مبصرین کے مطابق یہ امر قابل غور ہے کہ جب بھی پاکستان میں سیکیورٹی کی صورتحال بہتر ہونا شروع ہوتی ہے، معیشت بہتر ہونے لگتی ہے اور سماجی سکون پیدا ہونے لگتا ہے تو پاکستان دشمن قوتیں پریشان ہوجاتی ہیں اور پاکستان میں عدم استحکام پیدا کرنے کے لیے دوہرا کام کرتی ہیں کیوں کہ صیہونی اور سرمایہ دار قوتیں اپنے پیادوں کو پاکستان میں سمجھوتہ ہوتے نہیں دیکھنا چاہتیں۔ ان کے ذریعہ نہ صرف ان اثاثوں کو محفوظ کیا جاتا ہے اور ان کی مالی اعانت بھی کی جاتی ہے بلکہ بین الاقوامی میڈیا میں ایک جان بوجھ کر مہم چلائی جاتی ہے تاکہ ہمدردی کے پوائنٹس حاصل کرنے کے لیے انہیں متاثرہ فریق کے طور پر پیش کیا جا سکے۔باشعور حلقوں کے مطابق آپریشن گولڈسمتھ 2.0 کا ایجنڈا بعض اختلافی سیاسی حلقوں کے سیاسی فائدے کے لیے بین الاقوامی سطح پر پاکستان کو بدنام کرنا ہے، جو پاکستان میں را اور صیہونی قوتوں کے ایجنٹ ہیں اور صرف اپنے ایجنڈے کو آگے بڑھانے کے لیے کام کرتے ہیں۔ واقعات کی ایک عجیب و غریب پیشرفت میں، صرف دو دھڑے ”سیکورٹی آپریشن عزم استحکام“کے آغاز کی شدید مخالفت کر رہے ہیں، ایک پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور دوسرا تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی)۔
واضح رہے کہ امریکی کانگریس کی قرارداد 901 درحقیقت پاکستان کے اندرونی مسائل پر عالمی سطح پر سیاست کرکے اور اس بار آزادی اظہار اور انسانی حقوق کی آڑ میں پی ٹی آئی کے سابق چیئرمین کے لیے مراعات حاصل کرنا ہے۔ جب کہ آپریشن گولڈسمتھ 2.0 کے حصے کے طور پر قرارداد 901 پاکستان کو معاشی اور سفارتی سطح پر کمزور کرنے کی کوشش ہے۔ اس وقت قرارداد 901 کو پیش کرنا، پاکستان کی ترقی کو خطرے میں ڈالنے کی سیاسی کوشش دکھائی دیتی ہے نہ کہ اس کے عوام کی مدد کے لیے ایک حقیقی اقدام۔ ماہرین کے بقول پاکستان میں جمہوریت اور انسانی حقوق کے لیے مبینہ طور پر حمایت کا اظہار، قرارداد 901 درحقیقت گمراہ کن اور بدنیتی پر مبنیٰ ہے۔یہ امر قابل ذکر ہے کہ سول اور ملٹری قیادت کے درمیان پائیدار تعاون کے ساتھ ساتھ اپنے عوام کے غیر متزلزل جذبے کے ساتھ، پاکستان عالمی معیشت میں ایک بڑا کھلاڑی بننے کے لیے سنجیدہ کوشش کر رہا ہے اور ایسے میں معاشی استحکام اور ترقی کا راستہ اگرچہ مشکل ہے لیکن پاکستان کا عزم اور سٹریٹجک وڑن ایک روشن مستقبل کا عزم کرتا ہے۔اسی تناظر میں پاکستان میں جمہوریت اور انسانی حقوق کی صورتحال کے لیے حمایت کا اظہار کرنے والی قرارداد 901 امریکی ایوان نمائندگان میں ریپبلکن سینیٹر رچرڈ میک کارمک نے 30 نومبر 2023 کو پیش کی تھی اورقرارداد کو 21 مارچ 2024 کو امریکی کمیٹی برائے خارجہ امور کو بھیجا گیا تھا۔یاد رہے کہ اسے 24 جون 2024 کو ایوان میں غور کے لیے پیش کیا گیا ہے۔ مبصرین کے مطابق قرارداد 901 کی وقفے وقفے سے ٹیبلنگ کے اوقات کافی دلچسپ ہیں مزید یہ کہ قرارداد 901 میں پاکستان میں جمہوریت اور انسانی حقوق کی صورتحال کے بارے میں جن خدشات کا اظہار کیا گیا ہے، وہ بھی غیر مصدقہ اور زمینی حقائق سے ہٹ کر ہیں۔