بین الاقوامی فوجداری عدالت (آئی سی سی) کے ججز نے برطانیہ کو اسرائیلی وزیرِ اعظم بینجمن نیتن یاہو اور وزیرِ دفاع یوآو گیلنٹ کے وارنٹ گرفتاری کے لیے استغاثہ کی درخواست میں دلائل پیش کرنے کی اجازت دے دی۔
جمعرات کو منظر عام پر آنے والی عدالتی دستاویزات کے مطابق آئی سی سی کی رکن ریاست برطانیہ نے اس ماہ کے شروع میں تحریری مشاہدات فراہم کرنے کے لیے عدالت میں درخواست دائر کی تھی کہ آیا "عدالت ایسے حالات میں اسرائیلی شہریوں پر دائرہ اختیار استعمال کر سکتی ہے جبکہ اوسلو معاہدے کے تحت فلسطین اسرائیلی شہریوں پر مجرمانہ دائرہ اختیار استعمال نہیں کر سکتا"۔ججز نے کہا کہ عدالت قانونی معاملے پر دلچسپی رکھنے والے دیگر فریقوں کی گذارشات بھی قبول کرے گی لیکن اس کے لیے 12 جولائی کی آخری تاریخ مقرر کی ہے۔برطانیہ کی درخواست منظور ہو جائے تو غزہ میں اسرائیل کی جنگ پر نیتن یاہو اور گیلنٹ کے وارنٹ گرفتاری پر ججز کے زیرِ التوا فیصلے میں تاخیر ہو سکتی ہے۔ آئی سی سی کے پراسیکیوٹر کریم خان نے مئی میں اسرائیلی عہدیداروں کے خلاف درخواست دی تھی۔آئی سی سی کے پاس 2021 سے اپنے دائرہ اختیار کے اندر کسی بھی مبینہ جرائم کی تحقیقات جاری ہیں جن کا ارتکاب فلسطینی سرزمین پر اور فلسطینیوں کی طرف سے اسرائیل کی سرزمین پر ہوا۔اُس سال آئی سی سی کے ججز نے فیصلہ دیا کہ اقوامِ متحدہ کی مبصر ریاست کا درجہ ملنے کے بعد 2015 میں فلسطینی حکام نے عدالت سے معاہدہ کیا تب عدالت کو دائرہ اختیار ملا۔تاہم اس فیصلے نے 1993 کے اوسلو معاہدے کی تشریح پر ایک فیصلہ کارروائی کے بعد کے مرحلے کے لیے چھوڑ دیا ہے جو اسرائیلی شہریوں پر فلسطینیوں کے دائرہ اختیار سے متعلق ہے۔برطانیہ کا استدلال یہ ہے کہ فلسطینی حکام اوسلو معاہدے کے تحت اسرائیلی شہریوں پر دائرہ اختیار نہیں رکھ سکتے اور اس لیے وہ اس دائرہ اختیار کو اسرائیلیوں پر مقدمہ چلانے کے لیے آئی سی سی کو منتقل نہیں کر سکتا