شمال مغربی امریکا میں ریکارڈ گرمی سے شہری بلبلا اٹھے،درجہ حرات 42ڈگری ریکارڈ

امریکی ریاست اوریگون کے سب سے بڑے شہر میں پڑنے والی گرمی نے سابقہ تمام ریکارڈ توڑ دئیے۔میڈیارپورٹس کے مطابق درجہ حرات میں غیر معمولی اضافے کے باعث اسٹوورز سے ایئر کنڈیشنر اور پنکھے ختم ہوچکے ہیں، ہسپتالوں نے آٹ ڈور ویکسینیشن کلینکس بند کردیے، شہر میں کولنگ مراکز کھول دیے گئے ہیں جبکہ بیس بال ٹیموں نے کھیل منسوخ کردیے ۔نیشنل ویدر سروس کے مطابق اوریگون میں سہ پہر کو 108 ڈگری فارن ہائیٹ (42.2 ڈگری سیلسیس)تک پہنچا۔انہوں نے بتایا کہ 1965 اور 1981 میں اوریگون میں 41.7 ڈگری سیلسیس ریکارڈ کی گئی تھی۔مشرقی واشنگٹن ریاست سے پورٹ لینڈ تک جنوبی اوریگون تک دوسرے شہروں اور قصبوں میں پڑنے والی گرمی کے متعدد ریکارڈ ٹوٹنے کی توقع ہے جہاں بہت سے علاقوں میں درجہ حرارت 30 ڈگری یا اس سے زیادہ ہوجاتے ہیں۔ماہرین کے مطابق یہ درجہ حرارت خطے کے لیے خطرناک ہے جو ہلکے موسم کے عادی ہیں اور جہاں بہت سارے لوگوں کے پاس ایئر کنڈیشنگ نہیں ہیں۔واشنگٹن یونیورسٹی کی پروفیسر کرسٹی ایبی نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث موسم نئی شکلیں اختیار کررہا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم دنیا بھر کے شواہد سے جانتے ہیں کہ موسمیاتی تبدیلی کے باعث گرمی کی شدت اور دورانیے میں اضافہ ہورہا ہے اور آگے چل کر ہمیں اس کی عادت ڈال لینی چاہیے۔اس سے قبل ماحولیاتی ماہرین نے پیشگوئی کی تھی کہ امریکی انتخابات کے نتائج موسمیاتی تبدیلی میں مثبت یا منفی اثرات کا باعث بنیں گے۔واضح رہے کہ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے اقوام متحدہ کو مطلع کیا تھا کہ وہ ماحولیات سے متعلق عالمی معاہدے سے دستبردار ہوجائے گا۔امریکا دنیا کا دوسرا سب سے بڑا کاربن خارج کرنے ملک ہے۔واضح رہے کہ گرمی کی لہروں، گلوبل وارمنگ، جنگل میں لگی آگ، طوفان، خشک سالی اور طوفان کی بڑھتی ہوئی تعداد کے تناظر میں اقوام متحدہ کے موسم کے حوالے سے قائم ادارے نے خبردار کیا تھا کہ جن لوگوں کو بین الاقوامی سطح پر انسانی مدد کی ضرورت ہے ان کی تعداد 2018 میں 10 کروڑ 80 لاکھ کے مقابلے میں 2030 تک 50 فیصد اضافہ ہو سکتا ہے۔بین الاقوامی اسٹیٹ آف کلائیمٹ سروسز 2020 کی رپورٹ 16 بین الاقوامی ایجنسیز اور مالیاتی اداروں نے مرتب کی تھی اور اس رپورٹ میں حکومتوں سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ وہ زیادہ سے زیادہ رقم اس تباہی کے حوالے سے خبردار کرنے والے نظام کے لیے استعمال کریں تاکہ ملکوں کی ان قدرتی آفات سے نمٹنے کی صلاحیت اور ردعمل کو بہتر بنایا جا سکے۔

ای پیپر دی نیشن