واہ کینٹ (نامہ نگار) سیمنٹ فیکٹری مالکان نے اپنی مرضی سے سیمنٹ کی قیمت میں روزانہ کی بنیاد پر اضافہ شروع کر دیا جس سے گیارہ سو روپے میں فروخت ہونیوالی سیمنٹ کی بوری پندرہ سو روپے تک پہنچ گئی اور ترقیاتی کاموں میں رکاوٹ آنا شروع ہوگئی جس سے ہزاروں مزدور اور مستری بے روز گار ہونا شروع ہوگئے سیمنٹ کی قیمتوں کو روکنے والا کوئی نہیں اور فیکٹری مالکان صرف اپنی تجوریاں بھرنے میں مصروف ہیں ورنہ تو ایک بوری کی تیاری کی لاگت انتہائی کم ہے اگر حکومت نے سیمنٹ کی قیمت کی طرف توجہ نہ دی تو بے روزگاری کا ایک نیا طوفان آئے گا اور دیہاڑی دار افراد کے گھروں کے چولہے ٹھنڈے ہوجائیں گے حکومت فوری طور پر سیمنٹ کی قیمت کنٹرول کرنے کی طرف توجہ دے۔