اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی) نگران وزیر اطلاعات بیرسٹر سید علی ظفر نے کہا ہے کہ ہم نے ہر وہ کام کرنا ہے جو قانون کے مطابق ہو، ہر کارروائی قانون کے مطابق ہو گی، اگر کسی کو کچھ برا لگ رہا ہے تو اسے قانونی چارہ جوئی کا حق ہے، ہم نہ مداخلت کریں گے نہ مداخلت کے مجاز ہیں۔ ہماری فلاسفی یہ ہے کہ ہم کسی کے خلاف کسی قسم کی بلیم گیم نہیں کرینگے، نہ کسی کو یہ کہنا ہے کہ اس نے غلطی کی ہے اور نہ ہی یہ کہنا ہے کہ اس نے بڑا اچھا کام کیا ہے ہم نے صرف حقائق سامنے لانے ہیں۔ ایک تقریب میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاک فوج دہشت گردی کے خلاف نبردآزما ہے مگر تعلیم سے دہشت گردی کا بہتر طور پر مقابلہ کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 18 ویں ترمیم سے یہ ایک بہت بڑا بحران پیدا ہو کہ صوبوں کو تعلیم تو دے دی گئی لیکن کیا ہائیر ایجوکیشن کا کنٹرول بھی صوبوں کے پاس چلا گیا ہے یا نہیں؟ یہ بہت بڑا سوالیہ نشان ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا مینڈیٹ بہت صاف اور واضح ہے کہ 25 جولائی کو ہم نے ہرحال میں انتخابات کرانے ہیں، لہٰذا انتخابات بروقت اور پرامن ہوں گے اور اس سے زیادہ صاف اور شفاف انتخابات نہیں ہونگے۔ ہم اپنی ذمہ داری ضرور نبھائیں گے انتخابات کے انعقاد میں تاخیر کی محض افواہیں ہی ہیں، جہاں تک پی ٹی وی کا تعلق ہے تو ہم نے فیصلہ کیا ہوا کہ ہر سیاسی جماعت کو برابر وقت دینا ہے تاکہ وہ لوگوں تک اپنا پیغام پہنچا سکیں۔ انہوں نے کہا کہ فاٹا اب خیبر پی کے کا حصہ ہے اب پاکستان اور خیبر کے پی کے کے تمام قوانین فاٹا کے لوگوں پر لاگو ہیں۔ فاٹاکی صوبائی اسمبلی کے انتخابات ایک سال کے اندر اندر ہونگے فاٹا کی صوبائی اسمبلی کے انتخابات جلد سے جلد ہونے چاہئیں تاکہ وہ اپنے نمائندے صوبائی اسمبلی میں بھیج سکیں چونکہ 25 جولائی کو عام انتخابات ہیں اس لئے فاٹا کی صوبائی اسمبلی کے انتخابات اس سے پہلے ممکن نہیں مگر اس کے بعد الیکشن کمشن کو فاٹا کے صوبائی انتخابات کا انعقاد سال کے اندر اندر کرنا چاہئے۔