امریکی فوجی انخلا اور افغان امن عمل

Jun 28, 2021

امریکی صدر جوبائیڈن نے کہا ہے کہ ’’افغانستان کا مستقبل افغانوں کے ہاتھ میں ہے ، انہیں خود فیصلہ کرنا ہے کہ وہ کیا چاہتے ہیں ، امریکہ اور افغانستان کے درمیان پارٹنر شپ ختم نہیں ہو رہی ، یہ قائم رہے گی ، افغانستان سے فوجیوں کا انخلاء ہو رہا ہے مگر فوجی و اقتصادی تعاون ختم نہیں ہو رہا۔‘‘ دریں اثناء افغان صدر اشرف غنی نے وائٹ ہائوس میں امریکی صدر جوبائیڈن سے ملاقات کی۔ 
خطے کا امن افغانستان کے امن سے وابستہ ہے اس کے لیے ایک مربوط اور منظم لائحہ عمل کی ضرورت ہے ، کیونکہ ماضی کے تجربات کو دوبارہ افغانستان میں دہرانے کی گنجائش نہیں ، اس لیے امریکی فوجی انخلاء کی صورت میں افغان امن عمل کے تمام فریقوں کو پھونک پھونک کر قدم رکھنا ہو گا کیونکہ اس سلسلے میں معمولی کوتاہی اور بے احتیاطی سارے کیے کرائے پر پانی پھیر دے گی لہٰذا افغانستان کی موجودہ انتظامیہ کو محتاط رویہ اپنانا ہو گا جبکہ طالبان کو بھی دوستانہ اور صلح جو کردار ادا کرتے ہوئے انتہائی اقدام سے احتراز برتنا ہو گا کیونکہ شدت اور انتہا پسندی کسی مسئلے کا مستقل حل نہیں بلکہ دیگر کئی مسائل کا سبب بنتی ہیں جس طرح طالبان نے دھمکی دی ہے کہ ’’ایک بھی امریکی فوجی افغانستان میں رہا تو سخت ردّعمل کا حق رکھتے ہیں‘‘ ایسے بیانات سے امن عمل کو خطرات لاحق ہو سکتے ہیں اس لیے فریقین محتاط طرز عمل کا مظاہرہ کریں اگر جھڑپیں اور لڑائی جاری رہی تو امن عمل کی بیل منڈھے نہیں چڑھ پائے گی کیونکہ گزشتہ روز بھی قندوز میں جھڑپوں کے دوران 24 طالبان جاں بحق ہوئے ہیں۔ اسی طرح افغان امن عمل کے تمام فریقوں کو امن دشمن کرداروں پر بھی کڑی نظر رکھنے اور آپس کی غلط فہمیاں دور کرنے کی ضرورت ہے۔ افغانستان میں امن اسی صورت ہی قائم ہو سکتا ہے ورنہ امریکہ چلا جائے یا کوئی اور آ جائے جب تک تمام فریق مطمئن و متفق نہیں ہونگے امن کی داغ بیل نہیں پڑ سکے گی۔ 

مزیدخبریں