اسلام آباد(وقائع نگار خصوصی )امریکی نژاد بنگلہ دیشی محقق، مصنف اور مکتی باہنی کے سابق گوریلا لیڈر محمد زین العابدین نے کہا کہ بھارت کی خفیہ انٹیلی جنس ایجنسی را جنوبی ایشیا میں واقع اپنے پڑوسی ممالک کو غیر مستحکم کرنے کی کوششوں میں مصروف ہے تاکہ پورے علاقے پر اپنی اجارہ داری قائم رکھ سکے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ کو اسلام آباد میں واقع تھِنک ٹینک انسٹیٹیوٹ آف پالیسی سٹڈیز (آئی پی ایس) کے منعقد کردہ ایک بین لاقوامی سیمینار میں کیا جس میں امریکہ، سعودی عرب، بنگلہ دیش، افغانستان اور نائجیریا سے تعلق رکھنے والے معروف بین الاقوامی ماہرین نے بھارت، ماضی، حال اور مستقبل مسلم دنیا کی نظر میںکے عنوان پر اپنا اظہارِ خیال کیا۔ رواں ہفتے میں آئی پی ایس کی منعقد کردہ عالمی سیمینار سیریز کے سلسلے میں دوسری نشست تھی ، ان دونوں میں بھارت پر نظر رکھنے والے 15 معروف بین الاقوامی ماہرین نے اظہارِ خیال کیا۔ ویبینارز کی صدارت آئی پی ایس کے ایگزیکٹو صدر خالد رحمن نے کی جبکہ انسٹیٹیوٹ کے سینئر ریسرچ فیلو سید محمد علی اس کے ناظم تھے۔1971میں پاکستان کے خلاف لڑنے کے لیے بھارت میں تربیت حاصل کرنے والے زین العابدین نے جنوبی ایشیا کے ممالک کو بھارت پر بھروسہ کرنے سے خبردار کیا اور انہیں نئی دہلی کے ہاتھوں استحصال، محکومیت اور جبر سے بچنے کے لیے آپس میں متحد ہونے کا مشورہ دیا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت پر بھروسہ کرنا بنگلہ دیش کے مسلمانوں کی بڑی غلطی تھی جس کی وجہ سے مشرقی پاکستان بنگلہ دیش بن گیا اور بعد ازاں ہندوستان کی ایک پراکسی ریاست بن کر رہ گیا۔ انہوں نے یاد دہانی کرائی کہ 1971کے بعد سے بھارت کئی سابقہ خود مختار ریاستوں پر منظم طریقے سے قبضہ جما چکا ہے جن میں جموں و کشمیر، حیدر آباد، سِکِم، جونا گڑھ، اور مناودر وغیرہ شامل ہیں۔ بھارت کے موضوع پر لکھی گئی کئی کتابوں کے مصنف زین العابدین کا کہنا تھا کہ یہ شدت پسندانہ ہندوتوا نظریہ 1947 میں ہزاروں مسلمانوں کے قتلِ عام اور بعد میں بنگلہ دیش کو لوٹنے کی وجہ بنا ہے، اور اسی کے زور پر پہلے تو بی جے پی نے بابری مسجد کو شہید کیا اور بعد میں اس نے 2002 میں نریندر مودی کے ذریعے گجرات میں ہزاروں مسلمانوں کا قتلِ عام بھی کروایا۔ ویبینار سے خطاب کرتے ہوئے آزاد کشمیر کے صدر سردار مسعود خان کا کہنا تھا کہ ایک مضبوط نظریاتی اتحاد کے بغیر مسلمان اس ظلم و جبر کا مقابلہ نہیں کر سکیں گے، انہوں نے دنیا بھر کے مسلمانوں کو خبردار کیا کہ کتابوں، تھِنک ٹینکس، فلموں اور سوشل میڈیا کے ذریعے ان کی تاریخ کو مسخ کیا جا رہا ہے انہوں نے اسلامی تعاون کی تنظیم کے رکن ممالک کو بھارت کی اشیاء کا بائیکاٹ کرنے اور اس پر معاشی پابندیاں لگانے کا مشورہ دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارت دراصل بیک وقت تین سطحوں پر جنگ و جدل میں مصروف ہے: ایک اپنے ہی حدود میں اپنی اقلیتوں کے خلاف، دوسرا مقبوضہ کشمیر میں کشمیریوں کیخلاف، اور تیسرا اپنے حدود سے باہر اپنے ہمسایہ ممالک کے خلاف۔ انہوں نے مقبوضہ کشمیر میں کشمیری مسلمانوں کے خلاف مروجہ بھارتی حکومتی پالیسیوں کا تقابل نازی جر منی کے یہودیوں کے ساتھ کیے جانے والے سلوک کے ساتھ کیا، سردار مسعود خان نے بھارت کو ایک بیرونی نو آبادیاتی طاقت قرار دیا جس نے پہلے تو کشمیر پر غیر قانونی قبضہ کر کے اسے اپنا علاقہ بنانے کی کوشش کی اور اب وہ بحرِ ہند میں واقع چھوٹے علاقوں پر بھی قبضہ جمانے کا عزم کر رہا ہے۔ صدر آزار کشمیر نے بھارت کو سارک اور علاقائی معاشی ہم آہنگی کے معاملات میں کسی قسم کی پیش رفت میں سب سے بڑی رکاوٹ قرار دیا۔ امریکہ سے تعلق رکھنے والے امام عبدالملک مجاہد کا کہنا تھا بھارت کی ہندوتوا شدت پسندی کی حقیقت اب گاندھی، تاج محل اور سبزی خوری کی پر امن تصاویر کے پیچھے چھپ نہیں سکتی۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ ذمہ داری بھارتی مسلمانوں پر عائد ہوتی ہے کہ وہ اب ہمت کر کے اٹھ کھڑے ہوں اور اپنے حقوق کے لیے آواز بلند کریں جبکہ ایسا کرنے کی صورت میں ساری دنیا کے مسلمان ان کے لیے آواز اٹھائیں گے۔ سینئر سعودی صحافی اور جنوبی ایشیائی امور کے معروف تجزیہ کار خالد المعینہ نے مسلمانوں سے اکھٹا ہونے، علم حاصل کرنے اور اپنی روداد کو وضاحت اور منطق کے ساتھ دنیا کے سامنے پیش کرنے کی اپیل کی تاکہ ان کی بات کو سنجیدگی سے سنا جائے۔ نائجیریا کے اسکالر ڈاکٹر باقر نجمدین نے خبردار کیا کہ اسلاموفوبیا کو بین الاقوامی سطح پر اسلام اور مسلمانوں کو بدنام کرنے اور شکار بنانے کے لیے استعمال کیاجا رہا ہے۔کابل سے تھِنک ٹینک سینٹر فار سٹریٹجک اینڈ ریجنل سٹڈیز کے سینئر رکن پروفیسر ہارون خطیبی کا خیال تھا کہ انتہائی دائیں بازوکی عالمی شدت پسندی میں جو اضافہ دیکھنے میں آیا ہے اس سے بھارت اور امریکہ سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔ اخراجیت پسند آر ایس ایس اور بھارت میں اس کی بی جے پی جیسی منسلک تنظیمیں چاہتی ہیں کہ ملک میں موجود ہر فرد ہندو مذہب اختیار کر لے۔آء پی ایس کے ایگزیگٹیو پریزیڈنٹ خالد رحمن نے آر ایس ایس کو دنیا کی سب سے بڑی دہشت گرد تنظیم قرار دیا ۔
بھارت پر کوئی بھروسہ نہ کرے، ’’را‘‘ ہمسایوں کو غیر مستحکم کرنے میں مصروف
Jun 28, 2020