نئی دہلی (اے ایف پی) پاکستان اور افغانستان کے بارے میں امریکہ کے خصوصی نمائندے جیمز ڈوبنز نے کہا ہے کہ قطر میں امن مذاکرات شروع ہو جائیں پھر بھی طالبان کی جانب سے افغانستان میں مزید حملوں کا امکان ہے، نئی دہلی میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کابل میں صدارت محل اور سی آئی اے آفس پر حملے کے حوالے سے کہا کہ میرا خیال ہے کہ طالبان حملے جاری رکھ کر اس بات کی کوشش کرینگے کہ وہ ایک طاقتور پوزیشن کے ساتھ مذاکرات کریں ،چاہیں گے کہ دباﺅ ڈالنے کا سلسلہ جاری رکھیں تاکہ یہ تاثر دیا جا سکے کہ امریکہ افغانستان سے کامیابی کے نتیجہ میں نہیں بلکہ طالبان کے دباﺅ کے تحت جا رہا ہے۔ ڈوبنز نے کہا کہ انہوں نے اپنے بھارتی ہم منصب کو غیر یقینی امن عمل کے بارے میں بریف کیا ہے جس پر بھارت میں تشویش پائی جاتی ہے وہ ہم سب کی طرح خدشات میں مبتلا ہیں کوئی نہیں جانتا اس میں کیسے پیش رفت ہو گی، واضع رہے کہ بھارت افغانستان میں 2ارب ڈالر سے زائد کی امداد خرچ کر چکا ہے اسے خدشہ ہے کہ طالبان دوبارہ افغانستان میں اثر و رسوخ حاصل کر سکتے ہیں جن کے پاکستان سے روابط ہیں۔ امریکی ایلچی نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے تعلقات میں بہتری سے افغانستان میں صورتحال خود بخود بہتر ہو جائے گی انہوں نے کہا کہ میں دو ہفتے سے زائد عرصے میں دو بار وزیراعظم نوازشریف سے ملا ہوں،وزیراعظم نوازشریف کی ترجیحات کی فہرست میں بھارت سے تعلقات بہتر بنانا بھی شامل ہے۔ ڈوبنز نے کہا کہ بھارت کا افغانستان میں اہم کردار اور اثر و رسوخ ہے، طالبان کے ساتھ اس وقت تک کسی سمجھوتے کا امکان نہیں جب تک وہ القاعدہ سمیت تمام دہشت گرد گروپوں سے تعلقات ختم نہیں کرتے ،طالبان کو کسی سمجھوتے پر پہنچنے سے پہلے بہت کچھ کرنا ہو گا ،ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اخلاقی طور پر مذاکرات افغان حکومت اور طالبان کے درمیان ہوں گے امریکہ اور طالبان کے درمیان نہیں۔
پاکستان اور بھارت کے تعلقات میں بہتری سے افغانستان کی صورتحال خودبخود ٹھیک ہو جائے گی : امریکی نمائندہ
Jun 28, 2013