جرم تسلیم لیکن انصاف میں تاخیر

Jul 28, 2024

غلام حیدر شیخ

           
اپنی غلطی تسلیم کر لینا ایک احسن جذبہ ہے لیکن اس پر نادم نہ ہونا ،شقیق القلبی ،انا ء اور تکبر کی علامت کوظاہر کرتاہے ،سیاسی مافیا اور غیر قانونی مافیا ملک میں انتشار پیدا کر رہا ہے اور فوج کو باقاعدہ منصوبہ بندی سے ملکی اور عالمی سطح پر بدنام کرنے میں مصروف عمل ہے ، اسی تناظر میں ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے عزم استحکام آپریشن کے بارے میں تحفظات پر کھل کر بات کی اور کہا کہ سیاسی مافیا عزم استحکام کو متنازع بنا رہا ہے ، اور انتہائی سنجیدہ ایشو کو سیاست کی بھینٹ چڑھایا جا رہا ہے ، عزم استحکام فوجی آپریشن نہیں بلکہ دہشتگری کے خلاف ایک مر بوط مہم ہے ، ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ یہ سب اس لئے ہو رہا ہے کہ 9 مئی کے منصوبہ سازوں کو جب تک کیفر کردار تک نہیں پہچائیں گے تو ملک کے اندر انتشار اور فسطائیت مزید پھیلے گی ،ڈیجیٹل دہشتگروں اور عام دہشتگردوں میں ایک بات مشترک ہے کہ دونوں قسم کے دہشتگرد وں کا نشانہ فوج ہے ،بنوں واقع اس وجہ سے ہوا کہ ہمارا عدالتی و قانونی نظام اگر9 مئی کے منصوبہ سازوں اور سہولت کاروں کو ڈھیل دے گا اور کیفر کردار تک نہیں پہنچائے گا تو ملک میں انتشار مزید پھیلے گا اور فسطائیت بڑھے گی۔
عام تاثر یہ پایا جاتا ہے کہ 9 مئی کے واقعات میں ملوث افراد بیرونی  ملک دشمن طاقتوں کے آلہء کار ہیں لہذا ان کے خلاف کچھ نہیں ہو گا ، ڈی جی آئی ایس پی آر کی پریس کانفرنس سے یہ ٹاثر ختم ہو جانا چاہئے اور بات سمجھ لینی چاہئے کہ 9 مئی کے دہشتگردانہ اقدام کے پس پردہ عوامل کو جانچ لیا گیا ہے اور ان کے کرداروں کا تعین بھی ہو چکا ہے ، لہذا یہ ملک دشمن عناصر سزا سے کسی صورت نہیں بچ پائیں گے ، دیکھا گیا ہے کہ عدالتی نظام سے رعایتیں ملنے کے باوجود یہ ٹولہ مزید بپھر گیا ہے ، اور عالمی سطح پر پاکستان کے خلاف سازشیں تیز کی جارہی ہیں ، جس میں زلفی بخاری کو بانی پی ٹی آئی عمران خان کا مشیر برائے عالمی امور مقر کر دیا گیا ہے ، دوسری طرف خیبر پختونخواہ اسمبلی میں آپریشن عزم استحکام کے خلاف قرارداد منظور کرتے ہوئے صوبائی وزیر قانون نے کہا کہ یہ ایوان اس عزم کا اعادہ کرتی ہے کہ وفاقی حکومت کی طرف سے صوبہ کے مختلف اضلاع میں عزم استحکام آپریشن کی افواہیں اور اس کو عملی جامہ پہنانے سے قبل جس طرح راہ ہموار کی جارہی ہے اس کو قوم مسترد کرتی ہے ۔
