راولپنڈی+ لاہور(رپورٹنگ ٹیم) مہنگائی اور بجلی کے بلوں میں اضافے کے خلاف جماعت اسلامی کا دھرنا دوسرے روز بھی جاری ہے۔ راولپنڈی کے لیاقت باغ میں جاری جماعت اسلامی کے دھرنے میں شرکاء بڑی تعداد میں موجود ہیں۔ امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم نے دھرنے کے شرکاء سے خطاب اور نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے کہا ہے کہ کارکنوں کی رہائی تک بات نہیں ہو گی۔ آئی پی پیز عوام کا خون نچوڑ رہی ہیں، اپنی لاگت سے دس گنا زیادہ کما چکیں، کئی آئی پی پیز چل ہی نہیں رہیں، کسی کو 25 ‘ کسی کو 20 اور کسی کو 10 ارب مل رہے ہیں۔ نیٹ کمیٹی نے 5 آئی پی پیز کا بتایا جنہوں نے جعل سازی کی ہوئی تھی جس پر آئی پی پی نے جعل سازی کی ہوئی ہے اسے پکڑیں۔ فرانزک آڈٹ کریں، 70 سے 80 فیصد آئی پی پیز مقامی ہیں۔ نیت درست ہو تو سب قابو آ سکتے ہیں۔ بجلی کی قیمت کم اور تنخواہ دار کا سلیب ختم کیا جائے۔ آئی پی پیز کا فرانزک آڈٹ اور پٹرول پر لیوی کم کی جائے۔ حکومت کو صرف اقتدار بچانے کی فکر ہے۔ شہباز بلاول حکومت کے جعلی اشاریئے ہیں کہ دھرنا دو تین دن کا نہیں ایک سے دو مہینے کا بھی ہو سکتا ہے۔ اگر حکومت نے ہمارے مطالبات نہیں مانے تو دھرنا جاری رہے گا اور آگے بھی بڑھے گا۔ حکومت کی غیر سنجیدگی کے باعث ڈی چوک ہی نہیں پارلیمنٹ کے دروازے پر بیٹھیں گے، حکومت میں بیٹھے لوگوں کو سمجھنا چاہئے کہ ہم 25 کروڑ عوام کا حق لینے کیلئے آئے ہیں، یہ دھرنا مایوسی کو ختم کر دے گا اور یقین کا چراغ جلائے گا۔ پاکستان کے لوگوں کو دھرنے کے شرکاء سے امیدیں ہیں دھرنا جاری رہے گا اور مذاکرات بھی جاری رہیں گے۔ پاکستان کی عوام سے کہہ رہا ہوں آج یہاں تاریخی جلسہ ہو گا۔ حکومت اسلام آباد کو بند کر کے سمجھتی ہے کہ ہمارا راستہ روکا ہے۔ حکومت ہمیں پولیس اور انتظامہ سے لڑ کر اپنے مقاصد پورے کرنا چاہتی تھی، آج مری روڈ پر ہمارا دھرنا نجی جلسہ میں تبدیل ہو گا۔ حکومت کو ہم نے گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کرنا ہے، آج کے جلسہ میں بتا دوں گا حکومت کیا چاہتی ہے۔ حکومت ڈرامے کر رہی ہے۔ ہمارے پاس پلان سی بھی ہے آپ کو نہیں معلوم ہم کیا سوچ کر آئے ہیں۔ ہمارا دھرنا پورے ملک میں پھیلنے والا ہے۔ آئی پی پیز کو لگام دیکر بجلی کی قیمت کم کرنا پڑے گی۔ وزیراعظم صاحب عوام کو اس کا حق دینا پڑے گا۔ مذاکرات میں پیشرفت نہ ہوئی تو اسلام آباد کی طرف مارچ کریں گے، یہ جو تحریک ہے یہ ظلم کے خلاف تحریک ہے۔ امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان کا کہنا ہے حکومت کسی خام خیالی میں نہ رہے کہ ہمارا دھرنا نمائشی اقدامات سے ختم ہو جائے گا، ہم عوام کو ریلیف دلوا کر ہی جائیں گے۔ لیاقت باغ میں مظاہرین سے خطاب اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمان کا کہنا تھا حکومت نے بجلی کے بل، تنخواہ دار کا انکم ٹیکس اور آئی پی پیز کا معاملہ حل نہ کیا تو ملک بھر میں دھرنے ہوں گے، پر امن احتجاج کریں گے۔ حکومت سے مذاکرات بھی ہوں گے، ہم نے کمیٹی قائم کر رکھی ہے لیکن مذاکرات ٹالنے کیلئے نہیں ہوں گے، عوام کو ریلیف دینا پڑے گا۔ ملک کی امیدیں اس دھرنے وابستہ ہو چکی ہیں۔ حافظ نعیم الرحمان کا کہنا تھا ڈی چوک نہ جانا بھی ہماری حکمت عملی کاحصہ ہے، ڈی چوک جانا بھی جانا کوئی مسئلہ نہیں جس دن اور جب چاہیں گے ڈی چوک بھی پہنچ جائیں گے، ہمارے پاس سارے آپشن کھلے ہوئے ہیں۔ مذاکرات کی پیشکش سے متعلق سوال پر امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا حکومت نے مذاکرات کے لیے ایسے شخص کا نام دیا جو ملک میں موجود ہی نہیں، اس سے حکومت کی سنجیدگی ظاہر ہوتی ہے، حکومت ان ہی لوگوں کے پاس ہے اور ہم ان سے ہی بات کریں گے۔ آئی پی پیز کو لگام دینا چاہتے ہیں جو عوام کا خون نچوڑ رہی ہیں، آئی پی پیز کے سرکردہ لوگ ہر حکومت میں نظر آتے ہیں ۔ دنیا بھر میں ایسے معاہدوں پر نظرثانی ہوتی ہے اور پھر چین تو ہمارا قریبی دوست اور اسٹریٹجک شراکت دار ہے تو ان کے ساتھ بھی بات ہو سکتی ہے۔وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان لیاقت بلوچ سے ٹیلیفونک رابطہ کیا جس میں دھرنا مطالبات کے حوالے سے بات چیت کی گئی۔ محسن نقوی نے کہا کہ حکومت پوری سنجیدگی سے جماعت اسلامی سے مذاکرات چاہتی ہے۔ اس موقع پر نائب امیر جماعت اسلامی لیاقت بلوچ کا 10 مطالبات پیش کر تے ہوئے کہنا تھا کہ بجلی بلز میں 500 یونٹ استعمال کرنے والے صارفین کو بل میں 50 فیصد رعایت دی جائے، بجلی بلز میں سلیب ریٹ ختم کئے جائیں، آئی پی پیز کے ساتھ کیپسٹی پیمنٹ اور ڈالر میں ادائیگی کا معاہدہ ختم کیا جائے۔ اشرافیا کی عیاشیاں عوام کئیلیئے نا قابل برداشت ہیں غیر ترقیاتی خراجات پر 35 فیصد کٹ لگایا جائے، لیاقت بلوچ نے مزید کہا کہ غریب تنخواہ دار طبقے پر ٹیکسوں کا ظالمانہ بوجھ اور پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں حالیہ اضافہ واپس لیا جائے، پٹرولیم ڈویلپمنٹ لیوی بھی ختم کی جائے۔ لیاقت بلوچ نے کہا کہ جماعت کے 1150 کارکن رہا کئے جائیں تب مذاکرات با معنی ہونگے۔
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) لیاقت باغ راول پنڈی میں جماعت اسلامی کے زیر اہتمام دھرنا جاری ہے ۔جماعت اسلامی اور حکومت کے درمیان پہلا باضابطہ رابطہ ہو گیا ہے اور یہ رابطہ اس وقت ہوا جب وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطااللہ تارڑ، وفاقی وزیر سیفران امیر مقام اور رکن قومی اسمبلی طارق فضل چودھری لیاقت باغ پہنچے اور امیر جماعت اسلامی سے ملاقات کی۔ ذرائع نے بتایا کہ حکومتی ٹیم نے امیر جماعت اسلامی سے کہا کہ جماعت کے مطالبات کی جو فہرست ہے اس میں کچھ مطالبات کو اصولی طور پر فوری منظور کیا جا سکتا ہے جب باقی مطالبات پر حکومت بات چیت کے لیے تیار ہے ، اور دھرنا ختم کر دیا جائے تاہم اس پر امیر جماعت اسلامی نے فوری دھرنا ختم کرنے سے انکار کر دیا اور کہا کہ دھرنا جاری رہے گا، اور اس دوران ہی حکومت سے مذاکرات بھی ہوں گے۔ اس سے پہلے جماعت اسلامی نے اپنی 10 نکاتی مطالبات کی فہرست حکومت کے حوالے کی، جماعت اسلامی نے راولپنڈی میں جاری دھرنے کے دوران حکومت کی پیش کش کو قبول کرتے ہوئے مذاکرات کے لیے نائب امیر لیاقت بلوچ کی سربراہی میں 4 رکنی کمیٹی تشکیل دے دی۔ ترجمان جماعت اسلامی کے مطابق جماعت اسلامی نے حکومتی مطالبہ مسترد کر دیا تاہم حکومتی پیش کش پر حافظ نعیم الرحمان نے مذاکرات کے لیے حامی بھر لی۔ انہوں نے بتایا کہ مذاکرات کے لیے جماعت اسلامی کے وفد میں نائب امیر لیاقت بلوچ، سیکرٹری جنرل امیرالعظیم سید فراست شاہ اور نصراللہ رندھاوا شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 4 رکنی کمیٹی آج (28 جولائی) حکومت سے مذاکرات کرے گی تاہم وقت اور مقام کا اعلان بعد میں کیا جائے گا۔ وفاقی وزیراطلاعات نے کہا کہ جماعت اسلامی ایک پرامن جماعت ہے، امید ہے ہمارے مذاکرات نتیجہ خیز ہوں گے۔ترجمان جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان اتوار کو ساڑھے گیارہ بجے پریس کانفرنس کریں گے اور اگلے لائحہ عمل کا اعلان کریں گے تاہم انہوں نے مطالبات کی منظوری کے بغیر دھرنا ختم کرنے کے تمام امکانات مسترد کر دیئے ہیں۔ میڈیا سے مختصر گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات عطاء اللہ تارڑ نے کہا کہ جماعت اسلامی پرامن جماعت ہے، جماعت اسلامی نے دوران احتجاج حالات کو پرامن رکھا۔ انہوں نے کہا کہ امید ہے ہمارے مذاکرات نتیجہ خیز ہوں گی۔ عطا تارڑ نے کہا ہم مذاکرات کی دعوت دیتے آئے تھے آج بیٹھ کر بات کریں گے۔ عطا تارڑ نے جماعت اسلامی کے رہنماؤں کو حکومتی کمیٹی کی تشکیل سے آگاہ کیا۔
دھرنا جاری، جماعت اسلامی سے حکومتی رابطہ
Jul 28, 2024