100کمپنیوں یا افراد پر 10فیصد تک سپر ٹیکس:83مطالبات زر منظور


اسلام آباد (عترت جعفری+نمائندہ خصوصی+نامہ نگار+ نوائے وقت رپورٹ)  صنعتوں پر ایک سے10 فی صد تک ون ٹائم سپر ٹیکس کا نفاذ یکم جولائی سے ہو جائے گا، 1000 کے  قریب  کمپنیاں یا افراد اس کی زد میں آئیں گے۔ ایف بی آر  گذشتہ ریٹرنز کی بنیاد پر ایسی کمپنیوں اور افراد  کے کوائف جمع کر رہا ہے اور  محتاط تخمینہ ہے کہ ا س سپر ٹیکس سے مجموعی طور پر ایک سو  ارب روپے اضافی انکم ٹیکس ملنے کی توقع ہے۔10 فی صد کے سپر ٹیکس میں آنے والی کمپنیوں کی تعداد 100کے قریب ہے اور گذشتہ ریٹرن کے مطابق ان کا منافع تین ارب سے 60 ارب کے درمیان ہے، یہ وہ کمپنیاں ہے  جن پر 300 ملین روپے سے زائد  منافع کمانے کی بنا پر 10 فی صد کا سپر ٹیکس لگا ہے، ان میں سب سے زیادہ منافع کمانے والوں میں 16  بینکس شامل ہیں جن کا ظاہر کردہ منافع پچاس اور ساٹھ ارب روپے کے درمیان بتایا گیا ہے ۔آٹو موبیلز اسمبلرز  جن میں کار بس ٹرک اسمبلرز یا یونٹ  بیچنے والے شامل ہیں بھی بھاری منافع کمانے والے سیکٹر میں شامل ہے، ان کی چھ کمپنیاں سپر ٹیکس دیں گی ان کا منافع 50کروڑ روپے سے 60 ارب روپے کے درامیان ہے، سیمنٹ مینوفیکچرر  بھی بھاری منافع کما  رہے ہیں، ان کی12کمپنیاں سپر ٹیکس کی زد میںآگئی ہیں، ان کا منافع 32کروڑ روپے سے 38ارب روپے کے درمیان ہے۔ شو گر  کی دس کمپنیاں 31کروڑ روپے سے 8 ارب روپے سالانہ  کما رہی ہیں، ملک میں اربوں روپے کمانے والی پانچ سیکٹرز کو سپر ٹیکس سے باہر کر دیا گیا۔ ان میں ان میں فوڈ ، ادویات، پاور جنریشن، پیپر اینڈ بورڈ شامل ہیں۔آئل اینڈ گیس سیکٹر بھی بھاری منافع کمانے والوں میں شامل ہے۔ اس میں منافع ایک ارب سے 201 ارب کے درمیان ہے۔ 4 فیصد اضافی سپر ٹیکس ان افراد یا کمپنیوں  پر جو 20کروڑ روپے کمانے والوں میں شامل ہے۔  ان کیٹیگری میں زیادہ تر کوکنگ آئل، ویجیٹیبل گھی کے کارکانے شامل ہیں، مشروبات اور جوسز، مٹی کا تیل، پٹرول، جیٹ فیول، آئرن کوک  کا سیکٹر اس کیٹیگری میں آئے گا۔ ہائی سپیڈ ڈیزل، ڈیزل آئل، فرنس آئل بھی اضافی ٹیکس فہرست میں شامل ہیں۔ موٹر سائیکل، ٹریکٹرز، والے بھی زد میں آئیں گے۔ سپننگ اور ٹیکسٹائل کی 18 کمپنیاں 10 فیصد کے سپر ٹیکس میں آئیں گی، منافع 36 کروڑ روپے سے 18 ارب روپے ہے۔ ان ذرائع نے بتایا کہ تین  فی فیصد، دو فی صد اور ایک فی صد  کے لئے 15کروڑ روپے، دس کروڑ روپے اور پانچ سے 10 کروڑ  کی کیٹیگری میں 900افراد  یاکمپنیاں آئیں  گی۔ ان کا تعین ان کی ریٹرن سے ہو گا۔ جبکہ ایف بی آر ان کی سابق ریٹرن کو پیش نظر رکھے گا۔ پاکستان میں سگریٹ بنانے والی کمپنیوں کا منافع 4 ارب سے 26 ارب کے درمیان ہے۔قومی اسمبلی میں آئندہ مالی سال کے بجٹ کی منظوری کا عمل شروع کر دیا گیا ہے ،گذشتہ روز27ہزار 886ارب روپے کے لازمی اخراجات کی  منطوری دیدی گئی ،آئندہ دو روز کے دوران قومی اسمبلی فناننس بل سمیت مالی سال2022-23 کی بھی منظوری دے گی،لازمی اخراجات میں پاکستان پوسٹ آفس کیلئے ایک کروڑ روپے ،سپرا نیوشن الاونس کیلئے تین اورب45کروڑ وپے ،گرانٹس ،سبسڈیز کیلئے22 ارب روپے ،قومی اسمبلی کیلئے دو ارب70کروڑ روپے ،سینٹ کیلئے دو کروڑ34ارب روپے ،ایکیسٹرنل ڈویلپمینٹ اینڈ لونز کیلئے 296ارب روپے ، صدر(پبلک)کے سٹاف ہوس ہولڈ  الاونس کیلئے 41 کروڑ روپے،غیر ملکی قرضوں کی ادائیگی کیلئے 3792ارب روپے ،الیشن کیلئے 6 ارب 28کروڑ روپے وفاقی ٹیکس محتسب کیلئے30کروڑ روپے کے لازمی اخراجات کو قومی اسمبلی میں پیش کیا گیا۔