2014 ء سے تحریک انصاف نے ملک میں انتشار اور فسطائیت بھر پا کر رکھی ہے اور ایک منظم منصوبہ بندی سے سیاسی معاملات کوپارلیمنٹ  کے بجائے عدلیہ میں لا کر ملک سے کھلواڑ کرنے کی مرتکب ہوئی ہے،عدلیہ شب وروز تحریک انصاف کے کیسز سننے اور معاملات نمٹانے میں اسقدر مصروف ہے کہ عدلیہ کے دوسرے معاملات ثانوی حیثیت اختیار کر چکے ہیں ، ملک کی کوئی عدالت ایسی نہیں جہاں تحریک انصاف  نے کیسزنہ دائر کر رکھے ہوں ملک میں انتشار کے علاوہ عدالتی انتشار میں بھی تحریک انصاف ملوث ہے ، گذشتہ دنوں اڈیالہ جیل کے اندر ایک کیس کی سماعت کے دوران عمران خان نے صحافیوں کو بتایا کہ ’’  میں نے اپنی گرفتاری سے قبل جی ایچ کیو کے باہر پُرامن احتجاج کی کال دی تھی ‘‘ عمران خان کے اس اعتراف کے باوجود ملکی اداروں کی مصلحت پسندی سے ملک میں مزیدفسظائیت بڑھے گی لہذا قومی مفاد کا تقاضا ہے کہ 9 مئی کے سانحہ میں ملوث عناصر اور سہولت کاروں کے خلاف جتنی جلد ممکن ہوکاروائی مکمل کی جائے اور قانون کی عملداری کے لئے بہت ضروری ہے کہ انہیں قانون کے مطابق قرار واقعی سزا دی جائے ، جب کہ 9مئی کے واقعات پر مبنی جے آئی ٹی نے بھی تحریک انصاف کی قیادت کو ذمہ دار قرار دیتے ہوئے باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت حملے کی نشان دہی کی تھی ۔
سر دست 9 مئی کے مقدمات میں عمران خان کا شامل تفتیش ہونے سے انکار ظاہر کرتا ہے کہ بانی پی ٹی آئی ہر حال میں 9 مئی کے مقدمات کو طول دینے کی کوشش کریں گے تا حال کہ کوئی بیرونی حمایت حاصل نہ ہو جائے ،شامل تفتیش نہ ہونے کے پس پردہ عوامل در اصل حقائق کو پوشیدہ رکھ کر ملک میں انتشار پیدا کرنے کے علاوہ اورکچھ نہیں، دیکھا جائے تو ملکی ادارے پی ٹی آئی کے انتشار میں مغلوب نظر آتے ہیں، جرم تسلیم کرنے کے باوجود انصاف میں تاخیر ملکی سا  لمیت کو دائو پر لگانے کے مترادف ہے ،یہاں تک کہ سینٹ اور پالیمنٹ میں بھی انتشار اور افراتفری  دیکھی جا سکتی ہے ، الیکشن کمیشن پی ٹی آئی کے غیر قانونی ہیر پھیر کی وجہ سے سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل دراآمد کرنے میں بے بسی کی حالت میں ہے ، لہذا الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ کو خط کے ذریعے مطلع کیا کہ الیکشن کمیشن کے ریکارڈ میں تحریک انصاف کا کوئی پارٹی اسٹرکچر نہیں ہے ، تحریک انصاف کے بنیادی ڈھانچے کی عدم موجودگی میں آزاد ارکان کی پارٹی وابستگی کی تصدیق کون کرے گا ، سپریم کورٹ اس معاملے پر رہنمائی کرے ۔
پی ٹی آئی کی طرف سے اداروں کو اس قسم کے گورکھ دھندے میں پھنسائے رکھنا ملک کو عدم استحکام کی جانب دھکیلنے کی حکمت عملی ہے ، ملک کو غیر مستحکم کرنا اور انتشار پیدا کرنا پی ٹی آئی کا روز اول سے شعار ہے ، اورملکی ادارے مصلحت کا شکار ہیں ، ملکی سا  لمیت کا تقاضا ہے کہ عام و خاص جرم کی بیخ کنی ایک مقررہ مدت میں قانون کے مطابق کی جائے اور جرم کو معاشرے سے پاک کیا جائے ۔   

مزیدخبریں