اسلام آباد (آئی این پی) سینٹ کی ذیلی کمیٹی برائے کم ترقی یافتہ علاقہ جات کے مسائل نے نیشنل ہائی وے اتھارٹی کو کرپشن کا گڑھ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ 2010-11 میں آنیوالے تباہ کن سیلاب کے بعد بحالی منصوبوں کیلئے مختص کردہ فنڈز کا بے دریغ استعمال کیا گیا، سیاسی وذاتی مفادات کو مدنظر رکھتے ہوئے اربوں روپے کے فنڈز سیلاب زدہ علاقوں پر خرچ کرنے کی بجائے موٹر وے پر ٹول پلازوں کی مرمت اور من پسند مقامات اور شہروں میں خرچ کرکے اختیارات سے تجاوز کیا گیا۔ کمیٹی میں انکشاف کیا گیا کہ تونسہ تا ڈیرہ غازی خان کے درمیان اڑھائی کلو میٹر کی سڑک پر پانچ کروڑ روپے سے زائد خرچ کئے گئے، فلڈ ریلیف فنڈ سے اوکاڑہ میں 100ملین روپوں سے زائد کا بے نظیر سٹی تعمیر کیا گیا، ملک بھر میں سڑکوں کی تعمیر ومرمت اور بحالی کیلئے این ایچ اے کو 28ارب روپے کی کمی کا سامنا ہے،کمیٹی نے مخصوص فنڈز کے غلط استعمال پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے تحقیقات کا حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ عوامی فلاح و بہبودکے حکومتی منصوبوں میں بیوروکریسی روڑے اٹکا کر اختیارات کا ناجائز استعمال کرتی ہے جبکہ این ایچ اے کے حکام نے فلڈ ریلف فنڈز کے غلط استعمال کا اعتراف کرلیا، جمعہ کو سینٹ کی فنگشنل کمیٹی برائے کم ترقی یافتہ علاقہ جات کے مسائل کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس سینٹر نثار محمد خان کی صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا، اجلاس میں اراکین کمیٹی سینیٹر خالدہ پروین، سینیٹر روزی خان کاکڑ سمیت وزارت مواصلات اور نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے اعلیٰ حکام شریک ہوئے۔