پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے اظہار خیال کیا ہے۔ اس دوران اپوزیشن کی جانب سے شدید ہنگامہ آرائی اور شورشرابہ کیا گیا۔ اسمبلی اجلاس سے اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اللہ تعالی کا شکر ہے کہ حکومت پنجاب کو 100 دن مکمل ہوچکے ہیں، ہم نے مالی سال 2024اور25کا اپنا پہلا بجٹ پیش کردیا ہے۔اس دوران اپوزیشن کی جانب سے نعرے بازی کی گئی کہ ’ظلم کے ضابطے ہم نہیں مانتے‘ جس پر مریم نواز نے انہیں مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ بیٹھ جائیں، گلا تھک جائے گا۔مریم نواز نے کہا کہ اپوزیشن والے میرے بھائی، بہن ہیں، میں جانتی ہوں کہ ان میں سے بہت بڑی تعداد محب وطن پاکستانیوں کی ہے، اس بار پنجاب کے عوام پر کوئی ٹیکس نہیں لگا، 100 دن میں ہم نے جو کام کیے ہیں، وہ ایک بجٹ تقریر میں سمیٹنا میرے لیے ناممکن تھا اور اب جتنا بھی شور کرلیں، میں جانتی ہوں کہ یہ (اپوزیشن) دباؤ میں ہیں کیونکہ ان کے پاس کہنے کے لیے کچھ نہیں ہے۔مریم نواز نے کہا کہ اپوزیشن کے پاس کہنے کو کچھ نہیں، گالی گلوچ، نعرہ بازی اور شورمچانا یہ ازل سے کرتے آئے ہیں، انشاءاللہ ہم ان کو اپنی کارکردگی سے مات دیں گے۔انہوں نے کہاکہ اپنی پہلی بجٹ تقریر میں کہا تھا کہ اس حکومت کو چلانا ایک چیلنج ہے، یہاں نوازشریف جیسا وزیراعلیٰ بھی رہا جس نے بہترین کام کیے، یہاں شہبازشریف جیسا وزیراعلیٰ بھی رہا جس نے محنت سے عوام کی تقدیر بدلی، آج 100دن کے بعد آپ کے سامنے موجود ہوں، تاریخ میں ہوتا ہے 100دن بعد کہا جاتا ہے میں یہ کروں گا،کروں گی، آپ میں وہ سب کام کرکے آئی ہوں جن کا وعدہ کیا تھا، اپوزیشن کی 100دن کی کارکردگی بھی یہاں دکھائی جائے۔وزیراعلیٰ پنجاب نےکہا کہ تین ماہ کی کارکردگی کے بعد پی ٹی آئی نے اخبارات میں اشتہار دیا تھا، وہ خدمت میں نہیں،انتقام لینے ،نااہلی کے نئے ریکارڈ قائم کرنے میں مصروف تھے۔
انہوں نے کہا کہ وہ لوگوں کے اے سی اتروانے میں مصروف تھے، میں فخر سے کہنا چاہتی ہوں کہ نواز شریف وہ لیڈر ہے جس نے کہا کہ عمران خان کے سیل میں اگر ایک اے سی لگا ہے تو دوسرا بھی لگا دو، مجھے کوئی اعتراض نہیں ہے۔
ان کاکہنا تھا کہ سیاسی مخالفین سے انتقام لینا بہت آسان کام ہے، آج تک شہبازشریف نے ایسا قدم نہیں اٹھایا کہ مخالف کی یہ چیز بند کردو، باقی قیدیوں اور چوروں کو وہ سہولیات میسر نہیں جو بانی پی ٹی آئی کو ہے، بانی پی ٹی آئی کو جو مرضی سہولت مل جائے ہماری طرف سے کوئی زیادتی نہیں ہونی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ پارٹی صدر نوازشریف کی رہنمائی اور مدد مجھے ہر روز حاصل رہی، وزیراعظم شہبازشریف کی بھی شکر گزار ہوں، وزیراعظم نے مجھے ہر قدم پر سراہا اور حوصلہ بڑھایا، پنجاب کے عوام کی بھی شکرگزار ہوں، پنجاب کے عوام نے ہماری 100دن کی کارکردگی کی تعریف کی،دل سے قبول کیا۔
وزیراعلیٰ مریم نواز نے کہا کہ ہم نے کوئی عارضی منصوبے نہیں دیئے، انشاءاللہ آپ بجٹ منظوری کے بعد منصوبے شروع ہوجائیں گے، پنجاب کا بجٹ کوئی الفاظ کا ہیر پھیر یا گورکھ دھندا نہیں، ہم نوجوانوں کی بڑی بات کرتے ہیں، پنجاب کی تاریخ میں اتنی پڑھی لکھی کابینہ کسی نے نہیں دی ہوگی ، میری کابینہ نے بہت محنت کی ہے، اپنی کابینہ کو شاباش دیتی ہوں، سپیکر صاحب کو بھی ایوان کے معاملات بہترین چلانے پر شاباش دیتی ہوں، تمام ایم پی ایز کا شکریہ اداکرتی ہوں ،جو میرے ساتھ کھڑے رہے۔
