حکیمانہ …حکیم سید محمد محمود سہارنپوری
Hakimsahanpuri@gmail.com
19جو لا ئی 2023کو علمائ ومشائخ سے ملاقات میں جہاں وزیر اعلی محسن نقوی کی طرف سے محرم میں قیام امن کیلئے اٹھائے گئے انتظامات کی ستا ئش کی گئی وہا ں امن کمیٹیوں کے کردار کو بڑھانے کی باز گشت بھی سنی گئی۔ بلاشبہ صوبائی حکومت نے احتجاج میں مذہبی ہم آہنگی کیلئے انقلاب آفریں اقدامات کئے جن کے دور رس نتائج بر آمد ہو ں گے۔پا سبان تنظیم کے استقبال محرم پر وگرام میں اظہار خیال کرتے ہو ئے صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر ناصر جمال نے بھی اسی قسم کے خیالات اور جذبات کا اظہار کیا تھا۔انہوں نے علمائ ومشائخ کی مو جودگی اور سر پر ستی کو شہر اور شہریوں کیلئے نعمت قر ار دیا ہے ،ان کا کہنا تھا کہ انہیں اس اعتراف میں کو ئی عار نہیں کہ علمائ ومشائخ اور امن کمیٹیوں نے اہل شہر کی توقعات پو رے کر نے میں سر تو ڑ کوششیں کیں انہو ں نے یقین دہانی کر ائی کہ وہ پنجاب میں امن کمیٹیوں کے کردار اور دائر ہ کار کو وسیع کرنے اور انہیں اختیارات دلوانے کیلئے وزیر اعلی کو تجاویز دیں گے۔ ضلعی ،ڈسٹرکٹ اور شہرسطح پرامن کمیٹیوں کے دفاتر قائم کر نے کی پیش بندی کا عندیہ بھی دیا گیا …خوشی ہے کہ حکومت اور حکومتی ادارے عوام اورسرکار میں فاصلے کم کر نے کی سبیل کررہے ہیں۔جن معاشروں میں عوام اور سر کا رایک صفحے پر دکھائی دیں وہ سماج مثالی کہلانے کے اصل حقدار ہو تا ہے۔ہم امن کمیٹیو ں کی سرگر می اور اختیارات کے حق میں ہیں مگر ہم چیک اینڈ بیلنس کا نظام بھی چاہتے ہیں۔ ہماری خواہش ہے کہ کو ئی ادارہ امن کمیٹیوں کی سر گر میوں کی مانیٹرنگ اور ان کے کردار کو مارک کرے یہی نہیں سال کے آخر میں امن کمیٹیوں کی کا رکردگی کو پبلک کیا جائے کہ کس ممبر نے شہری خدمت میں اپنے حصے کی شمع جلائی۔ ہم یہاں راولپنڈی کی معروف درگاہ میں سیکو رٹی کے حوالے سے علمائ اور پو لیس حکام کی اہم میٹنگ کا تذکرہ بھی کر یں گے۔محرم کے ابتدائی عشرے میں ہو نے والی اس میٹنگ میں ایس پی سیکو رٹی طاہر سکندر کے یہ بات بھلی لگی کہ امن کمیٹیوں کے اراکین کی کا رکردگی کو جا نچنے کا مر کز بھی متعارف کر انا پڑے گا تا کہ امن کمیٹیوں سے زیادہ سے زیادہ استفادہ کیا جاسکے۔ آئندہ شہریوں کی خدمت کا فر یضہ ان فر ض شناس اور سماج دوست شخصیات کو سونپا جائے جو معاشرے کی نبض سمجھتے ہیں۔اللہ کرے ہم امن کی فضا قائم کر نے والوں میں شامل ہو جا ئیں ، ممبر ومحراب کو امن اور سلامتی کا ذریعہ بنائیں
خدا کر ے میری ارض پا ک پہ اترے
وہ فصل گل جسے اندیشہ زوال نہ ہو
٭ بابا فرید گنج شکر کے 781وا ں عرس مبارک کی دس روزہ تقریبات
پاکپتن شریف میں شیخ العالم حضرت فرید الدین مسعود گنج شکر (بابا فرید) کے عرس کی تقریبات جاری ہیں ۔ آپ نے عبادت الٰہی میں اپنی زندگی گزاردی۔بابا فرید گنج شکر نے اپنی پوری زندگی میں کبھی اچھا لباس نہیں پہنا۔بیعت کا طریقہ یہ تھا کہ ہر نئے مرید سے فرماتے کہ پہلے سورئہ فاتحہ ،سورئہ اخلاص اور دوسری آیات سْنائے اسکے بعد اس سے اقرار لیتے کہ وہ اپنے روحانی بزرگوں کا ہمیشہ مطیع اور فرمانبردار رہے گا اور پھر یہ عہد لیتے تھے کہ اللہ کے سامنے اقرار صالح کرو کہ تم اپنے ہاتھوں پائوں اور آنکھوں کو قابو میں رکھوگے۔عبادت و ریاضت اور مسلسل روزے رکھنے سے آپ کو انتڑیوں کا مرض لاحق ہو گیا اور دن بدن صحت گرنی شروع ہو گئی۔9محرم الحرام 664ھ مطابق 15 اکتوبر 1265ئ آپ باجماعت نماز ادا کرنے کے بعد بے ہوش ہو گئے۔جب قدرے ہوش آئی تو پوچھا کہ کیا میں نے نماز ادا کر لی ہے۔حاضرین نے عرض کیا جی ہاں آپ نے نماز ادا کر لی ہے اس کے بعد یا حیّْ یا قیّْوم پڑھتے ہوئے اپنے خالق حقیقی سے جا ملے۔آپ شب و روز محبت اور خیر سگالی کا ماحول پیدا کرنے میں لگے رہے جس کی اس وقت کے معاشرہ کو بے حد ضرورت تھی۔وہ ایک ایسے صحت مند معاشرہ کے قیام کے حق میں تھے جو اختلافات ،تنازعات ،امتیازات اور حسد کی آلائشوں سے پاک ہو۔وہ محبت ،اتحاد اور رواداری میں انسانی مسرت کا راز پوشیدہ سمجھتے تھے۔وہ دشمنوں سے بھی محبت اور رواداری سے پیش آتے تھے۔حضرت بابا صاحب کے رشدو ہدایت سے نہ صرف مسلمان پکے مسلمان بن گئے بلکہ غیر مسلموں کی کثیر تعداد بھی مشرف بہ اسلام ہوئی۔مغربی پنجاب کے کئی بڑے قبیلے آپ کے ہاتھ پر مسلمان ہوئے جن میں سیال،راجپوت اور راٹھور قبیلے شامل ہیں۔آپ درحقیقت برصغیر پاک و ہند میں سلسلہ چشتیہ کے مئوس ثانی تھے۔یہی وجہ تھی کہ اس سلسلہ کو اصلی وسعت و استحکام بابا فرید گنج شکر کی ذات با برکات سے نصیب ہوا۔آپ کے چند اقوال حکیمانہ یہ ہے،سب سے زیادہ عقلمند وہ ہے جو دنیا کو ترک کر د،سب سے زیادہ پارسا وہ شخص ہے جو ہر بات پر بدل نہ جائے۔اصل میں دولت مند اور امیر وہ شخص ہے جو قناعت پسند ہو:۔سب سے زیادہ ضرورت مند وہ ہوتا ہے جو قناعت چھوڑ دے۔