ڈھاکا(این این آئی )بنگلہ دیش میں طلبہ تحریک کے دوران کئی مقامات پر انتہائی پرتشدد واقعات رونما ہوئے۔ ان واقعات میں مجموعی طور پر 150 سے زائد ہلاکتیں واقع ہوئیں۔ بنگلہ دیش کی وزیرِاعظم شیخ حسینہ واجد نے دو دن قبل ڈھاکہ اور دیگر شہروں میں ہونے والی تباہی کا جائزہ لیا۔ اس دوران ایک ریلوے اسٹیشن پر ہونے والی توڑ پھوڑ کو دیکھ کر شیخ حسینہ اپنے جذبات پر قابو نہ رکھ پائیں اور رو پڑیں۔شیخ حسینہ کو آنسو بہاتے ہوئے دکھانے والی تصویر جب شائع ہوئی تو مخالفین نے ان پر مگرمچھ کے آنسو بہانے کا الزام عائد کیا۔بنگلہ دیش میں جاب کوٹہ احتجاج کے بعد کریک ڈائون جاری ہے۔ تین طالبعلم رہنما ڈھاکہ اسپتال سے گرفتار کرلیے گئے۔میڈیارپورٹس کے مطابق مظاہروں کے دوران جاں بحق افراد کی تعداد 204 ہوگئی۔ اسپتالوں میں زیرعلاج زخمیوں میں سے کئی کی حالت تشویشناک ہے۔ ڈھاکہ اور تین دیگر شہروں میں جزوی کرفیو کی مدت میں کل تک توسیع کردی گئی۔گرفتارشدگان میں ناہید اسلام، آصف محمود اور ابوبکر موجمدار شامل ہیں اسپتالوں میں زیرعلاج کئی زخمیوں کی حالت تشویشناک ہے،احتجاج کے دوران 204 افراد جاں بحق ہوئے۔پرتشدد احتجاج پر بنگلا دیشی حکومت نے انیس جولائی کی رات سے کرفیو نافذ کردیا تھا جسے بعد میں جزوی کر دیا گیا، ڈھاکہ اور تین دیگر شہروں میں جزوی کرفیو کی مدت کل تک بڑھا دی گئی ہے۔