اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ+ وقائع نگار خصوصی) سی ای او پی آئی اے ائرمارشل ارشد ملک نے وزارت ہوا بازی کی جانب سے مشتبہ کپتانوں کی فہرست کے معاملے پر سیکرٹری ایوی ایشن ڈویژن کو خط لکھ دیا جس میں مشتبہ کپتانوں کی فہرست کے حوالے سے مزید معلومات دینے کی درخواست کی ہے۔ ارشد ملک نے کہا کہ فہرست کی ازسرنو جانچ اور مطلوبہ کوائف فراہم کئے جائیں۔ کپتانوں سے متعلق جاری فہرست میں درج کچھ معلومات میں ابہام ہے۔ فہرست دوبارہ جانچ پڑتال کے بعد پیر تک مہیا کی جائے۔ دریں اثناء وزارت ہوا بازی کی جانب سے مشتبہ کپتانوں کی لسٹ میں حویلیاں میں تباہ ہونے والے اے ٹی آر طیارے کا کپتان صالح بار جنجوعہ اور فرسٹ آفیسر احمد منصور جنجوعہ مشتبہ قرار دیدیئے گئے۔ احمد منصور جنجوعہ پبلک پرائیویٹ لائسنس (پی پی ایل) کے حامل کپتان تھے۔ دریں اثناء پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان ایئرلائن پائلٹ ایسوسی ایشن (پالپا) کے صدر کیپٹن چوہدری سلمان نے کہا ہے کہ وفاقی وزیر نے فہرست کی بات کر کے طیارہ حادثے سے توجہ ہٹانے کی کوشش کی۔ چوہدری سلمان نے کہا کہ وزیر کے بیانات سے دنیا بھر میں پاکستانی پائلٹس کی نوکریاں دائو پر لگ گئیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیر ہوابازی غلام سرور خان کے خلاف تمام پائلٹس ہتک عزت کا دعویٰ کرنے کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔ وزیر موصوف حادثے کے ذمے دار ایک خاص گروپ کو بچانا چاہتے ہیں۔ وزارت ہوا بازی نے 262 مشتبہ اور جعلی لائسنس کے حامل پائلٹس کی فہرست جاری کر دی، پالپا کے عہدیداران بھی لسٹ میں شامل ہیں۔ پی آئی اے نے مشتبہ لائسنس کے حامل 141 پائلٹس گراونڈ کر دیئے۔ تمام ائیر لائن کے اوسطا ایک تہائی ہوا باز مشتبہ لائسنس کے حامل نکلے، جن میں پی آئی اے کے 141، ائیر بلیو کے 9 اور سرین ائیر کے 10 پائلٹس شامل ہیں۔ فہرست سامنے آنے کے بعد پی آئی اے نے فوری طور پر مشتبہ لائسنس کے حامل 141 پائلٹس گراونڈ کر دیئے۔ ترجمان کے مطابق سی ای او ائیر مارشل ارشد ملک نے وزارت ہوا بازی کو مطلع بھی کر دیا۔ فہرست میں پالپا کے سینئر عہدیداران اور ترجمان پالپا کیپٹن قاسم قادر کے نام کا بھی انکشاف ہوا ہے۔ پی آئی اے کی ڈیڑھ سال قبل انکوائری میں سامنے آنے والے 17 پائلٹس بھی فہرست میں شامل ہیں۔ ادھر ترجمان پی آئی اے کا کہنا ہے کہ کچھ لابیز پی آئی اے کا یورپ اور شمالی امریکہ کا آپریشن بند کروانے کیلئے سرگرم ہیں جس کے لئے سی ای او پی آئی اے نے امریکی سفیر پال جونز سمیت تمام سفیروں کو خط لکھ کر پی آئی اے کے اٹھائے گئے اقدامات سے بھی آگاہ کر دیا ہے۔