ڈاکٹر پیرظہیر عباس قادری '' ستاروں سے آگے جہاں اور بھی ہیں''

سلطنت عثمانیہ کے جمیل ' روح افزاء ' دلربا اور ناقابل فراموش یادوں سے مرقع جمہوریہ ترکیہ (استنبول) میں اکیڈمی آف انٹرنیشنل صوفی سکالرز کے تحت سات روزہ عالمی کانفرنس اور انٹرنیشنل سیمینارز کی سائیڈ لائن ملاقاتوں میں مفتی اعظم ڈاکٹر احمد محمد علی اوغلو کا اظہار محبت بلکہ اظہار عقیدت حیرت کی آخری حدوں کو چھو رہا تھا چیئرمین صوفی فکر پاکستان ڈاکٹر پیر ظہیر عباس بتاتے ہیں کہ 55 ممالک کے نامور محققین پر مشتمل تنظیم کے پلیٹ فارم پر مفتی اعظم استنبول نے کئی مرتبہ پرنم آنکھوں سے تہنیتی کلمات ادا کئے۔ قائداعظم کے پاکستان کے لیے ڈاکٹر اوغلو کے جذبات اور زریں خیالات 25 کروڑ پاکستانیوں کیلئے اعجاز واعزاز کی دولت سے کم نہیں! بلاشبہ پاکستان قدرت الہی کا پرتو اور رسول کائنات کے فیضان کا عکس ہے۔ انشا ء اللہ صبح قیامت تک ایٹمی پاکستان پوری شان ، و شوکت اور حشمت سے قائم ودائم رہے گا… دینی 'تدریسی' تبلیغی'تحقیقی، روحانیت اور تصوف حلقوں کے لیے ڈاکٹر پیر ظہیر عباس قادری الرفاعی کے نام اور شخصیت کو کسی تعارف کی احتیاج نہیں وہ چلتا پھرتا پاکستان ہیں۔ ڈاکٹر صاحب پاکستان میں رہتے ہیں اور پاکستان ان کے دل میں بستا ہے۔ وہ دنیائے تصوف کے ابھرے ستارے دینی و عصری علوم سے سرشار تاجدار کوٹ مٹھن کے مرشد و تاجدار گولڑہ کے دادا مرشد کے خواجہ نور محمد چشتی مہاروی کھرل خاندان کے چشم و چراغ ڈاکٹر صاحب نامور اولیاء  و صوفیاء کرام سے فیض یافتہ نا صرف حافظ اور قاری عالم بلکہ استاذ العلماء والفضلاء ہیں وہ سکول کالج و یونیورسٹی کے بی ایس تقابل ادیان ایم فل اور برطانیہ سے تصوف میں پی ایچ ڈی کے زیور سے آراستہ شخصیت اور روحانی علاج کے ماہر بھی ہیں۔ دنیا کے کئی نامور چینلز پر انکے پروگرامز پاکستان اور اسلام دوستی کا ثبوت ہیں۔2022 میں الجزائر کے صدر عبدالمجید طیبون کی طرف سے انہیں صدارتی سند سے نوازا گیا ، اسی برس وفاقی وزیر مذہبی امورپاکستان اور وزارت مذہبی امور مراکش نے خدمات پر اعزازی شیلڈ عطا کیں۔پاکستان نیوکلئیر اتھارٹی کی طرف سے اعزازی اسناد حاصل کرنے والوں میں وہ بھی شامل تھے۔استنبول یونیورسٹی ترکی ،جامعہ نمل،ایگری کلچریونیورسٹی ،انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی ،ائیر یونیورسٹی اور سپیرئیر یونیورسٹی نے بھی انکی خدمات کا اعتراف کیا۔24 جون 2024 کو اسلام آباد میں سوشل میڈیا کے نامور نیٹ ورک کی طرف سے انہیں گولڈ میڈل اور توصیفی سرٹیفکیٹ سے نوازا گیا تو ہمیں استنبول کے وہ ایونٹ یاد آگئے ہیں جہاں پاکستان کے بار بار تذکرے کے ساتھ ڈاکٹر ظہیر عباس قادری کی ملی خدمات کا حوالہ دیا جاتا، پاکستان اور پاکستان سے باہر تبلیغی اور تصوف کی محافل میں ڈاکٹر صاحب کی موجودگی ناگریز سمجھی جاتی ہے وہ عالمی سیمیناروں ' کانفرنسوں اور ملاقاتوں میں امت مسلمہ کے مسائل اور بطور خاص مسلم یوتھ کی سرپرستی میں پیش پیش نظر آتے ہیں۔ ڈاکٹر صاحب اپنی گفتگو میں حضرت شیخ عبدالقادر جیلانی ،سیدنا امام احمد کبیر رفاعی،حضرت شاہ شمس تبریز، مولانا جلال الدین رومی اور حضرت علامہ اقبال کے فرمودات وافکار کو بار بار دہراتے ہیں۔ وہ بتاتے ہیں کہ دو ارب مسلمانوں کی اصل قوت اور طاقت نوجوان ہیں ہم نوجوان نسل کو علم وتحقیق اور عشق رسول کی دولت سے مالا مال کرکے'' عالمی بادشاہت'' قائم کرنے کے خواب کو تعبیر دے سکتے ہیں یہی اقبال کا پیغام تھا!!

