کوئٹہ (نوائے وقت رپورٹ) بلوچستان اسمبلی میںجاری تنازع پر درج ہونے والے مقدمے میں گرفتاری دینے کیلئے سات روز سے بجلی روڈ تھانے میں گرفتاری کیلئے موجود اپوزیشن اراکین نے حکومت کے ساتھ آئندہ مذاکرات سے انکار کر دیا ہے اور کہا کہ اب حکومتی وفد ان کے پاس نہ آئے۔ اس کے پاس کوئی اختیار نہیں۔ اپوزیشن لیڈر نے تھانے میں پریس کانفرنس میں اپوزیشن لیڈر ملک سکندر خاں نے کہا کہ مقدمہ درج ہونے کے بعد ہمیں گرفتاری کیلئے تھانے میں سات روز ہوگئے ہیں نہ تو مقدمہ درج کیا گیا ہے اور نہ ہی گرفتاری کی جا رہی ہے۔ حالانکہ یہ طے ہوا تھا کہ ایف آئی آر واپس لی جائے گی جو ابھی نہیں لی گئی۔ یہ اسمبلی کی توہین ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ہمارے مطالبات پر توجہ نہیں دے رہی۔ وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال ہوش کے ناخن لیں، ورنہ ان کی حکومت پورے صوبے میں جام کر کے رکھ دیں گے۔ وزیراعلیٰ قبائلی روایات کے مطابق اراکین کے پاس جا کر معافی مانگیں، دی جائیگی۔ دوسری جانب بلوچستان حکومت کے ترجمان لیاقت شاہوانی نے پریس کانفرنس میں واضح کیا ہے کہ اپوزیشن اراکین کے خلاف مقدمہ قانون کے تحت درج ہوا ہے۔ ضابطے کے تحت ہی واپس لیا جائے گا جبکہ اس ضمن میں چیف سیکرٹری نے سمری ارسال کر دی ہے اورجلد ہی نوٹیفکیشن بھی جاری ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کا کام بجٹ تجاویز دینا ہے۔ بجٹ دستاویزات پھاڑنا نہیں، اسے اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کرنا چاہئے تھی۔