کشمیریات …کرن عزیز کشمیری
Kiranazizkashmiri@gmail.com
ایک طرف جلتا ہوا کشمیر اور دوسری طرف اقلیتوں کے حقوق کی پامالی کے حوالے سے بھارت عالمی طور پر بری طرح بے نقاب ہو چکا ہے۔گزشتہ دنوں امریکی کانگریس میں ہونے والی بریفنگ میں امریکی صدرسیمطالبہ کیا گیا۔کہ اقلیتوں کے مذہبی حقوق کی پامالی اور تشدد کی پشت پناہی کے حوالے سے بھارت سے جواب طلبی کی جائے۔واضح رہے کہ امریکی کانگریس اینڈی لیون نے مطالبہ کیاہے کہ 22 جون کو بھارتی وزیر اعظم کے دورہ امریکہ کے موقع پر بھارت میں انسانی حقوق کی پا مالیوں کے خلاف نہ صرف آواز اُٹھائی جائے بلکہ مودی سرکار سے انسانیت کیقتل عام کے حوالے سے جواب طلب کیا جائے۔پڑوسی ملک کی اس سرکا ر یعنی مودی سرکار نے اپنے اقتدار کے دوران عوامی فلاح و بہبود کے کام کرنے. کے بجائے پر تشدد کا روائیاں، پڑوسی ملک کے خلاف دہشت گردی کے ذریعے نقصان پہنچانا جیسے کام شامل ہیں۔اس سلسلے میں امریکی کانگریس نے یہ مطالبہ بھی کیا کہ امریکی صدر کو چاہیے کہ بھارتی وزیر اعظم سے سوشل میڈیا کے ذریعے نفرت انگیر تقاریر کے پھیلاؤ کو روک تمام اور صحافیوں کی غیر قانونی گرفتاری کا سلسلہ بند کرنا چاہے۔ یہ امر واضح ہے کہ مسلم کمیونٹی بھارتی مظالم کاسب سے زیادہ شکار ہے۔مسلمانوں پر ہونے والے ظلم و تشدد کی داستا نیں زبان زد عام ہیں۔
بھارت میں ایمنسٹی انٹر نیشنل کے سربراہ نے کہا ہے کہ پوری دنیا میں موجود ہمارے دوستوں کا یہ فرض ہے کہ بھارتی حکومت کو احساس دلائیں کے گزشتہ برسوں جو کر رہی ہے انتہائی غلط اقدامات ہیں۔ مودی سرکار کیلئے یہ امر ایک آئینے کی حقیقت رکھتا ہے۔ یہ حکومت بری طرح بے نقاب ہو چکی ہے۔دنیا بھارت کے کردار خاص طور پر آمرانہ رجانات کو نظر انداز نہیں کر سکتی۔ امریکہ بھارت کی سر پرستی کرتے ہوئے انسانی حقوق کی پامالیوں کو نظر انداز نہیں کہ کرسکتا۔ اور نہ زبانی جمع خرچ کرنے سے خطے کو لاحق بھارتی خطرات سے بچایا جا سکتا ہے۔ دوسری طرف امریکی سول سوسائٹی کے لیے لازم ہے کہ مودی سرکار کے ظالمانہ اقدامات کے خلاف آواز بلند کریں۔ بھارت نہ صرف اسرائیل کی نقالی کر رہا ہے بلکہ اسرائیل جیسے طرز عمل کا مظاہرہ بھی کر رہا ہے۔ یہ کہنا بے جا نہ ہو گا کہ بھارت اور اسرائیل ایک ہی سکے کے دورخ ہیں۔ دونوں ممالک کھلم کھلا انسانیت کے قتل عام میں ملوث ہیں۔اس ضمن میں اہم امر یہ ہے کہ بھارت ایک نسل پرست ملک ہے تو اس تناظر میں امریکہ اس کا سیکیوری پارٹنر کیسے بن سکتا ہے؟بھار ت میں ہندو توا حکومت کی سرپرستی نے انسانیت کی دھجیاں اُڑا دیں۔ اگر سوشل میڈیا کا ہی جائزہ لیا جائے تو زیادہ تر بھارتی اقلیتوں کے خلاف بات چیت کرتے پائے جائیں گے۔فسا د تشدد کو فروغ دینے کے لیے مودی سرکار نے نہ صرف میڈیا کا استعمال کیا بلکہ سوشل میڈیا کے ذریعے نفرت اور تشدد ہی کی بات کی۔پڑوسی ملک میں مذہبی آزادی ہمیشہ سے ہی خطرے میں رہی ہے.۔ اقلیتوں کو مذہبی فرائض ادائیگی میں مشکلات کا سامنا ہے۔ بھارت میں اقلیتوں کے حوالے سے ہر قسم کی دہشت گردی مودی سرکار کا تعارف بن چکی ہے۔ بھارت کا دنیا کے سامنے اصل چہرہ بے نقاب ہو رہا ہے۔ تمام کرتوت میزبانوں تک پہنچ رہے ہیں۔ اس سلسلے میں اہم امر یہ ہے کہ ہم کو جتنا دبایا جائیحقیقت چھپا کے نہیں چھپتی۔ایک برطانوی نشریاتی ادارے نے مودی سرکار کی غنڈہ گردی پر مبنی ڈاکیومنٹری چلوا دی۔ ظلم کے چہرے بے نقاب ہورہے ہیں۔قطر نے بھی ایک ڈاکومینٹری چلوادی۔اوروزیرا عظم کے اصل چہرے سے دنیا کو متعارف کروادیا جوکہ بھارتی پالی کو بے نقاب کرتا ہے۔ امن کے بجائے جنگ ترجیح دینے والا یہ ملک نہ صرف اپنی عوام اقلیتوں کے لیے خطرناک حیثیت اختیار کر چکا ہے بلکہ خطے کے امن و استحکام کے لییبھی شدید خطرے کا باعث بن چکا ہے۔ پاکستان بھی ماضی میں انسانی حقوق کے حوالے سے بھارت بے نقاب کر چکا ہے۔ اور دنیا کے سامنے مودی سرکار کا اصل چہرہ دکھانے میں اپنا بھر پور کردار ادا کر چکا ہے۔پڑوسی ملک میں روزانہ کی بنیاد پر مساجد شہید کرنے کی بھی خبریں آرہی ہیں۔ اس حوالے سے امت مسلمہ کے شدید جذبات مجروح ہوئے ہیں اور بھارت کے مسلم عوام میں بھی غصہ پایا جاتا ہے۔ بلاشبہ اس امر میں کوئی دو رائے نہیں کہ مودی سرکار نے اپنی مکروہ سیاست کو قائم رکھنے لیے انسانیت کا سرعام قتل کروایا۔ پُر تشدد کاروائیوں کے حوالے سے معاملہ اب صرف بھارت کی حدود تک نہیں رہا بلکہ چند ہی روز قبل برطانیہ میں ایک سکھ لیڈر کو قتل کروایا جا چکا ہے۔اس حوالے سے سکھ کمیونٹی شدید احساس تحفظ کا شکار ہیں۔ مودی سرکار کی انسانیت دشمنی پوری طرح سے بے نقاب ہو چکی ہے۔
بھارتی وزیر اعظم کا دورہ امریکہ
Jun 28, 2023