بلوچستان میں ہیپاٹائٹس یعنی کالے یرقان سے متاثرہ افراد کی تعداد دن بہ دن بڑھ رہی ہے اوراس جان لیوا مرض کی مجموعی شرح تقریباً 5 فیصد ہے جب کہ صوبے کے بعض اضلاع میں یہ شرح 9 فیصدتک پہنچ چکی ہے۔بلوچستان میں ہیپاٹائٹس بی اور سی کی شرح جس تشویشناک شرح سے بڑھ رہی ہے، اس کا اندازہ اس بات سے لگایاجاسکتاہے کہ ہیپاٹائٹس کنٹرول پروگرام کے تحت صوبے میں 4 لاکھ 51 ہزار 317 افراد کی اسکریننگ کےدوران 21 ہزار 593 افراد ہیپاٹائٹس میں مبتلا پائے گئے جس کی شرح تقریباً 5 فیصد بنتی ہے جب کہ مختلف اضلاع میں اس کی شرح کہیں زیادہ ہے۔ہیپاٹائٹس کنٹرول پروگرام بلوچستان کے صوبائی کوآرڈینیٹر ڈاکٹر شعیب عزیز کرد نے کہا کہ اس وقت جو بلوچستان میں ہیپاٹائٹس بی اور سی کی شرح ہے وہ 4 سے 5 فیصد ہے لیکن ہمارے کچھ اضلاع ایسے ہیں جن کو ہم ہائی رسک ڈسٹرکٹس کہتے ہیں جن میں نصیرآباد ڈویژن میں جعفرآباد اور صحبت پور میں شرح 8 سے 9 فیصد ہے۔طبی ماہرین کے مطابق ہیپاٹائٹس بی اور سی کے پھیلاؤکا بڑا سبب استعمال شدہ سرنجز، آلودہ طبی و حجامت کے آلات کے استعمال اور غیراسکرین شدہ خون کی انسانی جسم میں منتقلی ہے۔اس کے علاوہ ہیپاٹائٹس اے اور ای آلودہ پانی کے پینے اور سیوریج کے پانی سےکاشت کی گئی سبزیوں کےاستعمال سے پھیلتا ہے۔طبی ماہرین کے مطابق صوبے میں ہیپاٹائٹس کے حوالے سے شعور و آگہی کے فقدان کے ساتھ ساتھ ضلعی سطح پر اس مرض کی تشخیص اور علاج کی سہولیات اور دیگر وسائل کا فقدان اس کاپھیلاو روکنےکے حوالےسے بڑا چیلنج ہے۔