سندھ اسمبلی: بجٹ کثرت رائے سے منظور، اپوزیشن کی تحاریک مسترد

کراچی(وقائع نگار)سندھ اسمبلی نے ہفتہ کومالی سال 21-2020کے لیے صوبائی بجٹ کی کثرت رائے سے منظور ی دیدی جبکہ ایوان نے مالی سال 2019-20کے لیے 30ارب 16کروڑ روپے کاضمنی بجٹ بھی منظور کرلیا جبکہ بجٹ کی منظوری کے وقت اپوزیشن جماعتوں کی کٹوتی کی تحاریک مستردکردی گئیں۔ سندھ اسمبلی نے ہفتہ کومالی سال 21-2020کے لیے 12کھرب 41ارب روپے سے زائد مالیت کے صوبائی بجٹ کی کثرت رائے سے منظور ی دیدی جبکہ ایوان نے مالی سال 2019-20کے لیے 30ارب 16کروڑ روپے کاضمنی بجٹ کی بھی منظور کرلیا۔ اس موقع پر،ایوان نے 77 کروڑ 93 لاکھ 84 ہزار کے اضافی اخراجات کی منظوری بھی دیدی۔جن میں گورنر ہاس کے 57 لاکھ 13 ہزار کے اضافی اخراجات اور وزیر اعلی ہائوس میں 26 کروڑ 30 لاکھ 83 ہزار کے اضافی اخراجات بھی شامل ہیں۔ایوان نے اپوزیشن کی جانب سے پیش کردہ کٹوتی کی چار تحاریک مسترد کردیں اور مجموعی طور پر 43 ضمنی مطالبات زر کی منظور ی بھی دی۔وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ جن کے پاس وزارت خزانہ سندھ کا چارج بھی ہے جب ضمنی بجٹ پیش کرنے ایوان میں آئے تو سرکاری ارکان نے ڈیسک بجا کر ان کا خیر مقدم کیا۔ ایوان نے جب رواں مالی سال کے لئے ضمنی بجٹ کی مرحلہ وار منظوری شروع کی تو اپوزیشن لیڈر فردوس شمیم نقوی کی جانب سے یہ اعتراض کیا گیا کہ حکومت سندھ کو ضمنی بجٹ کی کیوں ضرورت کیوں پیش آئی اس کی وجہ بیان کی جائے؟ایوان کو بتایا گیا کہ ضمنی بجٹ گورنر ہاو س سیکریٹریٹ، محکمہ ثقافت، سندھ پولیس سمیت دیگر محکموں کے لئے ہے۔اپوزیشن کی جانب سے ضمنی بجٹ کے لئے کٹوتی کی چار تحاریک پیش کی گئی تھیں تاہم ان تحاریک کی محرک پی ٹی آئی کی رکن اسمبلی ادیبہ حسن خود ایوان میں موجود نہیں تھیں اس لئے انہیں مسترد کردیا گیا۔ضمنی بجٹ کی منظوری کے وقت اپوزیشن ارکان اپنی نشستوں سے اٹھ کھڑے ہوئے اور انہوں نے احتجاج شروع کردیا اس موقع پر اپوزیشن کی جانب سے سخت نعرے بازی بھی کی گئی۔ان کے ہاتھوں میں مختلف پلے کارڈز بھی تھے جن پر نعرے درج تھے۔وزیر اعلی سندھ نے کہا کہ اپوزیشن نے ہمارے بجٹ پر اتنااعتماد کیاکہ کٹوتی کی تحاریک تک جمع نہیں کرائیں۔چیخنے چلانے سے کچھ نہیں ہوگا،اسمبلی میں آئیں عوام کی نمائندگی کریں۔ انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت نے نئی گاڑیوں کیی خریداری پر پابندی عائد کردی ہے۔پی ٹی آئی کا شکرگزار ہوں کہ اپنا پارلیمانی حق بھی ادا نہیں کیا ۔انہوں نے کہا کہ اگر کچھ دن پہلے والی حرکت کی تو ایکشن ہوگا ،اسمبلی سے باہر احتجاج کریں ۔اس موقع پر وزیر اعلی سندھ سیر مراد علی شاہ نے کہا کہ یہاں یہ تاثر دینے کی کوشش کی جارہی ہے کہ حکومت سندھ نے صوبائی بجٹ میں کراچی کے لئے کچھ نہیں رکھا حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ غیر ملکی امداد سے چلنے والے کراچی کے منصوبوں پر اربوں روپے خرچ کئے جائیں گے ۔انہوں نے کہاکہ ڈسڑکٹ اے ڈی پی میں کراچی کے لئے دو ارب روپے سے زائد رقم مختص کی گئی ہے۔دس ارب روپے ملیر ایکسپریس وے پر خرچ کرینگے ،کورنگی کاز وے ہاکس بے اور آئی سی آئی پر تین روڈز کی تعمیر کی مد میں بارہ ارب روپے خرچ کررہے ہیں۔مراد علی شاہ نے کہا کہ اس سال ہم نے 438ملین کی گاڑیاں خریدیں جبکہ پنجاب نے دو ارب روپے کی گاڑیاں خریدیں ،خیبر پختونخواہ نے دو ارب روپے سے زائد کی گاڑیاں خریدیںوفاقی حکومت نے اس سال اس مد میںچار ارب روپے خرچ کئے ہیں۔وزیر اعلی سندھ نے اپوزیشن لیڈر فردوس شمیم نقوی کا نام لئے بغیر کہا کہ ٹیوب لائٹ نے آج مجھے نئے نام دیدئیے ہیں ،مجھے ان سے کچھ نہیں کہنا تاہم ضمانت دیتاہوں کہ اگلے الیکشن میں یہ نہیں ہونگے ،اگلا وقت پیپلزپارٹی اور بلاول بھٹو کاہے ۔ضمنی بجٹ کی منظوری کے بعد اسپیکر آغا سراج درانی نے سندھ اسمبلی کا اجلاس پیر کے روز تک ملتوی کردیا۔

ای پیپر دی نیشن