مصر کے العریش شہر کے ایک طبی ذریعہ نے بتایا کہ کینسر کے 21 مریض جمعرات کو جنگ سے تباہ حال غزہ کی پٹی سے کرم شالوم راہداری کے ذریعے مصر پہنچے۔
"انہیں علاج کے لیے متحدہ عرب امارات لے جایا جائے گا۔" یہ بات ذریعے نے نام ظاہر نہ کرنے کی درخواست کرتے ہوئے اے ایف پی کو بتائی کیونکہ وہ میڈیا سے بات کرنے کے مجاز نہیں ہیں۔مئی کے اوائل میں جب اسرائیلی افواج نے ٹرمینل کے فلسطینی حصے پر قبضہ کیا تو رفح سرحدی راہداری کو بند کر دیا تھا جس کے بعد سے یہ غزہ سے پہلا انخلاء ہے۔رفح راہداری جو امداد اور انخلاء کے لیے ایک اہم راستہ ہے، اسے دوبارہ کھولنے کے لیے مذاکرات بار بار ناکام ہو چکے ہیں۔قاہرہ نے راہداری کے ذریعے کارروائی دوبارہ شروع کرنے سے انکار کر دیا ہے جب تک فلسطینی حصہ اسرائیلی افواج کے کنٹرول میں ہے۔کچھ امدادی ٹرکوں کا رخ اسرائیل کے قریب کرم شالوم راہداری کی طرف موڑ دیا گیا ہے لیکن انسانی ہمدردی کے ذرائع کہتے ہیں کہ فلسطینی سرزمین میں داخل ہونے والے ٹرکوں کی یومیہ اوسط 90 سے بھی کم ہے۔اقوامِ متحدہ نے کہا ہے کہ غزہ کے باشندوں کی بنیادی ضروریات پوری کرنے کے لیے روزانہ کم از کم 500 ٹرکوں کی ضرورت ہے۔اقوامِ متحدہ نے بار بار قحط زدہ اور بمباری سے متأثرہ غزہ میں انسانی بحران پر خطرے سے آگاہ کیا ہے جہاں چند ایک باقی ماندہ ہسپتال کام کرنے کی جدوجہد کر رہے ہیں کیونکہ خوراک اور دیگر ضروری اشیاء کا حصول مشکل ہوتا جا رہا ہے۔غزہ پر اسرائیلی جارحیت میں اب تک 37 پزار سے زائد فسلطینی جاں بحق ہو چکے ہیں جبکہ زخمیوں کی تعداد 86 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