سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے بیان میں شیخ رشید کا کہنا تھا کہ اسحاق ڈار کا نگران وزیراعظم کا لانچنگ پیڈ ابھی تک فضاء میں نہیں چھوڑا جا سکا کیونکہ اُس میں فیول ابھی پورا نہیں بھرا گیا، برادر یوسف شہبازشریف وکٹ کے دونوں طرف کھیل رہے ہیں ان کی خواہش ہے کہ نگران حکومت اُن کی قائم مقام حکومت ہو لیکن ایسا نہیں ہوسکے گا۔ انہوں نے کہا کہ ایک گھنٹے میں 29 بلوں کی 24 رکنی اسمبلی سے منظوری جمہوریت نہیں مجبوریت ہے، سیاست یکم اگست سے فیصلہ کن مراحل میں داخل ہو جائے گی، عدلیہ آئین اور قانون کے مطابق اہم فیصلے دے سکتی ہے، آرٹیکل 224 اور 230 میں ترمیم آئین سے کھلا تصادم ہے، عدلیہ اس کا نوٹس لے سکتی ہے عدلیہ کو اس پر خاموش تماشائی نہیں بنے رہنا چاہیے۔ سابق وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ صرف چادر اور چاردیواری کو نیست ونابود نہیں کیا گیا بلکہ بچوں اور حاملہ عورتوں کو بھی گھروں سے اٹھا کر لاپتہ کیا گیا، پاکستان کی تاریخ کا سیاہ ترین دور ہے لوگ اپنی عزت کو بچانے کیلئے خاموش تو ہو سکتے ہیں لیکن وقت آنے پرالیکشن میں اس حکومت کا سود سمیت ادھار اتار دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ جتنے نام مارکیٹ میں نگران وزیراعظم کے آ رہے ہیں وہ دھرے کے دھرے رہ جائیں گے، کسی کو غلط فہمی نہیں ہونی چاہیے یہ فیصلہ الیکشن کمیشن کے پاس بھی جا سکتا ہے، نواز شریف پاکستان آنے کے بجائے اپنے امیدوار کا نام دے کر لندن روانہ ہوگئے ہیں اور سب سے اہم بات یہ ہے کہ حکومت نے اپنےمنی لانڈرنگ اور کرپشن کے سارے کیس ختم کرا لیے۔ سربراہ عوامی مسلم لیگ کا مزید کہنا تھا کہ حکومت نے آئین وقانون اور عدلیہ کا فیصلہ نہیں مانا اور نگران حکومت کے اختیارات میں جس تیزی سے آئین سے متضاد ترمیم کی گئی ہیں اس سے لوگوں کے ذہنوں میں الیکشن کے انعقاد پر شکوک وشبہات پیدا ہو گئے ہیں جو حکومت 50 گاڑیوں کے پروٹوکول کے بغیر گھر سے نہیں نکل سکتی وہ لوگوں میں ووٹ مانگنے کیسے جائے گی۔
ایک گھنٹے میں 29 بلوں کی اسمبلی سے منظوری جمہوریت نہیں مجبوریت ہے: شیخ رشید
Jul 28, 2023 | 14:50