’’خلیفہ ہارون رشید کو بہلول کی نصیحت‘‘

مکرمی! خلیفہ ہارن رشید علم و فضل کے بے حد شائق تھے ان کے عہد میں خلافت عباسیہ اپنے اوج کمال کو پہنچ گئی تھی۔ ہارون رشید کی ملکہ زبیدہ نے مکہ مکرمہ میں پانی کی فراہمی کیلئے نہر کی تعمیر کروائی تھی جو ’’نہر زبیدہ‘‘ کے نام سے مشہور ہے۔ جب خلیفہ ہارن رشید حج کی نیت سے کوفہ سے گزرا تو اہل کوفہ اس کو دیکھنے کیلئے باہر نکل پڑے۔ ہارون ۔ہودج (محمل)میں براجمان تھے۔ بہلول نے ’’یا ہارون یا ہارون‘‘ کہہ کر آواز دی۔ ہارون رشید نے پوچھا یہ کون پکار رہا ہے؟ بتایا گیا کہ بہلول ہے۔ بہلول کی بات سن کر ہارون رشید رو پڑا اور اس کے آنسو گرنے لگے۔ پھر یوں گویا ہوا : تم نے بھلی بات کہی اے بہلول! مزید کچھ نصیحت کرو۔ بہلول نے کہا ’’اللہ تعالیٰ جس کو مال و جمال اور سلطنت سے نوازے پھر وہ اپنا مال بھلائی کے کاموں میں خرچ کرے ، اپنے حسن و جمال کو فتنے سے بچائے رکھے اور اپنی سلطنت میں عدل و انصاف کا دامن کبھی ہاتھ سے جانے نہ دے تو اللہ تعالیٰ کی کتاب میں اسے ابرار (نیک لوگوں) میں لکھ دیا جاتا ہے۔‘‘ہارون رشید نے کہا : تم نے بہت ہی اچھی بات کی۔ پھر اسے انعام سے نوازنے کا حکم دیا۔ بہلول نے کہا ’’مجھے اس انعام کی کوئی ضرورت نہیں یہ مال اس کو واپس کردو، جس سے تم نے لے رکھا ہے۔‘‘ہارون رشید نے کہا : ہم چاہتے ہیں کہ آپ کے روزینہ کا بندوبست کردیں بہلول نے اپنی نگاہ آسمان کی طرف اٹھا کر کہا : ’’امیر المومنین ! میں اور تم اللہ ہی کے پروردہ ہیں، تو پھر یہ ناممکن ہے کہ وہ تم کو یاد رکھے اور مجھے بھول جائے۔‘‘مندرجہ بالا واقعہ سے ظاہر ہے کہ اس وقت کے حکمران آج کل کے حکمرانوں کی طرح متکبر اور جاہ پرست نہیں تھے۔ نیک اور بے غرض لوگوں کی بات سن لیتے تھے اور اس پر عمل بھی کرلیتے تھے۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ آج کے برسراقتدار لوگوں کو بھی صراط مستقیم پر چلنے اور عمل صالح کی توفیق دے۔

ای پیپر دی نیشن