امریکی نشریاتی ادارے کوانٹرویو دیتے ہوئے لیون پینیٹا نے کہا کہ القاعدہ کے خلاف موثرکارروائی جاری ہے۔ افغانستان میں القاعدہ کے صرف پچاس ارکان رہ گئے ہیں ۔ انہوں نے ایک بار پھردعوٰی کیا کہ اسامہ بن لادن سمیت القاعدہ قیادت پاکستان کے قبائلی علاقوں میں روپوش ہے۔ انہوں نے افغان حکومت کی بدانتظامی ، کرپشن اور طالبان کی مزاحمت کا ذکرکرتے ہوئے کہا کہ اس کے خاتمے کیلئے پیشرفت جاری ہے تاہم یہ ایک مشکل مرحلہ ہے ۔ سی آئی اے کے سربراہ کا کہنا تھا کہ افغانستان میں کامیابی یا ناکامی کا دارومدار افغان حکومت اور فوج کے ذمہ دارانہ کردار پرہے۔ افغانستان میں بدنام زمانہ بلیک واٹرسے معاہدے کا دفاع کرتے ہوئے لیون پینیٹا نے کہا کہ جنگی علاقوں میں بلیک واٹر کے علاوہ سی آئی اے کے پاس کوئی آپشن نہیں کیونکہ بلیک واٹرجیسی خدمات کم ہی کمپنیاں مہیا کرسکتی ہیں ۔