کچے کے دھاڑیل اور نئے ڈی پی او کی تعیناتی

2010تک امن کا گہواہ کہلایا جانے والا پنجاب کا آخری ضلع رحیم یارخان گزشتہ 12سالوں سے جرائم پیشہ افراد کے’’ریڈار‘‘میں ہے،ضلع رحیم یارخان کا 40 فیصد حصہ دریائے سندھ سے ملحقہ ہے،یہاں پر وسیع و عریض پیمانے پر کچہ ایریا ہے،جسے نوگو ایریا بھی کہا جاتا ہے،بیرون اضلاع صوبہ سندھ اور صوبہ بلوچستان سے آئے’’دھاڑیل‘‘جو قتل،اغواء برائے تاوان،ڈکیتی اور چوری سمیت دیگر سنگین مقدمات میں مطلوب ہوتے ہیں یہاں آکر پناہ لیتے ہیں،کچہ ایریا کو تحصیل صادق آباد کے دو سرکل جس میں صدر سرکل صادق آباد اور بھونگ سرکل کے تھانہ جات کوٹ سبزل،بھونگ،ماچھکہ،احمد پور لمہ ہیں،دوسری جانب کچہ ایریا کوتھانہ آباد پور،رکن پور،ظاہر پیر،شیدانی شریف،ترنڈہ محمد پناہ کی حدود کچہ میں شمار کی جاتی ہے۔ دریائے سندھ سے ملحقہ اس کچہ کے علاقہ میں جرائم پیشہ افراد نے اپنے ڈیرے ڈال رکھے ہیں۔ 
سال 2022ء پی ٹی آئی کے ساتھ ساتھ پنجاب خصوصاً جنوبی پنجاب کے عوام کیلئے بھی بھاری ثابت ہوا ہے۔ رواں سال کے 6ماہ کے دوران اب تک سینکڑوں چوری و ڈکیتی کی وارداتیں  اورقتل ،اغواء برائے تاوان کے درجنوں واقعات رونما ہو چکے ہیں،پولیس اہلکاروں اور تاوان کیلئے شہریوں کے اغواء کے وارداتوں میں روز بروز اضافہ ہو تا جارہا ہے۔ پولیس کی جانب سے گزشتہ دو ماہ سے’’ہاف فرائی‘‘اور ’’فل فرائی‘‘مہم کا آغا ز کیا جاچکا ہے جس میں واردات کے بعد فرار ہونے والے ڈاکوؤں کا پولیس تعاقب کرتی ہے اور ویرانے میں جا کر پولیس کا ڈاکوؤں کے ساتھ فائرنگ کا تبادلہ ہوتا ہے اور اپنے ہی ساتھیوں کے گولیوں سے ڈاکو زخمی حالت میں گرفتار ہو جاتے ہیں اب تک پولیس ’’ہاف درجن‘‘سے زائد ڈاکوؤں کو واردات کے بعد اپنے ہی ساتھیوں کے ہاتھوں زخمی ہونے کے بعد گرفتار کرچکی ہے جبکہ دو ڈاکو دوران فائرنگ واردات کے بعد اپنے ہی ساتھیوں کی گولیاں لگنے سے جاں بحق ہو چکے ہیں۔ 
ضلع رحیم یارخان جو تین صوبوں پنجاب،سندھ اور بلوچستان کے سنگم پر واقع ہے ،جس کی تحصیل صادق آباد جو پہلے صدر سرکل صادق آباد ہوا کرتی تھی،بھونگ مندر واقعہ کے بعد مقامی زمیندار اور مسلم لیگ ن کے رہنما رئیس منیر احمد کی کاوشوں سے اس تحصیل کے دو پولیس سرکلوں کا درجہ دے دیا گیا صدر سرکل صادق آباد اور دوسرا بھونگ سرکل جو دریائے سندھ اور کچہ سے ملحقہ ہے کہ چاروں اہم ترین تھانوں کوٹ سبزل،ماچھکہ،بھونگ،احمد پور لمہ اور دریائی پٹی سے ملحقہ تھانوں آباد پور،رکن پور،ظاہر پیر،شیدانی شریف اور ترنڈہ محمد پناہ کی حدود میں جرائم پیشہ افراد نے اپنے ڈیرے ڈال رکھے ہیں،انٹیلی جنس بیسز انفارمیشن کے مطابق ان ڈاکوؤں کے پاس جدید ترین اسلحہ ایس ایم جی،سیون ایم ایم،راکٹ لانچر سمیت روسی ساختہ اسلحہ کی موجودگی کا بھی انکشاف ہوا ہے،دریائے سندھ سے ملحقہ کچہ کے علاقوں میں چھوٹو بھکرانی کی گرفتاری کے بعد اندھڑ گینگ نے اودھم مچا رکھا ہے،جو ہنی ٹریپ ،ڈائریکٹ اغواء برائے تاوان،ڈکیتی،راہزنی،چوری و دیگر سنگین وارداتیں کرنے میں ملوث ہیں موجود ہیں،پولیس کی جانب سے 2010ء سے لے کر اب تک کئی آپریشن کیے گئے۔ 
2016ء میں پولیس آپریشن کیا گیا جس میں تین اضلاع کی پولیس،رینجرز ،آرمی نے حصہ لیا اور بل آخر پولیس نے 16-04-2016کو چھوٹو بکھرانی بیوی بچوں سمیت گرفتار ہوگیا اور پولیس کی جانب سے کچہ کو کلیئر قرار دے دیا گیا ۔مگر سال 2022ء کے شروع ہوتے ہی ضلع رحیم یارخان میں ایک مرتبہ پھر سے جرائم پیشہ افراد نے اپنے’’پنجے‘‘گاڑھنا شروع کردئیے اور اندھڑ گینگ نے ضلع رحیم یارخان میں اپنی’’دھاک‘‘بٹھانے کیلئے چوک سویترا میں خون کی ہولی کھیلی اور دن دیہاڑے سرعام 9 افراد کو فائرنگ کرکے قتل کردیا ،اسکے بعد گینگ کے حوصلے اس قدر بڑھ گئے کہ انہوں نے رحیم یارخان اور تحصیل صادق آباد میں ہنی ٹریپ کے ذریعے اور گن پوائنٹس پر شہریوں کے اغوا کا سلسلہ شروع ہوگیا۔ حساس ذرائع کے مطابق 6ماہ کے دوران اب تک ضلع رحیم یارخان سے 50سے زائد شہری اغواء ہوئے جن میں ایک پولیس اہلکار بھی شامل تھا،بعض شہریوں کو پولیس نے بازیاب کرایا ، بعدازاں نامعلوم ڈاکوؤں نے بھونڈی کمام سے ایک مقامی ڈاکٹر کو اغوا کرلیا(جاری ہے)

ای پیپر دی نیشن