مناسب لباس مرد کا ہو یا عورت کا ہووہ اس ان کے لیے عزت واحترام کا باعث ہوتا ہے بدقسمتی یہ ہے کہ ہمارے مسلمان ملک میں لباس کے معاملے میں کیا مرد کیا خواتین لا پروائی کر تی آرہی ہیں ۔شہروں میں تو یہاں تک دیکھا گیا ہے کہ جواں مرد گھٹنوں سے اوپر ایک نکر اور بنیان پہنے اپنے جواں بہنوں اور فیملی کے ساتھ بازاروں میں بڑ ے فخر سے گھومتے نظر آتے ہیں۔ حدیث کریمؐ ہے کہ جوان بہن بھائی ایک کمرے میں رات کو نہ سوئیں مباداکہ شیطان ان سے کوئی غلط عمل کرا کر انہیں گناہگاروں میں شامل کر دے کیونکہ شیطان انسان کو گناہ گار بنانے کی ذمہ داری لیے ہوئے ہے۔ہمارے ہاں مسلمان معاشرہ میں اگر کوئی خواتین کے نا مناسب لباس پر کوئی بات کرے تو این جی اوز زدہ اور ان کی ہمنوائی خواتین اور کچھ بڑے صاحب اختیار کی فیملی آسمان سر پر اٹھا لیتی ہیں ۔ہمارے ملک میں این جی اوزکا صرف یہی کام ہے کہ خواتین کو کس طرح مختصر لباس کی طرف لے جایا جائے اس لیے ان این جی اوزکو بیرون ملک سے اور کچھ سرکاری اداروں سے جو مدد ملتی ہے وہ انہیں کاموں کے لیے ملتی ہے کہ یہاں بے حیائی ، فحاشی پھیلا کر مسلمانوں کے دل سے جہاد اور حقوق فرائض کا جذبہ ختم کیا جائے ۔لباس کے معاملے میں ہمارے وزیر اعظم عمران خان نے جو بات کی ہے کہ عورتوں کا مناسب لباس نہ ہونا مردوں کے لیے جنسی اشتعا ل کا سبب بنتا ہے اور یہ بات اس نے ہر لحاظ سے درست ہے ۔قرآن پاک پارہ نمبر 18سورۃ نور آیت نمبر24تا31میں اللہ رب العزت نبی کریم ؐ سے فرماتے ہیں ـ"کہو مومن عورتوں کو کہ نیچی رکھیں اپنی نگاہیں اور حفاظت کریں اپنی شرمگاہوں کی اور نہ ظاہر کریں اپنے بنائو سنگھار مگر جو خود ظاہر ہو جائے اور مارے رکھیں بکل اپنی اوڑھنیوں کی سینوں پر ـ"تو کیا ہماری خواتین حکم الہی کو تسلیم کر کے اس پر عمل پیرا ہیں ؟پارہ نمبر27سورۃ 57 آیت نمبر"56,57نہیں پیدا کیا میں جنوں اور انسانوں کو مگر محض اس غرض سے کہ میری عبادت کریں "تو کیا غیر مناسب لباس عبادت کا جز بن سکتا ہے ؟عمران خان کے اس بیان پر این جی اوز زدہ اور کچھ فیشن ایبل خواتین نے عمران خان کے اس بیان کا مذاق اڑانا شروع کر دیا کہ عورت کا مختصر لباس کیسے فحاشی یا مردوں کے لیے جنسی اشتعال کا سبب بن سکتا ہے۔ اللہ رب العزت نے سورۃ حجرات نمبر49آیت نمبر11میں فرمایا "اے لوگو!جو ایمان لائے ہو نہ اڑایں مذاق مردوں کا مرد ہوسکتا ہے جن مردوں وہ مذاق اڑا رہے ہیں وہ مذاق والوں سے بہتر ہوں اور نہ مذاق اڑایں عورتیں ہوسکتا ہے کہ وہ جن کا مذاق اڑا رہی ہیں وہ ان سے بہتر ہوںـ۔