غزل ....عالیہ تقوی

Jun 28, 2013

ڈاک ایڈیٹر

حال دل کا کہا نہیں جاتا
اور چپ بھی رہا نہیں جاتا
ہوگا کچھ تجھ میں ایسا ورنہ دل
ہر کسی کو دیا نہیں جاتا۔۔
ان کے دل کی طرف بتا رہبر
کیا کوئی راستہ نہیں جاتا
کیوں قفس سے لگاو¿ یہ بلبل
گو رہا ہوگیا نہیں جاتا
خود جیو دوسروں کو جینے دو
یوں بھلا کیوں جیا نہیں جاتا
 بس کر ا ے آسمان تیرا ستم
اور ہم سے سہا نہیں جاتا
ہے نکیرین عمر بھر کی تھکن
مت جگاو¿ اٹھا نہیں جاتا
دو گھڑی بانٹ لو کسی کا غم
اس میں کچھ عالیہ نہیں جاتا

مزیدخبریں