غزل ....عالیہ تقوی

حال دل کا کہا نہیں جاتا
اور چپ بھی رہا نہیں جاتا
ہوگا کچھ تجھ میں ایسا ورنہ دل
ہر کسی کو دیا نہیں جاتا۔۔
ان کے دل کی طرف بتا رہبر
کیا کوئی راستہ نہیں جاتا
کیوں قفس سے لگاو¿ یہ بلبل
گو رہا ہوگیا نہیں جاتا
خود جیو دوسروں کو جینے دو
یوں بھلا کیوں جیا نہیں جاتا
 بس کر ا ے آسمان تیرا ستم
اور ہم سے سہا نہیں جاتا
ہے نکیرین عمر بھر کی تھکن
مت جگاو¿ اٹھا نہیں جاتا
دو گھڑی بانٹ لو کسی کا غم
اس میں کچھ عالیہ نہیں جاتا

ای پیپر دی نیشن