چوآسیدان شاہ ( نامہ نگار) استاد العلماء و الحفاظ حضرت غلام احمد چشتی المعروف باوا جی (سلوئی ) کے عرس کی تقریبات چوآ سید ن شاہ میں اختتام پذیر ہو گئیں، ارادت مندو ں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔51ویں عرس کی تقریبات میں سیمینار بھی ہوا جس میں مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والوں نے شرکت کی۔باوا جی سلوئی کو دار فانی سے کوچ کئے کئی برس بیت گئے مگر انکے محبان آج بھی انکی تبلیغ کو دل و دماغ میں سمائے ہوئے ہیں۔اختتامی تقریب سے باوا جی ثانی حضرت حافظ شیر علی نے خطاب کیا ، انکا کہنا تھا کہ اس وقت امت مسلمہ کو درپیش مسائل کا واحد حل قرآن و سنت پر عمل پیرا ہونے میں ہے۔ آج دربار اور خانقاہیں توحید و رسالت اور ذکر و اذکار کا منبع و مرکز ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ فلسطین اور کشمیر کے حالات مسلم حکمرانوں کی نا اتفاقی کا بڑا ثبوت ہیں، اسلامی ممالک اپنے مسائل پر دوسروں پر یوں ہی تکیہ کرتے رہے تو اہل فلسطین اور اہل کشمیر کیلئے آزادی خواب ہی رہے گی۔ وا جی ثانی نے بتایا کہ 25کروڑ کی آبادی میں نصف تعداد کو دو وقت کی روٹی میسر نہیں ، ایک کروڑ گریجویٹ بے روزگاری کی فصل کاٹ رہے ہیں ۔ حافظ ظفر علی ملک نے اپنے خطاب میں کہا کہ صحابہ کرام ؓ کی زندگی امت کے لئے مشعل راہ کی حیثیت رکھتی ہے اختتام پر علمائے کرام نے ملک کی سلامتی، ترقی و استحکام، امت مسلمہ کے اتحاد واتفاق اور کشمیر و فلسطین کی آزادی کیلئے خصوصی طور پر دعا کی۔