نہ عیب لگائو ایک دوسرے پر نہ القاب لگائو ایک دوسرے پر نہ یاد کرو ایک دوسرے کو برے القاب سے ـ"تو کیا ہم بہ حثیت مسلمان اللہ تعالی کے ان احکام کی پیروی کرتے ہیں ؟ہر آدمی اپنے دل سے پوچھ سکتا ہے ۔عمران خان کے اس بیان پر نو دولتیوں کی مادر پدر آزاد خیال عورتوں کو آگ لگ گئی ۔فرماتیں ہیں کہ لباس کا جنسی اشتعال انگیزی سے کیا تعلق ،اور وہ جو نہ ہی ہے نہ شی ہے اس نے بھی اسی طرح کا راگ الاپنا شروع کر دیا جبکہ لباس تو انسان کے کردار کی پہچان ہوتا ہے ۔اصل حقیقت تو یہ ہے کہ اس قسم کی آزاد خیال خواتین مسلمان تو ضرور ہیں مگر صاحب ایمان نہیں ہیں ۔مسلمان ہونا اور صاحب ایمان ہونا بہت بڑا فرق ہے۔مسلمان تو ہر مر د وعورت خواہ وہ نیکی کا کام کریں یا گناہ پر عمل پیرا ہوں مسلمان ہی کہلائیں گے لیکن صاحب ایمان مرد عورت کوئی بھی عمل شروع کریں انہیں خوف ہوتا ہے کہ ہمار ا یہ عمل کہیں اللہ رب العزت کی ناراضگی کا سبب نہ بن جائے ۔ہمارے ہاں مرد اور خواتین اول تو نماز پڑھتے ہی نہیں ہیں اگر پڑھتے ہیں تو انہیں یہ معلو م ہی نہیں ہوتا کہ اللہ رب العزت سے کیا مانگ رہے ہیں اور کیا وعدے کر رہے ہیں۔ پھر مرد اور خواتین قرآن پاک کا مطالعہ نہیں کرتے اگر یہ کہ قرآن پاک کا مطالعہ کریں تو پارہ نمبر 22سورۃ االاحزاب آیت نمبر 59پر ان کا دھیان کیوں نہیں جاتا کہ اللہ رب العزت اپنے پیارے حبیب کو حکم دے رہے ہیں کہ ـ"اے نبی ؐ کہو اپنی بیویوں سے، اپنی بیٹیوں اور اہل ایمان کی عورتوں کو کہ لٹکایا کریں اپنی چادر کے پلو سینوں پر جب گھر سے باہر نکلیں تاکہ پہچان لی جائیں اور ستائی نہ جائیں ـ" یہاں عورتوں سے نہیں اہل ایمان کی عورتوں کا جملہ استعمال ہواہے اس لیے کہ ہر عورت ایک مرد کے تحت زندگی گزارتی ہے خواہ اس کا باپ ہو، بھائی ہو،خاوند ہویاپھر بیٹا ہومقصد یہ ہے کہ مناسب لباس کی وجہ سے لوفر لفنگے جن کے دل میں برائی کا روگ ہے سمجھ لیں گے کہ یہ ایک پردہ دار خاتون ہے ۔بدقسمتی یہ ہے کہ ہمارے ہاں فحاشی کو پھیلانے کا سب سے بڑا ذریعہ ٹی وی چینلز ہیں ،ریٹنگ کے لالچ میں میزبان خواتین کو دوپٹہ اوڑھنے کی اجازت نہیں ۔ اب چینل کے لیئے خواتین کا مطالعہ اور سیرت ثانوی حیثیت بن گئے ۔ جن اشتہاروں میں خواتین ضرورت سے زیادہ نمایاں ہیںدر حقیقت ایسی خواتین کے ذمہ داران کے والد اور خاوند ہیں اورقیامت کے دن خواتین کے ساتھ ساتھ ان کے ذمہ دار مردوں سے بھی سوال جواب ہوں گے جنہوں نے انہیں اس طرح کے لباس پہننے کی اجازت دے رکھی ہے اس لیے کہ عورت ہمیشہ کسی نہ کسی مرد کے سائے تلے زندگی گزارتی ہے ۔اللہ رب العزت نے مر د کو خواتین پر ایک درجہ برتری عطا کی ہے قرآن پاک کے پارہ نمبر 3سورۃ العمران آیت نمبر14ـ"خوشنما بنا دی گئی ہے لوگوں کے لیے محبت ان رغبتوں کی جو انہیں عورتوں ، اولاد سے ، اور بڑے بڑے ڈھیروں سونے چاندی کے ، منتخب گھوڑوں کے ، مال مویشی سے اور کھیت کھلیان سے ـ"۔ یہاں چاہت کے لحاظ سے عورتوں کا ذکر پہلے ہے۔ عورت کا لباس تین کپڑوں پر مشتمل ہوتا ہے دوپٹہ ، قمیض، شلوار… دوپٹہ عورت کا مان ، ایمان اور شرم حیا کا محافظ ہوتاہے جب کوئی عورت اپنا مان ، ایمان اور شرم حیا کا محافظ (دوپٹہ)اتار پھینکے تو گویا اس نے اللہ رب العزت کے حکم کے مطابق سور ۃ الاحزاب آیت نمبر59کو ماننے سے انکار کر دیا ہے اور گناہ کا ارتکاب کیا ہے ۔ رب العزت کا ہر حکم ماننا اسی طرح فر ض ہے جیسے نماز پڑھنا فرض ہے ۔ یہ بات تسلیم نہیں کی جاسکتی کہ کوئی عورت ننگے سر نماز پڑتی ہو ۔جو مرد ننگے سر نماز پڑھتے ہیں وہ احتیاط کریں کیونکہ اللہ رب العزت نے نماز کے لیے فرمایا ہے کہ ادب ونیاز سے اللہ کے سامنے کھڑے ہو ۔بدقسمتی یہ ہے کہ عمران خان نے خواتین کے لباس پر جو بات کی اور وہ خواتین جو اللہ کے حکم پر پوری طرح عمل پیرا ہیں وہ بھی تنقید برائے تنقید عمران خان پر نقطہ چینی کرتی ہیںمثلاًنون لیگ کی ترجمان مریم اورنگ زیب اللہ رب العزت کے حکم کے مطابق لباس زیب تن کرتی ہیں ۔اسی طرح راحیلہ قاضی بھی پردہ داری پر مکمل عمل کرتی ہیں ۔انہیں عمران خان کے بیان پر تنقیدکی بجائے تائید کرنی چاہیے نہ کہ خواتین کے غیر مناسب لباس کی حمایت کی جائے ۔بغیر مناسب لباس کے ، بغیر دوپٹے کے جینز کی پتلون پہنے خواتین لو فر لفنگوں کے لیے جنسی اشتعال کا باعث بن رہی ہیں ۔اور یہ لوفر گروہ کم سن بچے بچیوں کو آئے روز جنسی تشدد کا نشانہ بنا کر قتل کر کے ویرانے میں پھینک رہے ہیں۔ ہمارے فرسودہ عدالتی نظام کی بدولت مقدمات بنتے بھی ہیں اور چلتے بھی رہتے ہیں ۔اگر خواتین اپنا لباس حکم الہی کے مطابق پہنیں تو اس قسم کی وارداتیں تھم سکتی ہیںورنہ ان مادر پدر آزاد جنسی اشتعال انگیزی پیدا کرنے والی خواتین کی بدولت معصوم بچے ،بچیاں جنسی تشدد کی بدولت اپنی جاں گنواتی رہیں گی ۔
مناسب لباس انسانی عزت وتکریم کا باعث
Jun 28, 2021