سنجیدہ حلقوں کے مطابق درحقیقت یہ بے بنیاد حقائق ابھرتے ہوئے پاکستان کو کمزور کرنے کی دانستہ کوشش ہے جس کی پر سطح پر مذمت کرنی چاہیے۔یاد رہے کہ امریکی کانگریس کی قرارداد 901 ''آپریشن گولڈ اسمتھ 2.0'' کا ایک ہتھیار لگتا ہے، جو کہ بین الاقوامی اور علاقائی میڈیا میں پاکستان اور اس کی مسلح افواج کو بدنام کرنے کی مکروہ مہم ہے۔ حقائق کو عجیب طور پر توڑ مروڑ کر، قرارداد 901 کا مقصد جمہوریت اور انسانی حقوق کے شعبوں میں پاکستانی حکومت کی کارکردگی کے بارے میں بے بنیاد شکوک و شبہات کو جنم دینا ہے۔اس کے برعکس، حقیقت یہ ہے کہ پاکستان 240 ملین افراد کا ملک ہے، جہاں پر 8 فروری 2024 کو غیر جانبدارنہ انتخابات ہوئے تھے۔ عام انتخابات کے نتیجے میں ایک سیاسی حکومت کی تشکیل ہوئی، جو اچھی طرح سے اور جمہوریت کی روح کے ساتھ کام کر رہی ہے۔جہاں تک انسانی حقوق کا تعلق ہے تو پاکستان پڑوس کے بڑے ممالک اور پہلی دنیا کے ترقی یافتہ ممالک سے بہت بہتر ہے۔کسے معلوم نہیں کہ مسلح افواج اور دیگر ریاستی اداروں کی مکمل حمایت کے ساتھ، حکومت ملکی اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کے لیے محفوظ ماحول کو یقینی بنانے کے لیے اپنی پوری کوشش کر رہی ہے اور دہشت گردی کے خلاف حال ہی میں متعارف کرایا جانے والا فوجی آپریشن ”آپریشن عزم استحکام'' انہی کوششوں کا منہ بولتا ثبوت ہے۔وا ضح رہے کہ حکومت براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری (FDI) کو راغب کر کے معیشت کو بحال کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ سخت معاشی اقدامات کے ذریعے ڈالر کے غیر قانونی بہاو¿، اسمگلنگ اور کارٹیلز کی اجارہ داری کو کنٹرول کرنے میں حکومت کافی حد تک کامیاب رہی ہے۔ نتیجتاً، فصلوں کی پیداوار کی سطح میں بہتری آئی ہے، افراط زر میں مجموعی طور پر کمی آئی ہے اور تمام معاشی اشاریے بہتری اور تیزی کا رجحان دکھا رہے ہیں۔اسی ضمن میں پاکستان کی سٹاک ایکسچینج تاریخ میں پہلی بار 78 ہزار پوائنٹس سے تجاوز کر گئی۔ معروف اقتصادی ویب سائٹ بلومبرگ کی رپورٹس کے مطابق، پاکستان کی 27 فیصد اسٹاک ریلی ایشیا میں آگے ہے اور اس سال کے آخر تک 10 فیصد مزید اضافہ متوقع ہے۔ اسپیشل انویسٹمنٹ فیسیلیٹیشن کونسل (SIFC) کا تجربہ کامیاب رہا ہے، جس کے منافع اپنے قیام کے ایک سال کے اندر سامنے آنا شروع ہو گئے ہیں اوراس کے ساتھ ساتھ، حکومت پاکستان ریاست اور اس کے اداروں پر عوام کا اعتماد بحال کرنے کے لیے خاطر خواہ ڈھنگ سے کام کر رہی ہے اور عوام اور افواج کے درمیان سماجی معاہدہ ہر دن کے ساتھ بہتر ہو رہا ہے۔غیر جانبدار حلقوں نے اس صورتحال کا جائزہ لیتے ہوئے رائے ظاہر کی ہے کہ یہ امر کسی تعارف کا محتاج نہیں کہ گزشتہ دوسال سے پاکستان مخالف گروہ نے ایبسلوٹلی ناٹ اور حقیقی آزادی کا ڈرامہ شروع کر رکھا تھا مگر اب امریکی حالیہ قرارداد نے واضح کر دیا ہے کہ امریکہ کی خوش آمد اور چلاپلوسی ہی اس حلقے کی پہلی ترجیح ہے کیوں ”پہنچی وہیں پر خاک،جہاں کا خمیر تھا“‘