مسلح افواج کے شعبۂ تعلقاتِ عامہ (آئی ایس پی آر) کے سربراہ میجر جنرل احمد شریف چودھری کی سوموار کو ہونے والی پریس کانفرنس نے نہ صرف 9 مئی کے واقعات کی سنگینی کو پوری طرح واضح کردیا ہے بلکہ عوام کے ذہنوں میں پائے جانے والے بہت سے شکوک و شبہات کے تسلی بخش جوابات بھی مہیا کردیے ہیں۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے اس پریس کانفرنس کے دوران صحافیوں کی طرف سے کیے گئے تلخ سوالات کے جواب بھی دیے اور ساتھ ہی ایسی تفصیلات بھی منظر عام پر لائے جن سے یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ فوج کے اندر 9مئی کے واقعات پر کتنا غم و غصہ پایا جاتا ہے اور وہ ان واقعات میں ملوث افراد کو کوئی رعایت دینے پر آمادہ ہے یا نہیں۔ یہ پریس کانفرنس فوج کی طرف سے پاکستانی قوم کے لیے ایک ایسا پیغام ہے جس میں خطِ احمر یا ریڈ لائن کے حقیقی معنی پوری طرح سمجھا دیے گئے ہیں اور ساتھ ہی یہ بھی بتادیا گیا ہے کہ اس خطِ احمر کو عبور کرنے والوں کے ساتھ بلا تمیز و تفریق کیا سلوک کیا جائے گا۔ اب اس کے بعد کسی کے بھی ذہن میں کوئی اشکال باقی نہیں رہے گا کہ 9 مئی کے واقعات میں ملوث کسی شخص کو اس کی مخصوص پہچان یا کسی خاص تعلق کی وجہ سے کوئی رعایت ملے گی یا نہیں۔
اپنی تفصیلی پریس کانفرنس کے موقع پر میجر جنرل احمد شریف چودھری نے بتایا کہ مفصل احتسابی عمل کے بعد انکوائری سفارشات کی روشنی میں گیریژنز، فوجی تنصیبات، جنرل ہیڈکوارٹرز (جی ایچ کیو) اور جناح ہائوس (کور کمانڈر ہاوس لاہور) کی سکیورٹی یقینی بنانے میں ناکامی پر ایک لیفٹیننٹ جنرل سمیت 3 فوجی افسران کو نوکری سے برخاست کردیا گیا ہے جبکہ تین میجر جنرلز اور سات بریگیڈئرز سمیت پندرہ افسران کے خلاف سخت تادیبی کارروائی مکمل کر لی گئی ہے۔ مزید یہ کہ سابق فور سٹار جنرلز کی نواسی، داماد، بیگم، سابق ٹو سٹار جنرل کی بیگم اور داماد پاک فوج کے احتسابی عمل سے گزر رہے ہیں۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے مزید بتایا کہ آرمی ایکٹ کے تحت سانحہ 9 مئی کے102 ذمہ داران کے خلاف ٹرائل جاری ہے جو جاری رہے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ 9 مئی کا واقعہ اچانک نہیں ہوا بلکہ اس کا ایک مقصد، منصوبہ بندی اور مخصوص سوچ تھی۔ میجر جنرل احمد شریف کا یہ کہنا بالکل درست ہے کہ اس سانحے کا الزام پاک فوج پر لگانا زیادہ شرمناک ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ آج کی پریس کانفرنس کا مقصد 9 مئی کے واقعات سے متعلق آگاہ کرنا ہے۔ ان واقعات نے ثابت کیا کہ جو کام دشمن نہ کر سکا چند شرپسندوں نے کر دکھایا۔ یہ سانحہ پاکستان کے خلاف بہت بڑی سازش تھی، اس سازش کے لیے سوشل میڈیا پر جھوٹ پھیلایا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اب تک کی تحقیقات میں بہت سے شواہد مل چکے ہیں اور مزید بھی مل رہے ہیں۔ 9مئی کو شہداء پاکستان کے خاندانوں کی دل آزاری کی گئی۔ شہداء کے خاندان آج کڑے سوال کر رہے ہیں کہ کیا ان کے پیاروں نے قوم کے لیے جانیں اس لیے دی تھیں؟ ملوث افراد کب قانون کے کٹہرے میں لائے جائیں گے؟ آرمی کے تمام رینکس سوال اٹھا رہے ہیں کہ ہمارے شہداء کی یادگاروں کی اسی طرح بے حرمتی ہو رہی ہے تو ہمیں جانیں قربان کرنے کی کیا ضرورت ہے؟
