اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت) چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سرکاری افسروں کی دوہری شہریت سے متعلق کیس کی سماعت کی تو چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ دوہری شہریت کے اعداد و شمار طلب کرنے کا مقصد کسی کے خلاف کارروائی کرنا نہیں کیونکہ قانون میں دوہری شہریت رکھنے پر کوئی قدغن نہیں، فی الحال کسی دوسری شہریت کے حامل افسر کیخلاف کارروائی مقصد نہیں، دوہری شہریت کے حامل افسروں کا ڈیٹا اکٹھا کر کے حکومت کو بھجوائیں گے، اس دوران ڈی جی ایف آئی اے نے رپورٹ پیش کرتے ہوئے بتایا کہ ابھی تک ایک لاکھ 18 ہزار افسروں نے اپنا ڈیٹا جمع کرایا ہے جن میں سے سات سو انیس سرکاری افسر دوہری شہریت کے حامل ہیں، آٹھ افسر غیر ملکی شہریت کے حامل ہیں، ڈی جی ایف آئی اے کا کہنا تھا کہ 197افسروں کی دوہری شہریت کا ایف آئی اے نے پتا لگایا جبکہ 255 افسروں کی بیویاں دوہری شہریت کی حامل ہیں، 89افسروں کے بچے غیر ملکی ہیں، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہاکہ سندھ سے صرف 1126سرکاری افسروں کا ڈیٹا موصول ہوا ہے سندھ کی نسبت باقی صوبوں سرکاری افسروں نے زیادہ ڈیٹا فراہم کیا اس پر چیف جسٹس نے کہاکہ اس حوالے سے ایک عوامی نوٹس دے دیتے ہیں، تمام میڈیا کے ادارے نوٹس مفت میں شائع کریں، چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ پبلک نوٹس کی خبر بریکنگ میں چلے گی پبلک نوٹس کے بعد کسی نے دوہری شہریت چھپائی تو کارروائی ہوگی، جو افسر معلومات نہیں دے گا اسکے کیخلاف عدالتی حکم کی عدم تعمیل کی کارروائی ہوگی ڈی جی ایف آئی اے نے کہاکہ ناروے کا شہری عدنان محمد نیب میں کام کر رہاہے ، چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ غیر ملکی شہری حکومت کی منظوری سے آ سکتے ہیں، ایڈیشنل اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ حکومتی منظوری کے ساتھ شہری کو ذاتی یقین دہانی بھی کرانی ہوگی۔ چیف جسٹس نے سوال کیاکہ غیر ملکی شہریت رکھنے والے افسروں کے ساتھ کیا سلوک کریں،ایڈیشنل اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ امریکی شہریت کے لیے پاکستانی پاسپورٹ کوڑے دان میں پھینکنا پڑتا ہے، اس دوران سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس دوہری شہریت معلوم کرنے کا میکنزم نہیں ہے، چیف جسٹس نے کہاکہ سرکاری افسر چھٹی لے کر بیرون ملک چلے جاتے ہیں،کیا ہمارے پاس نظام نہیں کہ کسی کی دوہری شہریت معلوم کر سکے؟ کمال ہے ہمارا اتنا بڑا ترقی پذیر ملک ہے، سرکاری افسر چھٹی پر بیرون ملک جاتے ہیں پھر وہاں بیٹھ جاتے ہیں، کیا اٹامک سینٹر میں دوہری شہریت والوں کا معلوم نہیں ہونا چاہیے؟ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ کسی کے بیرون ملک جاکر شادی کرنے میں پابندی نہیں لگا سکتے۔ عدالت نے تمام سیکرٹریوں محکموں کے سربراہوں کو دوہری شہریت والے تمام سرکاری افسران کا ڈیٹا پندرہ دن میں نادرا کے پاس جمع کروانے کا حکم دیتے ہوئے ہدایت کی کہ سرکاری محکموں کے سربراہان مکمل ڈیٹا دینے کا حلف نامہ بھی پیش کریں۔ چیف جسٹس نے سیکرٹری الیکشن کمیشن سے استفسار کیاکہ کیا الیکشن کمیشن نے اپنا ڈیٹا دیا ہے؟ تو بابر یعقوب کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن میں کوئی غیرملکی یا دوہری شہریت کا حامل افسر نہیںہے۔ صرف دو افسران کے اہلخانہ دوہری شہریت کے حامل ہیں۔ بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کردی گئی۔
دوہری شہریت