لاہور (ایف ایچ شہزاد سے) سپریم کورٹ ملک میں پانی کی قلت اور توانائی کے بحران کی بنیاد پر ملک میں نئے ڈیمز کی تعمیر کیلئے آئین کے آرٹیکل 9 اور آرٹیکل (3)184 کے تحت درخواستوں کی سماعت کا اختیار رکھتی ہے جبکہ اس معاملے پر ازخود نوٹس بھی لیا جاسکتا ہے۔ ہمسایہ ملک بھارت سمیت کئی ملکوں میں اعلیٰ عدلیہ نے حکومت کو ڈیمز کی تعمیر کے احکامات بھی جاری کیے۔ پاکستان میں ڈیمز کی تعمیر کے معاملے کو سیاسی ایشوز کے طور پر بھی دیکھا جاسکتا ہے۔ دستور پاکستان کے مذکورہ بالا آرٹیکلز کے تحت سیاسی ایشوز پر بنیادی حقوق کو فوقیت حاصل ہے جو ملک میں کسی ایمزجنسی کی صورت میں بھی معطل نہیں ہوتے۔ اسی بنیاد پر عدالتی و قانونی حلقے سپریم کورٹ کو ڈیمز کی تعمیر کے احکامات دینے کا اختیار ہونے کے حامی ہیں۔ دستور پاکستان شہریوں کو ان کے بنیادی حقوق کی ضمانت دیتا ہے جس کی تشریح اعلیٰ عدالتیں کرتی ہیں۔ شہریوں کو ان کے بنیادی حقوق کی فراہمی کے لئے ملکی ہم آہنگی کی شرط پوری کرنا ضروری نہیں، اگر اعلیٰ عدلیہ کی اس آئینی ذمہ داری اور دستور کے تحت حاصل اختیارات کو دیکھا جائے تو سپریم کورٹ ایسے کسی بھی ڈیم کی تعمیر کا حکم دے سکتی ہے جس کی عدم تعمیر سے شہریوں کے بنیادی حقوق کے حصول میں دشواری ہو۔
سماعت کا اختیار