اسرائیلی وزیر کا یہودی بستیوں کی تعمیر پر زور ، حکومت کا مشاورتی اجلاس ملتوی

اسرائیل کے وزیر مالیات بزلیل سماٹریچ نے مغربی کنارے میں پانچ نئی یہودی بستیوں کی تعمیر اور اوسلو معاہے کے تحت [بی زون] علاقے میں فلسطینیوں کے گھر گرانے پر زور دیا ہے۔اسرائیلی رپورٹوں کے مطابق سیکورٹی ادارے اور امریکہ نے اس اقدام پر سخت اعتراض کا اظہار کیا ہے۔ اس پر اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے تزویراتی امور کے وزیر اور وزیر اعظم کے مشیر برائے قومی سلامتی کے ساتھ مشاورتی اجلاس کو روک دیا ہے۔سخت گیر اسرائیلی وزیر سماٹریچ کے مطابق حکومت مغربی کنارے میں یہودی بستیوں میں توسیع کرے گی۔ مزید یہ کہ بین الاقوامی سطح پر اسرائیل کے خلاف فلسطینی اقدامات کے جواب میں فلسطینی اتھارٹی کے خلاف عقوبتی اقدامات کرے گی۔اپنے ایک بیان میں سماٹریچ نے بتایا کہ اسرائیلی حکومت ان کی جانب سے پیش کردہ تجویز کی تائید کرتی ہے۔ اسرائیلی وزیر کے مطابق ان کی تجاویز میں فسلطینی اتھارٹی میں سینئر ذمے داران کے لیے "مختلف خصوصیات" کی منسوخی اور نئی یہودی بستیوں کی منظوری شامل ہے۔دوسری جانب بیت المقدس میں جمعرات کے روز حکومت مخالف ہزاروں افراد نے اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کے گھر کا رخ کیا اور راستے پر مختلف جگہوں پر آگ جلا دی۔ مظاہرین وزیر اعظم سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کر رہے تھے۔ مظاہرین کے ایک بینر پر لکھا تھا "ہمارا پیچھا چھوڑ دو ، اب انتخابات ہونے چاہئیں !"۔اس موقع پر مظاہرین لاؤڈ اسپیکر کے ذریعے نعرے بازی کر رہے تھے اور ڈھول بھی بجا رہے تھے جب کہ پولیس اہل کار سکیورٹی رکاوٹوں کے پاس کھڑے رہے۔ مظاہرین نے زور دیا کہ غزہ میں حماس تنظیم کی قید میں موجود تقریبا 120 یرغمالیوں کی رہائی کے لیے معاہدہ طے کیا جائے۔ادھر امریکی ویب سائٹ axios نے امریکی اور اسرائیلی ذمے داران کے حوالے سے بتایا ہے کہ امریکہ اُن بموں کو اسرائیل کے حوالے کرنے کی تیاری کر رہا ہے جو اسرائیل کے لیے اسلحے کی کھیپ میں شامل تھے۔ یہ کھیپ رفح میں اسرائیلی فوجی آپریشن کے اندیشے کے سبب اپریل میں روک دی گئی تھی۔اسرائیلی فضائیہ کے سربراہ تومیر بار کا کہنا ہے کہ غزہ کے علاقے الشجاعیہ میں تیسری مرتبہ زمینی کارروائی کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ اس کا مقصد انٹیلی جنس معلومات کی بنیاد پر غزہ کی پٹی میں حماس تنظیم کے زیر انتظام بنیادی ڈھانچے کو ختم کرنا ہے۔ تومیر بار نے مزید کہا کہ غزہ میں حماس کا معاملہ جلد انجام تک پہنچا دیا جائے گا اور اسرائیل شمالی سرحد پر حزب اللہ کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار ہے۔

ای پیپر دی نیشن