قلت پر مرتب ہونے والے اثرات پر بھی بات کی۔ وزارت خارجہ سے جاری بیان کے مطابق بلاول نے گزشتہ سال بحیرہ اسود سے گندم کی برآمد کے حوالے سے روس اور یوکرین کے درمیان ہونے والے معاہدے کو حتمی شکل دینے میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے کردار کو سراہا اور ان سے درخواست کی کہ وہ تمام فریقین کے تحفظات کو مدنظر رکھتے ہوئے تعمیری مذاکرات کے ذریعے قیمتی روابط کی بحالی کی کوششیں جاری رکھیں۔ ادھر بلاول بھٹو زرداری نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے بیان میں کہا کہ مجھے ٹیلیفون پر اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل سے گفتگو کا موقع ملا اور میں نے پاکستان میں سیلاب کے بعد ان کے تعاون اور قائدانہ کردار پر ان کا شکریہ ادا کیا۔ واضح رہے کہ گزشتہ روز پاکستانی وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری اور روسی فیڈریشن کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف کے درمیان ٹیلی فونک رابطہ ہوا جس میں دونوں وزرائے خارجہ نے بلیک سی گرین انیشی ایٹو (بی ایس جی آئی) پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے اس اقدام کی اہمیت کو تسلیم کرتے ہوئے خوراک کی قیمتوں میں اضافے اور غذائی تحفظ سے متعلق چیلنجز کا باعث بننے والے عالمی غذائی سپلائی چین میں خلل پر ممکنہ اثرات کو تسلیم کرتے ہوئے قابل عمل حل تلاش کرنے کے لیے ٹھوس کوششوں کی ضرورت پر زور دیا تاکہ پہلے سے معاشی دباو¿ کا شکار ترقی پذیر ممالک کو اس سے فائدہ پہنچے۔ یاد رہے کہ روس نے بحیرہ اسود کے راستے یوکرین کو گندم کی برآمدات کے معاہدے کا دوباہ حصہ بننے سے انکار کردیا ہے اور فی الحال روس اس معاہدے کی تجدید سے انکاری ہے۔ گزشتہ دنوں ترکیہ کے صدر طیب اردگان نے امید ظاہر کی تھی کہ وہ ولادیمیر پیوٹن سے تفصیلی گفتگو کے دوران انہیں انسانی بنیادوں پر بنائی گئی راہداری کے راستے تجارت جاری رکھنے پر قائل کر لیں گے۔ ادھر روس نے شرط رکھی ہے کہ اگر ان کے تمام تر مطالبات مان لیے جاتے ہیں تو وہ اس معاہدے کی توسیع کے لیے تیار ہیں، جہاں اس معاہدے کی صورت میں یوکرین کے پورٹس پر موجود 3 کروڑ 30 لاکھ ٹن گندم برآمد کی جاسکے گی۔