9 مئی کا سانحہ یقینا انتہائی افسوس ناک ہے اور اس روز جو کچھ ہوا اس نے پوری قوم کو ہلا کر رکھ دیا۔ افواجِ پاکستان اور عوام کے مابین خلیج پیدا کرنے کی کوششیں ہمارے دشمنوں کی طرف سے روزِ اول سے ہی جاری ہیں لیکن معاملات اس نہج تک پہنچ جائیں گے اور ملک کے اپنے لوگ ہی مسلح افواج کے خلاف استعمال ہو جائیں گے یہ کسی نے سوچا بھی نہیں تھا۔ ڈی جی آئی ایس پی آر کی پریس کانفرنس میں افواجِ پاکستان کے خلاف زہریلا پروپیگنڈا کرنے کی جو بات کی گئی وہ صد فیصد درست ہے اور یہ سلسلہ ایک عرصے سے جاری ہے۔ مزید افسوس ناک بات یہ ہے کہ یہ سب کچھ ایک سیاسی جماعت کی طرف سے کیا جارہا ہے۔ اس حوالے سے مختلف مواقع پر پاکستان تحریک انصاف کی قیادت کی طرف سے دیے جانے والے بیانات پر بھی خصوصی توجہ دی جانی چاہیے۔ یہ نہایت تکلیف دہ بات ہے کہ کسی سیاسی جماعت کے وابستگان اپنی قیادت کو ملک پر ترجیح دے رہے ہیں۔
جو صورتحال 9 مئی کو پیدا ہوئی وہ اسی سوچ کا نتیجہ ہے جو اپریل 2022ء کے بعد سے مسلسل پروان چڑھائی گئی۔ میجر جنرل احمد شریف کا یہ کہنا بالکل درست ہے کہ افواج کو کسی صورت اپنے عوام سے جدا نہیں کیا جاسکتا۔ پریس کانفرنس کے دوران ان کا کہنا تھا کہ ایک سال سے سیاسی مقاصد اور اقتدار کی ہوس میں جھوٹا پروپیگنڈا چلایا گیا۔ پاک فوج کی فیصلہ سازی میں مکمل ہم آہنگی اور شفافیت ہے۔ انھوں نے یہ بات پوری طرح واضح کردی کہ سانحہ 9 مئی کو نہ بھلایا جائے گا اور نہ ملوث عناصرکو معاف کیا جاسکتا ہے۔ تمام ملوث کرداروں کو آئین پاکستان اور قانون کے تحت سزا دی جائے گی۔ اس عمل کو انجام تک پہنچانے میں رکاوٹ ڈالنے والوں کے خلاف سختی سے نمٹا جائے گا۔ فوج نے اپنی روایات کے مطابق خود احتسابی کے مرحلے کو مکمل کرلیا۔ مفصل احتسابی عمل کے بعد فیصلہ کیا گیا کہ سکیورٹی میں ناکامی کے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے۔
میجر جنرل احمد شریف چودھری نے فوجی عدالتوں سے متعلق سوالات کا جواب دیتے ہوئے یہ واضح کیا کہ اس وقت ملک بھر میں 17 سٹینڈنگ کورٹس کام کر رہی ہیں۔ ملٹری کورٹس 9 مئی کے بعد وجود میں نہیں آئیں، پہلے سے موجود اور فعال تھیں۔ ثبوت اور قانون کے مطابق سول کورٹس نے ان کیسز کو ملٹری کورٹس منتقل کیا ہے۔ ثبوت دیکھنے کے بعد قانون کے مطابق سول کورٹس نے یہ مقدمات ملٹری کورٹس بھیجے ہیں۔ ان تمام ملزمان کو مکمل قانونی حقوق حاصل ہیں جن کے تحت وہ سپریم کورٹ میں بھی اپیل کرسکتے ہیں۔ انھوں نے مزید کہا کہ انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس نے اس کو پوری جانچ کے بعد ویلی ڈیٹ کیا۔ سزا اور جزا انسانی معاشرے ، مذہب اور آئین پاکستان کا حصہ ہے۔ ہمارے لیے آئین پاکستان سب سے مقدم ہے۔ سانحہ 9 مئی کو فوج اور ایجنسیوں پر ڈالنے سے زیادہ شرم ناک بات نہیں کی جاسکتی۔ گرفتاری کے چند گھنٹوں میں 200 مقامات پر فوجی تنصیبات پر حملہ کرایا گیا۔ کیا فوج نے خود اپنے خلاف ذہن سازی کروائی؟ کیا تمام فوجی تنصیبات پر فوج نے خود حملہ کرایا؟ سوال کرتا ہوں کیا فوج نے اپنے ایجنٹس پہلے سے بٹھائے ہوئے تھے؟ کیا ہم نے اپنے فوجیوں سے اپنے شہداء کی یادگاروں کو جلوایا؟ جب یہ سلسلہ چل رہا تھا تو نامی بے نامی اکاونٹس سے کون پرچار کر رہا تھا کہ مزید جلاو۔
مسلح افواج کے ترجمان کا کہنا تھا کہ 9 مئی کے منصوبہ سازوں، سہولت کاروں کو بے نقاب کرنا اورکیفرکردار تک پہنچانا ضروری ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ سوشل میڈیا پر پروپیگنڈا پاکستان کے لیے وبا کی صورت اختیارکرگیا ہے۔ 9 مئی کو سوشل میڈیا سے تباہی پھیلانے کے لیے مذموم مہم چلائی گئی۔ 9 مئی کے ماسٹر مائنڈ وہ ہیں جو فوج کے خلاف ذہن سازی کرتے رہے۔ ان واقعات کے ذمہ دار انسانی حقوق کا واویلا کرکے چھپ نہیں سکتے۔ ایک اور سوال کا جواب دیتے ہوئے انھوں نے کہا کہ 9 مئی کے واقعات کا مقصد فوج کو اشتعال دلاکر فوری رد عمل پر مجبور کرنا تھا لیکن فوج نے اس گھناونی سازش کو ناکام بنا دیا۔ پاک فوج کے ہر افسر اور جوان کی اولین ترجیح ریاست پاکستان ہے۔ ان واقعات کے بعد عوام پہچان چکے ہیں کہ کیا سچ ہے اور کیا جھوٹ۔ سوموار کو ہونے والی پریس کانفرنس کے ذریعے ڈی جی آئی ایس پی آر نے اس تاثر کو بھی زائل کردیا کہ جو لوگ 9 مئی کے واقعات میں ملوث تھے انھوں نے اگر پی ٹی آئی چھوڑنے کا اعلان کردیا ہے تو ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہوگی۔
یہ ایک حقیقت ہے کہ مذکورہ واقعات پاکستان اور اس کی مسلح افواج کے خلاف ایک بہت بڑی سازش تھے۔ اگر یہ محض ایک سیاسی رہنما کی گرفتاری پر آنے والا ردعمل ہوتا تو ملک بھر میں دو سو مقامات پر فوجی تنصیبات کو نشانہ نہ بنایا جاتا۔ اس سے پتا چلتا ہے کہ ان واقعات کے پیچھے واقعی ایک خاص قسم کی سوچ اور منصوبہ بندی کارفرما تھی، اور سکیورٹی اداروں کو ثبوت ملنے کے بعد یہ بات پوری طرح واضح بھی ہوچکی ہے کہ 9 مئی کا سانحہ ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت ہی انجام دیا گیا۔ فوج نے اپنے اعلیٰ افسران کو سزا دے کر یہ بھی واضح کردیا ہے کہ ان واقعات میں ملوث کسی بھی شخص کے ساتھ کسی بھی قسم کی کوئی رعایت نہیں کی جائے گی، خواہ اس کی پہچان کچھ بھی ہو۔ یہ سب کچھ اس لیے بھی انتہائی ضروری ہے تاکہ ملک کے اندر موجود ایسے عناصر کو دو ٹوک پیغام دیا جاسکے جو دشمن کے آلہ کار بن کر اپنے ملک اور اداروں کو نقصان پہنچانے کی کوشش کررہے ہیں۔ ڈی جی آئی ایس پی آر کی مذکورہ پریس کانفرنس نے فوج کا پورا موقف نہایت صراحت کے ساتھ قوم کے سامنے رکھ دیا ہے اور اس سلسلے میں پائے جانے والے ہر طرح کے ابہام کو دور کردیا گیا ہے۔