- لاہور(اظہار الحق واحد سے)اوکاڑہ یونیورسٹی کے زیر اہتمام اسلاموفوبیا کے موثر حل کے لیے سیمینار کا انعقادکیا گیا جس میں پنجاب کی تمام جامعات کے وائس چانسلرز سمیت سکالرز،دانشوروں سمیت صحافیوں کی ایک بڑی تعداد کی شرکت کی۔اوکاڑہ یونیورسٹی کی جانب سے لاہور کے مقامی ہوٹل میں اسلاموفوبیا کے موثر حل کے موضوع پہ منعقد کیے گئے سیمینار میں مقررین نے مغربی معاشروں میں بڑھتے ہوئے اسلام دشمن رویوں کی مختلف وجوہات پہ بحث کرتے ہوئے کہا کہ اس مسئلےکے سد باب کےلیے جامعات کو سائنسی تحقیق کا سہارہ لینا چاہیے اور ایک ایسی پالیسی وضع کرنی چاہیے جس کے ذریعے غیر مسلموں کے سامنے اسلام کا اصل چہرہ پیش کیا جا سکے اور دنیا میں برداشت اور بردباری کو پروان چڑھایا جائے۔
اس موقع پر اوکاڑہ یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد زکریا ذاکر نے اپنے افتتاحی خطاب میں زور دیا کہ اسلاموفوبیا محض ایک مذہبی مسئلہ نہیں بلکہ یہ ایک صنعت کی شکل اختیار کر چکا ہے جس کے ساتھ لوگو ں کے بہت سے معاشی اور سیاسی مقاصد جڑے ہوئے ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اسلاموفوبیا کے پھیلاو کے اسباب میں عدم برداشت، جمہوری اقدار کی پسماندگی اور مساوات کے اصولوں کی خلاف ورزی شامل ہیں۔
سیمینار میں پنجاب ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے سربراہ پروفیسر ڈاکٹر فضل احمد خالد نے بطور مہان خصوصی شرکت کی۔ انہوں نے اپنے خطاب میں بتایا کہ مسلم ممالک اس وقت دنیا میں کئی طرح کے مسائل اور مشکلات کا شکار ہیں اور اس کے حل اتحاد میں ہے۔
سینئر صحافی مجیب الرحمن شامی کا کہنا تھا کہ اسلاموفوبیا پہ بحث کرنے اور اس کا حل تلاش کرنے سے پہلے ہمیں اپنے مقامی او رقومی مسائل کے حل پہ توجہ دینی چاہیے۔
پی ایچ ای سی کے سابقہ سربراہ، ڈاکٹر نظام الدین نے بتایا کہ اسلاموفوبیا کو سمجھنے کےلیے ہمیں معاشرتی رویوں میں موجود شدت پسندی کو سمجھنا چاہیے۔
معروف تجزیہ نگار سلمان غنی نے کہا کہ اسلاموفوبیا کے حل کےلیے ہمیں اپنے تعلیمی نظام کو مضبوط بنانا ہو گا۔
گورنمنٹ کالج یونیورسٹی لاہور کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر اصغر زیدی کا کہنا تھا کہ مغربی جمہوری اقدار پہ عمل کر کے ہمیں مزید کنفیوژن کا شکار ہوتے ہیں۔ ہمیں اس کا مقابلے میں اپنی اقدار اور اپنے بیانیے بنانے چاہیے۔
پنجاب یونیورسٹی کے پرو وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر سلیم مظہر نے اس بات پہ زور دیا کہ ہمیں مقامی سطع پہ ہر محلے میں لائبریریاں قائم کرنی چاہیے تاکہ ہماری نوجوان نسل کتاب بینی سے اس قابل ہو جائے کہ وہ بین الاقوامی دنیا میں جاری بیانیو ں میں حصہ لے سکے۔
دیگر مقررین میں یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر جاوید اکرم، جھنگ یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر شاہد منیر، ایجوکیشن یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر طلعت نصیر پاشا، غازی یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد طفیل، یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکلنالوجی ملتان کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر عامر اعجاز، علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر ضیا القیوم، ایجوکیشن یونیورسٹی کے سابقہ وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر روف اعظم، اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر اطہر محبوب، معروف مذہبی اسکالر ڈاکٹر راغب نعیمی ،پنجاب یونیورسٹی کےانسٹی ٹیوٹ آف سوشل و کلچرل سٹڈیز پروفیسر ڈاکٹر روبینہ ذاکر، پنجاب یونیورسٹی کے شعبہ ابلاغیات کی سربراہ پروفیسر ڈاکٹر نوشینہ سلیم اوکاڑہ یونیورسٹی کے شعبہ ابلاغ کے سربراہ ڈاکٹر زاہدبلال اور ڈاکٹر صوبیہ بلال سمیت دیگر سکالرز بھی شامل تھے۔