اسلام آباد (نوائے وقت نیوز+ ایجنسیاں) دفتر خارجہ کا کہنا ہے حکومت نے طالبان پر اپنا تمام ممکنہ اثر و رسوخ استعمال کر کے انہیں مذاکرات کے لیے آمادہ کیا اور یہی کام پاکستان نے امریکہ کے ساتھ بھی کیا۔ دفترخارجہ کے ترجمان چوہدری اعزاز نے ہفتہ وار بریفنگ کے دوران کہا افغان طالبان کے ساتھ امن مذاکرات میں پاکستان کے کردار کی ساری تفصیلات تو نہیں بتائی جا سکتیں اور نہ ہی وہ اس بات کی تصدیق کر سکتے ہیں پاکستان کے طالبان کے ساتھ کس حد تک رابطہ اور تعلق ہے۔ بی بی سی کے مطابق انہوں نے کہا کہ پاکستان خود کبھی ان مذاکرات کا باضابطہ حصہ نہیں بنے گا کیونکہ ہماری دلچپسی ہے کسی بھی ایسے عمل کی تکمیل افغانستان کے ذریعے ہی ہو۔ این این آئی کے مطابق دفترخارجہ کے ترجمان نے کہا سانحہ نانگا پربت میں ملوث ملزمان کی نشاندہی ہوچکی ہے، پاکستان میں موجود سیاحوں کو مکمل تحفظ فراہم کیا جائے گا، امریکہ اور طالبان کے درمیان مذاکرات میں پاکستان کا کردار صرف ایک سہولت کار کا ہے، امریکی وزیر خارجہ جان کیری آئندہ ہفتے پاکستان کا دورہ کریں گے۔ انہوں نے کہا سکیورٹی فورسز اور پاک فوج کو پاکستان میں سکیورٹی چیلنجز کا سامنا ہے تاہم اس کے باوجود اداروں نے ذمہ داریوں کی ادائیگی میں کوئی کوتاہی نہیں برتی، قوم متحد ہوکر افواج پاکستان اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کا ساتھ دے تو کوئی دہشت گرد ملک کو نقصان نہیں پہنچا سکے گا۔ چینی سیاحوں کی لاشیں سی 130 کے ذریعے بھجوا دی گئیں اور وزیر پٹرولیم جام کمال لاشوں کے ساتھ چین گئے ہیں۔ انہوں نے کہا وزیراعظم نواز شریف کا حامد کزئی کو ٹیلی فون امریکی خصوصی نمائندے کی ملاقات کا نتیجہ تھا۔ ترجمان نے کہا ہم طالبان کو مذاکرات کی میز تک لے آئے ہیں اب امریکا سے بھی وسیع البنیاد مذاکرات کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے بتایا امریکی وزیر خارجہ جان کیری آئندہ ہفتے پاکستان کا دورہ کریں گے۔ ترجمان نے کہا وزیراعظم نواز شریف آئندہ ماہ کے پہلے ہفتے میں چین کا سرکاری دورہ کریں گے۔ دورے کی تاریخوں کا تعین سفارتی ذرائع سے کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا دورے کے دوران توانائی سمیت مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے کے لئے مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کئے جائیں گے۔ اے پی اے کے مطابق ترجمان دفتر خارجہ نے کہا سکیورٹی چیلنجز پر فوج اور قانون نافذ کرنیوالے اداروں نے بہترین کردار ادا کیا۔ پاکستان افغان مفاہمتی عمل میں تعاون جاری رکھے گا تاہم مذاکرات میں پاکستان کا براہ راست کوئی کردار نہیں۔ انہوں نے کہا سانحہ دیامر میں ملوث دہشتگردوں کی گرفتاری سے متعلق معاملات پر پیشرفت ہوئی ہے، جلد ہی ملزمان کو گرفتار کرلیا جائیگا۔ نوائے وقت نیوز کے مطابق ترجمان دفتر خارجہ نے کہا سوئس مقدمات سے وزارت خارجہ کا کوئی تعلق نہیں۔ سوئس مقدمات کا معاملہ وزارت داخلہ کے پاس ہے۔ آن لائن کے مطابق انہوں نے کہا طالبان اور امریکہ کے مابین مذاکرات خوش آئند ہے اور پاکستان نے فریقین کو مذاکرات کی میز پر لانے کے لئے تمام تر اثرورسوخ استعمال کیا تاہم فریقین نے پاکستان کی سفارشات کو مان کر پاکستان کو سروخرو کیا ہے۔ سعودی عرب میں پاکستانی تارکین وطن کو سعودی عرب میں رہنے کے لئے سعودی حکام سے دی گئی ڈیڈ لائن میں توسیع کی درخواست کی ہے۔ ان کا کہنا تھا ڈاکٹر عمران فاروق کے قتل کے حوالے سے لندن میں ہونےو الی پیش رفت کے بارے میں دفتر خارجہ سے تاحال باضابطہ طور پر رابطہ نہیں کیا گیا اس سلسلے میں مطلوبہ معلومات درکار ہیں۔ ان کا کہنا تھا شمالی علاقہ جات انتہا پسند مذہبی تنظیموں کی موجودگی کے بارے میں ہم کچھ نہیں کہہ سکتے۔ بھارتی روزنامے سے منسلک صحافی کی پاکستان بدری کے حوالے سے ان کا کہنا تھا یہ وزارت اطلاعات و نشریات سے متعلقہ شعبہ ہے۔ انہوں نے ڈی جی آئی ایس آئی کے دورہ امریکہ کے بارے میں بیان دینے سے اجتناب کیا۔ انہوں نے کہا موجودہ حکومت بھارت کے ساتھ بہتر تجارتی روابط چاہتی ہے، گزشتہ حکومت نے بھارت کو پسندیدہ ترین قوم کا درجہ قرار کے معاملے پر کچھ مسائل کا سامنا تھا لیکن یہ درجہ تمام شراکت داروں کی رضا بندی سے ہی دیا جائیگا۔