اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت+ وقائع نگار+ اپنے سٹاف رپورٹر سے) ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محمد افضل مجوکا نے بانی پی ٹی آئی اور بشری بی بی کے خلاف مبینہ دوران عدت نکاح کیس میں سزا معطلی کی درخواستیں مسترد کرتے ہوئے ہوئے عمران خان اور بشریٰ کی 7، 7سال سزا کا فیصلہ بر قرار رکھا ہے ۔ سینئر سول جج قدرت اللہ نے 3 فروری 2024 کو بانی پی ٹی آئی اور بشری بی بی کو سات سات سال قید کی سزا سنائی تھی جس کے خلاف بانی پی ٹی آئی اور بشری بی بی نے دوران عدت نکاح کیس میں سزا معطلی اور فیصلے کے خلاف اپیلیں دائر کی تھیں۔ فاضل جج نے سزا معطلی کی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کر رکھا تھا جو اب سنایا گیا ہے۔ فاضل عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے سزا معطلی کی درخواستیں مسترد کر دیں۔ عدالت نے دس صٖفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ بھی جاری کردیا ہے جو فاضل عدالت نے 25 جون کو محفوظ کیا تھا۔ ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج افضل مجوکا کی عدالت سے جاری 10 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ میں عدالت کا کہنا ہے کہ دونوں ملزمان کے پاس سزا معطلی کا کوئی جواز موجود نہیں، بشری بی بی کا خاتون ہونا سزا معطلی اور ضمانت پر رہائی کا جواز نہیں۔ بانی پی ٹی آئی، بشری بی بی کی سزا معطلی کی درخواستیں مسترد کی جاتی ہیں۔ سزا معطلی یا ضمانت پر رہائی کی درخواستوں پر سماعت کے دوران مقدمے کے میرٹس پر بات نہیں کی جا سکتی۔ دونوں ملزموں کو دی گئی سزا نہ تو قلیل مدتی ہے، نہ ہی وہ سزا کا زیادہ حصہ بھگت چکے ہیں۔ فیصلہ میں عدالت نے پاکستان کریمنل لا جرنل میں موجود محمد ریاض بنام سرکار کیس کا حوالہ دیا اور کہا کہ محمد ریاض بنام سرکار کیس کے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ضمانت انڈر ٹرائل ملزم کا حق ہے، سزا یافتہ کا نہیں۔ یاد رہے کہ 25 نومبر 2023 ء کو بشری بی بی کے سابق شوہر خاور مانیکا کی جانب سے اسلام آباد کی عدالت میں شکایت دائر کی گئی تھی۔ ٹرائل مکمل ہونے کے بعد سینئر سول جج قدرت اللہ نے دو فروری 2024 ء کو بانی پی ٹی آئی اور بشری بی بی کو سات، سات سال قید کی سزا سنائی تھی۔ 23 فروری کو بانی پی ٹی آئی اور بشری بی بی کی سزا کے خلاف اپیلیں سیشن جج شاہ رخ ارجمند کی عدالت میں دائر کی گئی تھیں۔ 23 مئی 2024 ء کو سیشنز جج شاہ رخ ارجمند نے سزا کیخلاف اپیلوں پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔ 29 مئی کو خاور مانیکا کی جانب سے عدالت پر عدم اعتماد کا اظہار کر دیا گیا جس پر سیشنز جج شاہ رخ ارجمند نے فیصلہ سنانے کے بجائے اپیلیں کسی دوسری عدالت کو منتقل کرنے کیلئے اسلام آباد ہائیکورٹ کو خط لکھ دیا تھا۔ 3 جون کو اسلام اباد ہائیکورٹ کی جانب سے بانی پی ٹی آئی اور بشری بی بی کی دوران عدت نکاح کیس میں سزا کیخلاف اپیلیں ایڈیشنل سیشنز جج افضل مجوکا کو منتقل کی گئیں۔ 13 جون کو اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے سیشنز عدالت کو دوران عدت نکاح کیس میں سزا معطلی کی درخواستوں پر 10 روز جبکہ مرکزی اپیلوں پر ایک ماہ میں فیصلہ کرنے کا حکم صادر کیا۔ ایڈیشنل سیشنز جج افضل مجوکا نے 25 جون کو بانی پی ٹی آئی اور بشری بی بی کی دوران عدت نکاح کیس میں سزا معطلی کی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کیا تھا جبکہ سزا کیخلاف مرکزی اپیلوں پر سماعت 2 جولائی تک کیلئے ملتوی کی تھی۔ علاوہ ازیں عدت میں نکاح کیس میں فیصلہ سنائے جانے کے موقع پر اڈیالہ جیل کے باہر سکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کیے گئے تھے اور جیل کی جانب جانے والے تمام راستوں کو بند کر دیا گیا تھا۔ جج کی جانب سے اپیلوں پر فیصلہ سنائے جانے کے بعد پی ٹی آئی کارکنوں کی جانب سے اڈیالہ جیل کے باہر احتجاج بھی کیا گیا۔ اب عدت میں نکاح کیس میں سزا کیخلاف مرکزی اپیلوں پر سماعت 2 جولائی کو ہو گی۔ علاوہ ازیں تحریک انصاف نے عدت کیس میں عمران خان اور بشری بی بی کی سزا کے خلاف درخواستیں مسترد ہونے کا فیصلہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کرنے کا اعلان کردیا۔ فیصلہ سننے کے بعد عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے کہا کہ درخواست مسترد کرنے کا فیصلہ درست نہیں، اس فیصلے کو اپنے وکلا کے ذریعے ہائی کورٹ میں چیلنج کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ فارم 47 کا شخص وزیراعظم نہیں بلکہ شہباز شریف ہے، کل بھی انہیں اسمبلی کے ایوان میں کہا تھا کہ جب تک ہماری قیادت اور کارکنان رہا نہیں ہو جاتے ان سے کسی قسم کی بات چیت نہیں ہوسکتی۔ جب تک ان پر عائد چارجز ختم نہیں ہوں گے ان سے مذاکرات نہیں ہوں گے۔ خواتین کو شدید گرمی میں وین میں بٹھایا جاتا ہے، انہیں سہولیات حاصل نہیں اس کی مذمت کرتے ہیں۔ ہماری تحریک مزید چلے گی اور ہم مظاہروں میں اضافہ کریں گے۔