اپوزیشن نے ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ دیں اور شرم کرو حیا کرو کے نعرے لگائے گئے ، جس پر مریم نوا ز نے سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انکو شرم اس وقت کرنی چاہیے تھی جب یہ اپنے ملک پر حملہ کر رہے تھے ، انکو شرم اس وقت کرنی چاہیے تھی جب یہ توشہ خانہ پر ہاتھ صاف کر رہے تھے ۔
وزیراعلیٰ کی تقریر کے دوران اپوزیشن ارکان کی جانب سے شدید نعرے بازی جاری ، وزیر تعلیم رانا سکندر حیات نے اپوزیشن کے نعروں کے جواب میں ایوان میں گھڑی لہرا دی ، وزیر تعلیم اپوزیشن کو گھڑی دکھا کر گھڑی چور کا طعنہ دیتے رہے۔
وزیراعلیٰ پنجاب نے کہاکہ جو انہوں نے ہسپتالوں میں ادویات بند کی تھیں وہ آج ملنا شروع ہوگئی ہیں، آج ادویات عوام کی دہلیز تک مفت پہنچائی جارہی ہیں، مجھے افسوس بھی ہوتا ہے، کاش مجھے شہبازشریف والا پھلتا پھولتا پنجاب ملتا تو اور آگے لیکر جاتی، بدقسمتی سے مجھے پی ٹی آئی والا پنجاب ملا۔
مریم نواز نے کہا کہ پی ٹی آئی کے پنجاب میں رشوت لیے بغیر فائل آگے نہیں جاتی تھی، ان کے پاس گزشتہ 4سال میں دکھانے کیلئے ایک منصوبہ نہیں۔
انہوں نے کہا کہ تاریخ میں پہلی مرتبہ جتنا پیسا ہم صحت اور تعلیم پر لگانے جا رہے ہیں، اس کی مثال بھی ماضی میں نہیں ملتی۔
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے کہا کہ مہنگائی میں آج بہت حد تک کمی ہو چکی ہے، عوام نے ان (اپوزیشن) کی نااہلی کے برسوں بعد سکون کا سانس لیا ہے، آٹا، روٹی، چینی، گھی، سبزیاں، بیکری کی مصنوعات سب سستی ہو چکی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ میں معزز ایوان کو گواہ بنا کر کہتی ہوں کہ پچھلی نااہلی کا رونا نہیں رؤں گی، میں 100 دن کی کارکردگی عوام کے پاس لائی ہوں۔
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے کہا کہ پنجاب واحد صوبہ ہے، جس نے نہ صرف روٹی کی قیمت کم ہے بلکہ اس قیمت کو پورے صوبے میں یکساں عملدرآمد کروایا ہے، اور یہ مذاق بھی اڑاتے ہیں کہ تندور پر جا کر روٹی کی قیمت چیک کرتے ہیں، یہ سمجھتے ہیں کہ یہ چھوٹا کام ہے، وزیراعظم، وزیراعلیٰ کا بھی یہ کام ہے۔
انہوں نے کہا کہ 10 کلو آٹے کا تھیلا مارچ میں 1380 روپے کا تھا، اس وقت وہ 800 روپے کا مل رہا ہے، مجھے افسوس ہے کہ باقی صوبوں نے اعلان تو کر دیا لیکن وہ 12، 13 روپے کی روٹی ملنے کو یقینی نہیں بنا سکے، اپوزیشن کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ خیبرپختونخوا میں روٹی کی قیمت کم کروائیں۔
وزیراعلیٰ پنجاب نے اپنی تقریر میں کہا کہ ناجائز منافع خوری،ذخیرہ اندوزی کے خلاف پنجاب میں نئی اتھارٹی قائم کی جارہی ہے، منافع خوری،ذخیرہ اندوزی کے خلاف ٹیمیں پنجاب بھر میں پھیل جائیں گی، ایک پروگرام شروع کیا تھا جس کو دستک کا نام دیا تھا، ہم نےاس کے ذریعے کروڑوں عوام کے دروازے پر رمضان پیکج پہنچایا، پنجاب میں ان کی تاریخی نااہلی کی ختم کرنا کوئی آسان کام نہیں تھا، اب پنجاب میں ڈی سی حضرات کی کارکردگی پر سکور کارڈ بن رہے ہیں، ہم امن وامان کی صورتحال میں بھی جلد بہتری دیکھیں گے۔
