جمعرات کے روز قومی اسمبلی اجلاس میں وزیر اعظم میاں شہباز شریف بھی ایوان میں موجود رہے، وزیر اعظم نے وزیر خزانہ سنیٹر اورنگزیب سے ملاقات کی، علاوہ ازیں وزیر اعظم سے اراکان نے بھی ملاقاتیں کیں۔ سنی اتحاد کونسل کے ایم این اے شہریار آفریدی نے توجہ مبذول کروائی کہ پارلیمنٹ ہاؤس میں پولیس کی نفری بہت زیادہ تعینات ہے، جس پر سپیکر نے ایوان کو بتایا کہ پارلیمنٹ کو سکیورٹی تھریٹ ہیں جس کی وجہ سے سکیورٹی انتظامات کیے گئے ہیں۔ بجٹ اجلاس میں بجلی کی آنکھ مچولی جاری رہی، تین بار برقی رو معطل ہونے کے باعث ایوان اندھیر ے میں ڈوبا رہا ، وقفے وقفے سکیورٹی الارم بھی بجتے رہے۔ اس پر سپیکر قومی اسمبلی نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم تو سولر پر منتقل ہوچکے ہیں پھر یہ بریک ڈاؤن کیوں ہورہاہے ۔ پیپلزپارٹی کے رہنما نواب یوسف تالپور کو ایوان کے اجلاس میں وہیل چیئر پر لا یا گیا۔ آصفہ بھٹو اپنی جماعت کے اراکین سے انکی نشستوں پرجاکر ملتی رہیں۔اپوزیشن کی جانب سے زور دیا گیا کہ بیرون ملک پاکستانی میشنز میں کمرشل اور لیبر اتاشیز کی تقرری سود مند ثابت نہیں ہورہی ہے ۔پاکستان کے ہائی کمیشن اپنے ہموطنوں کو سہولت نہیں دیتے اور انکے ساتھ اچھا سلوک تک روا نہیں رکھتے۔ ڈپٹی وزیر اعظم اسحاق ڈار نے اپوزیشن کے تحفظات کو سنجیدگی سے سنا ۔ یقین دہانی کروائی کہ وہ ان مسائل پر اپوزیشن کے ساتھ خصوصی سیشن رکھیں گے ۔