ویلنگٹن، نئی دہلی (بی بی سی) نیوزی لینڈ میں تعینات بھارتی ہائی کمشنر کی بیوی پر ملازم کیساتھ بدسلوکی کے الزامات سامنے آنے کے بعد بھارت نے ہائی کمشنر کو نئی دہلی طلب کیا ہے۔ بھارتی حکومت کا کہنا ہے کہ ہائی کمشنر روی تھاپر کو دوبارہ نئی دہلی میں تعینعات کیا گیا ہے اور ان پر عائد الزامات کی تحقیقات کی جا رہی ہیں۔ خبررساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق پولیس کا کہنا ہے کہ بھارتی ہائی کمیشن کے ایک ملازم نے ہائی کمشنر روی تھاپر کی بیوی شرمیلا تھاپر پر مبینہ طور پر مار پیٹ کا الزام لگایا ہے تاہم اطلاعات کے مطابق انہوں نے باضابطہ شکایت درج نہیں کی اور وہ اس معاملے میں مزید کارروائی سے گریز کر رہے ہیں۔ بھارتی وزارت خارجہ نے ایک پریس ریلیز جاری کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ تفتیش کی جا رہی ہے۔ ہم نے میڈیا کی رپورٹیں دیکھی ہیں اور وزارت خبر پر نظر رکھے ہوئے ہے۔ یہ بات ہمارے علم میں مئی 2015ء میں لائی گئی تھی جب نیوزی لینڈ میں ہائی کمشن کا عملہ لاپتہ ہوگیا تھا۔ ہائی کمشن نے نیوزی لینڈ پولیس کو اطلاع دی تھی۔ نیوزی لینڈ میں حکام نے بتایا کہ متعلقہ شخص نیوزی لینڈ پولیس کے سامنے 11 مئی 2015ء کو پیش کیا گیا تھا اور اس نے بعض الزامات لگائے تھے۔اس میں مزید لکھا گیا وزارت اس طرح کی شکایات کو سنجیدگی سے لیتی ہے۔ ہیڈکوارٹر سے ایک ٹیم نیوزی لینڈ بھیجی گئی تھی تاکہ آزادانہ طور پر تصدیق ہو سکے۔ ٹیم نے الزام لگانے والے شخص کی بھارت واپس آنے میں مدد کی۔ وہ 28 مئی کو واپس بھارت آگئے۔ اس شخص نے کوئی شکایت درج نہیں کی تاہم وزارت معاملے کی جانچ کرے گا۔ ہائی کمشنر کو واپس ہیڈکوارٹر بلا لیا گیا ہے۔ اے ایف پی کے مطابق روی تھاپر نے اس بات سے انکار کیا ہے کہ انکی بھارت واپسی کی وجہ مبینہ مارپیٹ ہے جبکہ ذرائع کا کہنا ہے کہ سفارتکار قانونی کارروائی سے بچنے کیلئے واپس وطن گئے۔ ایجنسی کے مطابق روی تھاپر نے کہا میں اپنی ماں کی دیکھ بھال کرنے کے لئے بھارت واپس لوٹا ہوں کیونکہ گذشتہ سال میرے والد گزر گئے۔ ایجنسی کے مطابق انہوں نے کہا میری بیوی اب بھی ایک کار حادثے کے اثرات سے گزر رہی ہیں۔ ایسے میں وہ کسی پر کس طرح حملہ کر سکتی ہیں؟ انہوں نے فیئرفیکس میڈیا سے کہا یہ سوچنا انتہائی مضحکہ خیز ہے کہ ایک 50 سالہ خاتون جو صحت کے مسائل سے گزر رہی ہے کسی 26 سال کے صحتمند شخص پر حملہ کریگی۔ نیوزی لینڈ کے حکام کا کہنا ہے کہ روی تھاپر کے واپس جانے کے سلسلے میں مزید سوالات بھارتی وزارت خارجہ سے پوچھے جانے چاہئے۔ نیوزی لینڈ حکام کا کہنا ہے کہ سفارتکار کے واپس جانے کاعلم ہے۔ خیال رہے کہ اس سے قبل امریکہ میں بھارت کی سفارتکار دبویانی کھوبراگڑے پر ویزا فراڈ اور اپنی ملازمہ کو امریکہ میں طے اجرت سے کم تنخواہ دینے کا الزام لگا تھا اور اس معاملے نے بہت طول پکڑا تھا۔