انہوں نے کہا کہ پہلی بار کسان کی جان آڑھتی سے چھوٹے گی وہ بلیک میل نہیں ہوگا، اپنے کسان بھائیوں کو پیغام دینا چاہتی ہوں،کسی کے بہکاوے میں مت آئے، ہمارا اگست میں کسان پیکج لاؤنج ہورہا ہے، آئندہ وقت میں ہماری پالیسیز کی وجہ سے پنجاب کا ہر کسان خوش ہوگا۔
مریم نواز نے کہا کہ کسانوں کیلئے زراعت کے جدید آلات لائیں گے، ہماری محنت کش مائیں،بہنیں کھیتوں میں دھوپ میں کام کرتی ہیں، کھیتوں میں کام کرنے والی اپنی ماؤں ،بہنوں پر فخر ہے،سلام پیش کرتی ہوں، ہم زرعی ٹیوب ویلز کی سولرائزیشن کا آغاز کرنے جارہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آئل فوڈز کی پیداوار بڑھانے پر میرا پورا فوکس ہے، ہم تیل کی قیمت کو نیچے لائیں گے، کسان کیلئے ٹریکٹر سب سے زیادہ ضروری ہے، ٹریکٹر کیلئے 70فیصد پیسےہم دیں گے ،30فیصد کسان کو دینا پڑے گا۔
وزیراعلیٰ مریم نواز نے مزید کہا کہ ہم تعلیمی نظام میں اصلاحات لانے جارہے ہیں، ، ہم پہلی بار ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کو ری اسٹرکچر کرنے جارہے ہیں، اپوزیشن کی طرح وھوکا دینے کی کوشش نہیں کریں گے، کئی جگہ 300بچے تھے تو صرف 2اساتذہ تھے، سکول سے باہر بچوں کو سکول میں داخل کرنے کا جامع پلان بنارہے ہیں، جب تک پورے نظام میں بہترین تبدیلیاں نہیں لاتی،آرام سے نہیں بیٹھوں گی۔
انہوں نے کہاکہ ہم 6سال کے بچے کو کلاس ون میں داخل کرتے ہیں، ہم ارلی ایئر ایجوکیشن کو تعلیمی نظام کاحصہ بنانے جارہے ہیں، نوازشریف چلڈرن لائبریری لاہور میں سپیشل ایجوکیشن سکول قائم کیا جارہا ہے، سپیشل ایجوکیشن سکول کی منظوری دیدی ہے،تاریخ میں پہلی بار پنجاب حکومت ہمت کارڈ دینے جارہی ہے جس کے تحت پنجاب میں جہاں بھی کوئی معذور شخص ہے اس کے گھر وہیل چیئر پہنچائیں گے، ہم پنجاب کے معذور عوام کیلئے سینٹر آف ایکسیلینس بنانے جارہے ہیں۔
وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ پنجاب بھر میں پانچویں کلاس تک فری دودھ مہیا کرنے کا منصوبہ شروع کرنے جارہے ہیں، یہ سستا منصوبہ نہیں 27ارب روپے کا منصوبہ ہے، بچوں کی غذائی ضرورت پوری ہونا بہت ضروری ہے، گرمیوں کی چھٹیوں کے بعد تمام بچوں کو سکولوں میں مفت دودھ میسر ہوگا۔
مریم نواز نے کہاکہ شہبازشریف کی لیپ ٹاپ سکیم بند کردی تھی، ہم لیپ ٹاپ سکیم کو دوبارہ شروع کرنے جارہے ہیں، ہر سال 3لاکھ بچوں کو ڈیجیٹل تعلیم کے کورس کرائے جائیں گے، گوگل انٹرنیشنل 3لاکھ بچوں کو ٹریننگ دے گا، سکولوں میں سکل ڈویلپمنٹ کے ساتھ،تعلیم پر پوری توجہ ہے ، ہمارے صوبے کا وزیر تعلیم ایک پڑھا لکھا نوجوان ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے ہر یونین کونسل کی سطح پر سپورٹس گراؤنڈ بنانے کا فیصلہ کیا ہے، یونین کونسل کی سطح پر سپورٹس گراؤنڈ بنانے کی منظوری دیدی ہے ۔
مریم نواز نےمزید کہا کہ یونیورسٹیز کے وائس چانسلرز کی سلیکشن کا عمل جاری ہے، ایک بھی وائس چانسلر کی تقرری میرٹ کے بغیر نہیں کرنی ، دوست ،رشتے دار اور قریبی ملنے والے کی سفارش کسی معاملے میں قبول نہیں کی، ہم میرٹ پر تقرریاں کررہے ہیں۔
وزیراعلیٰ پنجاب نے کہاکہ رشوت اور کرپشن ہمارے صحت کے نظام کا بھی حصہ بن چکی ہے، صحت کے شعبے کو ری فارم کرنا آسان کام نہیں، پنجاب کے ہسپتالوں کو اپ گریڈ کا کام شروع کردیا ہے، جو دوائیاں یہ بند کرگئے ان کو دوبارہ شروع کیا ہے، کینسر ،ہیپاٹائٹس اوردیگر امراض کی ادویات دے رہے ہیں۔