پی پی‘ پی ٹی آئی کے ریفرنسوں کا مقصد سپریم کورٹ جانے کیلئے قانونی راہ ہموار کرنا ہے

لاہور (ایف ایچ شہزاد سے) پیپلزپارٹی اور تحریک انصاف کی طرف سے وزیراعظم کے خلاف الیکشن کمشن کے روبرو نااہلی کیلئے ریفرنس دائر کرنے کا مقصد سپریم کورٹ میں جانے کیلئے قانونی راہ ہموار کرنا ہے۔ قانونی طورپر کسی بھی رکن پارلیمنٹ کے خلاف اثاثے چھپانے کی بنیاد پر آئین کے آرٹیکل (2) 63 کے تحت ریفرنس فائل کیا جا سکتا ہے مگر یہ ریفرنس سپیکر قومی اسمبلی یا چیئرمین سینٹ اس وقت الیکشن کمشن کو بھجواتے ہیں جب وہ دائر ریفرنس میں پیش کردہ دستاویزی مواد کو ٹھوس اور کافی تصور نہ کر لیں۔ اس قانونی نکتے کے باوجود دونوں بڑی پارٹیوں کی طرف سے الیکشن کمشن کے روبرو براہ راست ریفرنس فائل کرنے کا بظاہر مقصد یہی دکھائی دیتا ہے تاکہ وہ سپریم کورٹ میں درخواست دائر کرنے کی صورت میں یہ مو¿قف اختیار کر سکیں کہ انہوں نے سب سے پہلے متعلقہ فورم سے رجوع کیا مگر دادرسی نہ ہونے پر عدالت میں آئے۔ آئینی ماہرین کا کہنا ہے کہ دونوں ریفرنس کی سماعت اسی وقت ہوگی جب الیکشن کمشن کی تشکیل مکمل ہوگی۔ اگرچہ 22 ویں ترمیم کے تحت آئین کے آرٹیکل 219 میں بعض ایڈمنسٹریٹو اختیارات چیف الیکشن کمشنر کو سونپ دیئے گئے ہیں مگر جوڈیشل سماعت اسی وقت ہوگی جب چاروں ارکان کی الیکشن کمشن میں تعیناتیاں ہوں گی۔ قانونی حلقوں کی اغلب رائے یہی ہے کہ اپوزیشن اور حکومت کے درمیان وزیراعظم کی نااہلی کے ریفرنسز کی اصلی قانونی جنگ سپریم کورٹ میں ہی ہوگی۔
ریفرنس/ راستہ

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...