قوت عشق سے ہر پست کو بالا کر دے
 دھر میں اسم محمد سے اجالا کر دے
ابھی کل ہی بات ہے کہ اسلام آباد کی تقریب میں وہ اہل دانش اور اہل فکر سے مخاطب تھے انہوں نے سانحہ سوات کو دینی اور سیاسی جماعتوں کی ناکافی قرار دیا ان کا کہنا تھا کہ 20 جون کو مدین (سوات) میں جو کچھ ہوا اس سے ہمارے سرشرم سے جھکے ہوئے ہیں۔ وزارت تعلیم' مذہبی امور، خارجہ امور' رحمت لعالمین اتھارٹی' اسلامی نظریاتی کونسل' خانقاہوں' درگاہوں' ایچ ای سی ' وائس چانسلرز صاحبان ' علماء کرام' مشائخ عظام' اساتذہ کمیونٹی اور سب سے بڑھ کر والدین کو مشترکہ طورپر قدم اٹھانا پڑے گی، نئی نسل کی اخلاقی تربیت کے نظام پر نظرثانی کرنا ہوگی انہیں برداشت' عدم برداشت اور رواداری کا سبق یاد کرانا ہے۔ اگر ہمارے ''بڑوں'' نے یہ موقع ضائع کر دیا تو غصہ اور عدم برداشت کی آگ سب کچھ جلا کر بھسم کر دے گی!! کچھ دیر کے لیے سوچیں 2021 کے دوران سیالکوٹ میں سری لنکن مہمان منیجر پر مانتھا کمارا کے ساتھ انسانیت سوز سلوک کرنے والوں کو نشان عبرت بنایا جاتا ، سرگودھامیں مشتعل گروہ کے ہاتھوں انسانی قتل کا اعلی سطح پر نوٹس لے لیا جاتا توسوات میں ملزم کو خود مار کر اس کی لاش سے بہیمانہ سلوک کا دل سوز واقعہ نہ ہوتا۔ ہم بحیثیت قوم شرمشار ہیں ہمارے پاس اس حادثہ کی کوئی توجیع کوئی دلیل نہیں۔ یہ جاں لیوا منظر اس سرزمین میں ہوا جس کا حصول کلمہ طیبہ کی بنیاد پر 14 اگست 1947 کو ممکن ہوا۔ اسلام کے نام پر پاکستان حاصل کرتے ہوئے عہد کیا گیا تھا کہ یہاں سب شہری برابر ہیں اور سب کو امن نصیب ہوگا۔سوال یہ ہے کہ اگر کوئی بندہ جرم کرے اور وہ جرم ثابت ہو جائے تو سزا وجزا کا میکنزم موجود ہے۔عدالتوں کے ذریعے ملزمان کو سزا دینے کا سلسلہ ازل سے قائم ہے اور آئندہ بھی یہ عمل جاری وساری رہے گا۔کسی گروہ ' جماعت یا سماج کو سزا اور جزاء  دینے کا اختیار ہے نہ اس طرح کے قدم سے سماج پر نقب لگائی جاسکتی ہے!! پیر ڈاکٹر ظہیر عباس کی زندگی کا یہ وصف قابل ذکر ہے کہ وہ مسائل کی نشاندی بلا خوف وتردید کرتے رہتے ہیں۔ یہ فن اور اعجاز انہیں اپنے بڑوں' والدین اور اساتذہ کی بیٹھک سے ملا ہے، استنبول صوفی کانفرنس میں ان کی طرف سے یوتھ سرپرستی ' مکالمے اور مختلف ممالک میں یوتھ کے تبلیغی وتحقیقی دوروں کی تجویز کو شرکاء نے وقت کی ضرورت قرار دیا۔وہ گزشتہ آٹھ ماہ سے قومی اور عالمی فورمز پر غاصب اسرائیل کے خونیں پنجوں کو روکنے کے لیے اسلامی ممالک کو مشترکہ اقدامات اٹھانے کی ضرورت پر زور دے رہے ہیں۔ ڈاکٹر ظہیر عباس کا کہنا تھا کہ فلسطین کی آزادی تک امت مسلمہ ' مسلم حکمران اور دو ارب مسلمان'' ایک بن کر ایک موقف ''کا اظہار کریں تو اسرائیل اور اس کے سرپرست محض چوبیس گھنٹوں میں گھٹنے ٹیکنے پر مجبور ہو جائیں گے۔نوجوان سکالر ڈاکٹر ظہیر عباس قادری کی بڑی خوبی امت کو اکٹھا کرنا ہے انہوں نے کسی بھی پلیٹ فارم سے اختلافی بات کی نہ متنازعہ اور منتشر شخصیات کے خیالات کا جواب دیا۔ وہ کہتے ہیں کہ شرارتی عناصر کی غلط ملط باتوں کا جواب دینا مزید انتشار پھیلانے کا سبب ہے۔ ڈاکٹر ظہیر عباس قادری الرفاعی کی زندگی اپنے بزرگوں کی طرح خیر اور بھلائی سے منزہ اور تاباں ہے وہ اپنے دولت خانے' خانقاء اور مجالس میں آنے والے ارادت مندوں اور محبان کے دلوں کا رخ مدینہ منورہ کی طرف جوڑنے کا مشن آج بھی طمطراق سے جاری رکھے ہوئے ہیں ،ان کا کہنا ہے کہ ہر مسئلے اور ہر مشکل کا حل مدینہ پاک اور صاحب مدینہسے ملے گا۔
جب تک کہ مدینے سے اشارے نہیں ہوتے
روشن کبھی قسمت کے ستارے نہیں ہوتے

ای پیپر دی نیشن