قومی اسمبلی نے مختلف وزارتوں کے 4577ارب سے زائد کے 83مطالبات زر کی کثرت رائے سے منظوری دے دی ہے۔ اپوزیشن کی طرف سے مطالبات زر کی منظوری کی مخالفت کی گئی۔ مطالبات زر وزیر مملکت برائے خزانہ ڈاکٹر عائشہ غوث پاشا نے ایوان میں پیش کیے۔ آج مختلف وزارتوں اور ڈویژنوں  کے مطالبات زر میں اپوزیشن کی جانب سے کٹوتی کی تحریکیں پیش کی جائیں گی اور ان پر بحث کے بعد ایوان ان کو منظور یا مسترد کرنے کا فیصلہ کر ے گا۔ توقع ہے کہ اپوزیشن کی پیش کردہ تمام کٹوتی کی تحریکیں کثرت رائے کی بنیاد پر مسترد کر دی جائیں گی۔ قومی اسمبلی کا اجلاس پیر کو سپیکر راجہ پرویز اشرف کی سربراہی میں ہوا جس میں  وزیر مملکت برائے خزانہ ڈاکٹر عائشہ غوث پاشا نے 30وزارتوں، ڈویژنوں و اداروں کے 4ہزار 577ارب روپے سے زائد کے 83مطالبات زر پیش کیے جنہیں کثرت رائے سے منظور کر لیا گیا، مذکورہ وزارتوں، ڈویژنوں اور اداروں کے مطالبات پر اپوزیشن نے کٹوتی کی کوئی تحریک پیش نہیں کی۔ وزارت دفاع کے ایک ہزار 579ارب 74لاکھ روپے سے زائد کے پانچ مطالبات زر، وزارت دفاعی پیداوار کے تین ارب 11کروڑ روپے سے زائد کے دو مطالبات زر منظور، وزارت ہوابازی ڈویژن کے 14ارب 90کروڑ 80لاکھ روپے کے تین مطالبات زر، ایئرپورٹ سکیورٹی فورس کے لیے دس ارب 19 کروڑ روپے  کے مطالبہ زر منظور کیے گئے، اقتصادی امور ڈویژن کے 13ارب 66کروڑ روپے سے زائد کے دو مطالبات زر ، وفاقی تعلیم و قومی ورثہ ڈویژن کے 141ارب 78 کروڑ روپے سے زائد کے 9 مطالبات زر ،خزانہ و ریوینیو ڈویژن کے 2ہزار 109ارب روپے سے زائد کے 14مطالبات زر منظور کیے گئے، ہائوسنگ وتعمیرات کے 20ارب 98کروڑ روپے سے زائد کے دو مطالبات زر ،وزارت انسانی حقوق کے ایک ارب 84کروڑ روپے سے زائد کے دو مطالبات زر منظور، صنعت و پیداوار کے 36ارب 48کروڑ روپے سے زائد کے دو مطالبات زر، انفارمیشن ٹیکنالوجی ڈویژن کے 14ارب 37کروڑ روپے سے زائد کے دو مطالبات زر منظور کئے گئے۔وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے سابق وزیراعظم عمران خان کو نفرت کا سوداگر قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کے تمام اداروں کو اس نے اپنے مخالفین کے خلاف استعمال کیا، یہاں لوگ بیٹھے ہوئے ہیں جنہوں نے جیلیں کاٹی ہیں، جب کینیڈین رکن پارلیمنٹ ہمارے اداروں پر تنقید کرتا ہے تو جواب دینا بنتا ہے، مغربی ممالک کو مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کیوں نظر نہیں آتے ہیں؟۔ کینیڈا میں بھی مسلمانوں کے ساتھ متعصبانہ رویہ اپنایا جاتا ہے، کینیڈا میں بھی انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں ہوتی ہیں جن کا ہمیں علم ہے۔ قومی اسمبلی میں اجلاس سے خطاب کے دوران خواجہ آصف نے عمران خان پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان اتنا بہادر ہے کہ جب تک ضمانت نہیں ملی وہ کے پی سے باہر نہیں آیا۔ عمران خان نے پاکستان کا ماحول خراب کیا، اختلافات کے باوجود ہمارے اخلاقی تعلقات کبھی خراب نہیں ہوئے، وقت بتائے گا کہ اس نے معاشرے کو کس طرح تباہ کیا؟۔ ہماری حکومت کو دو ماہ سے زائد ہو گئے ہیں کسی کے گریبان پر ہاتھ نہیں ڈالا، جب تک کوئی قانون کو ہاتھ میں نہیں لے گا اس کے خلاف کارروائی نہیں کریں گے، ہم قومی اداروں کو کسی مخالف کے خلاف استعمال نہیں کریں گے۔ وزیر دفاع نے الزام عائد کیا کہ عمران خان بیرونی ممالک سے ملکی اداروں پر اٹیک کروا رہا ہے، مسجد نبوی واقعہ میں ملوث افراد برطانیہ سے آئے ہوئے تھے، بیرون ملک بیٹھ کر اپنے وطن کو کمزور نہ کریں، محبت کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم ہر ملک کی پارلیمان کا احترام کرتے ہیں، مغربی ممالک کو روہنگیا میں ہونے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں نظر نہیں آتیں؟۔ کینیڈا کے ساتھ پاکستان کے اچھے تعلقات ہیں لیکن کینیڈا سمیت مغربی ممالک کو مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کیوں نظر نہیں آتے ہیں؟ ہم ہر ملک کی پارلیمنٹ کا احترام کرتے ہیں، ادھر پارلیمنٹ میں مسئلہ اس لیے اٹھایا کہ وہاں کے رکن نے پارلیمنٹ میں مسئلہ اٹھایا تھا، کینیڈا میں انسانی حقوق کا ریکارڈ سامنے لانا چاہتا ہوں، 5 برس میں کینیڈا میں اسلامو فوبیا میں سر فہرست ممالک میں شامل ہے۔ ہمارے آرمی چیف کا کینیڈا کا دورہ شیڈول تھا، کینیڈا کے ممبر پارلیمنٹ نے پاکستان اور پاکستان آرمی کو تنقید کا نشانہ بنایا، ہماری افواج کی وجہ سے عمران خان اقتدار سے محروم ہوا ہے۔ وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ یوکرین روس جنگ میں ہم نیوٹرل ہیں، اگر اس کا دسواں حصہ بھی فلسطین اور کشمیر کے معاملے پر توجہ ہوتی تو صورتحال مختلف ہوتی، ہمیں افغانستان کی جنگ کا آلہ کار بنایا گیا، شازیہ مری نے کہا کہ اتحادیوں کے خدشات دور کیے جانے چاہئیں، پاکستان کو چار سالوں میں اندرونی اور بیرونی سطح پر نقصان ہوا۔ سابق وزیراعظم کہتے تھے کہ آلو اور ٹماٹر کی قیمتیں دیکھنے کیلئے وزیراعظم نہیں بنا، بلوچستان کے مسائل حل کرنے کیلئے عملی اقدامات لینے ضروری ہیں، آصف زرداری نے آغاز حقوق بلوچستان کا تحفہ دیا جس کو مضبوط کیا جانا چاہیے، کینیڈین پارلیمنٹ کے رکن کی تقریر پر حیرت ہوئی، پارلیمنٹ میں پاکستان کے جمہوری نظام پر تنقید کی کسی صورت اجازت نہیں دیں گے۔ جویریہ ظفر آہیر نے کہا کہ سپریم کورٹ کیلئے 3ارب، اسلام آباد ہائیکورٹ کیلئے 1 ارب کے اخراجات رکھے گئے،21 لاکھ سے زائد کیسز عدالتوں میں زیر التوا ہیں اربوں کا بجٹ عدالتیں خرچ کہا کرتی ہیں یہ بتایا جائے، پاکستانی عدالتوں کی کارکردگی پر سنگین خدشات ہیں۔ علاوہ ازیں وزیر مملکت برائے خزانہ عائشہ غوث بخش پاشا نے قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا ہے کہ گزشتہ حکومت نے بجٹ خسارہ بڑھایا۔ ہمیں بجٹ خسارے کو کم کرنے کیلئے اصلاحات لانا ہوں گی۔ ملکی معیشت کی بہتری کیلئے طویل المدتی پالیسیوں کی ضرورت ہے۔

ای پیپر دی نیشن