اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت +نوائے وقت نیوز + ایجنسیاں) سپریم کورٹ کے چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے سمندر پار پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے کے مقدمہ میں عبوری حکم جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ نگران حکومت الیکشن کمشن کی ضرورت کے مطابق آرڈیننس کے ذریعے قانون سازی کرے، یہ کام عام انتخابات سے قبل ممکن بنایا جائے‘ ہم نے بیرون ملک گلی کوچوں نہیں 10 سفارتخانوں میں پولنگ کا بندوبست کرنے کے لئے کہا تھا جس پر ابھی تک عملی اقدامات نہیں کئے گئے‘ الیکشن کمشن نے اس حوالے سے کوئی کام نہیں کیا‘ بیرون ملک پولنگ سٹیشنز قائم کرنے کیلئے وزارت خارجہ سے رائے حاصل کی جا سکتی ہے۔ دوران سماعت الیکشن کمشن نے م¶قف اختیار کیا کہ 11 مئی کو ہونے والے انتخابات میں سمندر پار پاکستانیوں کو ووٹ کی سہولت فراہم کرنا ممکن نہیں‘ حکومت بندوبست کر دے تو الیکشن کمشن کو اعتراض نہیں‘ ووٹنگ کا حق دینے کیلئے قانون سازی کرنا پڑے گی۔ چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کی سربراہی میں جسٹس عظمت سعید شیخ اور جسٹس گلزار پر مشتمل 3 رکنی بنچ نے اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے کے حوالے سے دائر درخواست کی سماعت کی۔ الیکشن کمشن کی جانب سے عدالت میں رپورٹ پیش کی گئی جس میں کہا گیا ہے کہ حالیہ انتخابات میں سمندر پار پاکستانیوں کو ووٹ کی سہولت فراہم کرنا ممکن نہیں۔ الیکشن کمشن کے وکیل منیر پراچہ نے عدالت کو بتایا کہ حکومت بندوبست کر دے تو الیکشن کمشن کو اعتراض نہیں۔ چیف جسٹس نے تجویز دی کہ سپریم کورٹ 10 سیشن ججز مقرر کر سکتی ہے جو بیرون ملک جا کر پولنگ کا عمل مکمل کرا سکتے ہیں۔ الیکشن کمشن کے وکیل نے کہا کہ ووٹنگ کا حق دینے کیلئے قانون سازی کرنا پڑے گی۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ نئی حکومت آئینی ہے۔ نگران وزیراعظم صدر کو سمری بھیجیں۔ صدر سمندر پار پاکستانیوں کو ووٹ کی سہولت دینے کیلئے آرڈیننس جاری کر دیں گے۔ عدالت نے عبوری حکم میں قرار دیا کہ نگران حکومت الیکشن کمشن کی ضرورت کے مطابق آرڈیننس کے ذریعے قانون سازی کرے۔ بیرون ملک پولنگ سٹیشنز قائم کرنے کیلئے وزارت خارجہ سے رائے حاصل کی جا سکتی ہے۔ عدالت نے یہ بھی ہدایت کی کہ یہ کام انتخابات سے قبل ممکن بنایا جائے۔ نگران حکومت آرڈیننس کے ذریعے سمندر پار پاکستانیوں کو ووٹ کی سہولت فراہم کرے۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ درخواستیں 2011ءسے زیر سماعت ہیں لیکن الیکشن کمشن نے ابھی تک کوئی کام نہیں کیا۔ سافٹ ویئر کی تیاری کیلئے ماہرین کی خدمات بھی لی جا سکتی ہےں۔ یہ کام انتخابات سے قبل ممکن بنایا جائے۔ ووٹرز کی شناخت کیلئے نادرا کی مشاورت سے طریقہ کار طے کیا جائے۔ وکیل الیکشن کمشن نے عدالت کو بتایا کہ بیرون ملک پاکستانیوں کو ووٹ کی سہولت دینے سے مشکلات کا سامنا ہے۔ منیر پراچہ ایڈووکیٹ نے کہا کہ چاہتے ہیں صاف شفاف اور قابل قبول نتائج ہوں یہ نہ ہو 10 لاکھ ووٹرز کیلئے پورا عمل متاثر ہوجائے۔ ایسا نہ ہوکہ امریکہ سے رزلٹ آرہا ہو اور لوگ احتجاج کرنا شروع کر دیں مشکلات دور کرنے کی کوشش کرینگے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ بھائی صاحب! مشکلات تو قابو پانے کیلئے ہوتی ہیں جب بڑے لیڈر باہر جاتے ہیں تو کیا مظاہرے نہیں ہوتے۔ عدالت نے ہدایت کی کہ چیئرمین نادرا الیکشن کمشن حکام سے ملاقات کریں۔ عدالت میں 29 مارچ کو تفصیلی رپورٹ پیش کی جائے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ضرورت پڑی تو مزید احکامات بھی جاری کرینگے۔ آن لائن کے مطابق سپریم کورٹ نے تارکین وطن کو ووٹ کا حق دینے کے لئے قانون سازی کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ نگران حکومت اس حوالے سے اقدامات کرے، الیکشن کمشن قانون سازی کیلئے متعلقہ حکام سے رابطہ کرے، ووٹر کی شناخت کے لئے نادرا مدد کرے، آئی ٹی ماہرین سے مدد لی جائے،عملی اقدامات کئے جائیں ورنہ احکامات جاری کر سکتے ہیں، چیف جسٹس افتخار محمد چودھری نے کہا کہ دو سال گزر گئے ملک کے زرمبادلہ بھجوانے والے تارکین وطن کو ووٹ کا حق نہیں دیا جا سکا، سیاسی بیان بازیاں اور مکھی پہ مکھی ماری جارہی ہے، باتیں سب کرتے ہیں مگر تارکین وطن کے لئے عملی اقدامات کرنے کو کوئی تیار نہیں، ملک بھر کی مشینری عام انتخابات کرانے کیلئے الیکشن کمشن کے ساتھ کھڑی ہے مگر الیکشن کمشن ابھی تک صرف رپورٹس ہی دے رہا ہے۔ عدالت میں ایڈیشنل سیکرٹری الیکشن کمشن اور الیکشن کمشن کے وکیل منیر پراچہ پیش ہوئے۔ الیکشن کمشن کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججز کی بیرون ملک تعیناتی کرنا ہوگی عارضی طور پر بیرون ملک جانے والوں کے حوالے سے الگ جبکہ مستقل بنیادوں پر رہائش پذیر لوگوں کے لیے الگ سے انتظامات کرنا ہوں گے۔ اس پر جسٹس گلزار نے کہا کہ آپ نے تو رپورٹ دے دی کہ تارکین وطن کو ووٹ کا حق نہیں دیا جا سکتا حالانکہ آپ کو یہ کام کرنا ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ہمیں سمجھ نہیں آرہی۔ منیر پراچہ نے کہا کہ الیکشن کمشن کا خیال ہے کہ ایسا ابھی نہیں ہو سکتا اس پر جسٹس گلزار نے کہا کہ آپ اپنے خیال کو چھوڑ دیں، دنیا میں کوئی کام ناممکن نہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ویسے تو سب کو تارکین وطن کی محبت ستاتی رہتی ہے مگر آگے کوئی نہیں آتا، صرف سیاسی بیان بازیاں ہو رہی ہیں، سارے سیاسی لوگ ہمت کریں تو بہت کچھ ہو سکتا ہے، ہر ملک میں ایک تربیت یافتہ شخص بھیج کر لوگوں کو معاملات سمجھائے جا سکتے ہیں، آپ میڈیا کی جانب مت دیکھیں، آپ ہمت کریں تو ہم ہائی کورٹس کو کہہ کر دس ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججز آپ کو بیرون ملک تعیناتی کے لئے دے سکتے ہیں۔ منیر پراچہ نے کہا کہ ہم نے یہ کبھی نہیں کہا کہ یہ قابل عمل نہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اور آپ کا کیا مقصد ہے؟تاریخ پر تاریخ پڑ رہی ہے تارکین وطن آپ کا ملک چلا رہے ہیں، آپ کو زرمبادلہ بھیج رہے ہیں، آپ ان کے لیے کچھ بھی کرنے کو تیار نہیں، پہلے کی حکومت سے کہا تھا مگر دو سال کا عرصہ گزر گیا اب نگران حکومت کو کہہ رہے ہیں آخر الیکشن کمشن کو کیا مشکلات ہیں؟ آخر ہم کب تک ترقی پذیر کہلاتے رہیں گے یا ترقی یافتہ کہلانا اچھا نہیں لگتا؟ کئی لوگ رضاکارانہ طور پر بھی کام کر سکتے ہیں۔ گیارہ مئی کو پولنگ ہونا ہے۔ فارن آفس کام کرتا، لوگوں کو تعینات کرتا، انتخابات کے حوالے سے بریفنگ دی جاتی۔ جسٹس گلزار نے کہا کہ انتخابات میں 35 دن رہ گئے، ہم ہیں کہ وہیں کے وہیں کھڑے ہیں، سب ووٹرز کی فہرستیں بنی ہوئی ہیں صرف انہیں سہولیات فراہم کرنا باقی ہے کچھ ہونا ہے وہ آپ کی جاری کردہ ووٹر فہرست کے مطابق ہی ہونا ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ تارکین وطن بطور ووٹر آپ کے پاس رجسٹرڈ ہیں نادرا کے پاس سیٹ اپ موجود ہے سمجھ میں نہیں آتا کہ کیوں روڑے اٹکائے جا رہے ہیں؟ ہمیں مجبور نہ کریں ہم فیصلہ دے دینگے اور آپ کو اس پر ہر حال میں عملدرآمد کرانا ہو گا۔ ساری مشینری الیکشن کمیشن کے پیچھے ہے کہ وہ کسی طریقے سے الیکشن کرا دے، آپ نے اگر قانون سازی بھی کرنی ہے تو آپ صدر اور نگران وزیراعظم کے پاس جا کر مشکلات سے آگاہ کر سکتے ہیں اب پہلی حکومت نہیں نگران حکومت آچکی ہے پرانی باتیں چھوڑیں، آپ نمائش کی بجائے عملی کام کریں، عدالت کو بیوقوف بنایا جا رہا ہے یہ نہیں ہو سکتا، وہ نہیں ہو سکتا۔ یہ ملک کے مفاد میں ہے تارکین وطن آپ کے ملک کے شہری ہیں ان کے حقوق کا تحفظ آپ کی ذمہ داری ہے، ضروری ووٹ ڈالنالاگو ہوتا تو آج یہ مسائل نہ ہوتے اب صرف مکھی پہ مکھی ماری جا رہی ہے خالی لکیر کو پیٹا جارہا ہے،آپ کو جتنی افرادی قوت چاہئے، بھرتی کریں وہ آپ کو مل رہی ہے فنڈز دستیاب ہیں ہم آپ کی آسانی کیلئے متعلقہ سیکرٹریز کو بلا کر قانون سازی کی ہدایت کر سکتے ہیں،آپ حامی تو بھریں، آپ خود کچھ کرنے کو تیار ہی نہیں تو عدالت کیا کرے؟ اب ہم خود تو قانون سازی کرنے سے رہے۔ منیر پراچہ نے کہا کہ ہم کام کر رہے ہیں ہماری اب بھی کوشش ہے کہ تارکین وطن کو ووٹ کا حق دیا جائے،نگران حکومت کا کام شفاف انتخابات کرانا ہے جو ترامیم کی ضرورت ہے وہ نگران حکومت کر دے گی۔ جسٹس گلزار نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے اپنی رپورٹ میں اس معاملے کو کافی طویل قرار دیا ہے۔ منیر پراچہ نے کہا کہ اٹارنی جنرل کہتے ہیں کہ اس کام میں ایک ماہ لگ سکتا ہے حکومت بندوبست کر دے تو الیکشن کمشن کو اعتراض نہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اٹارنی جنرل نے جو کچھ کہنا ہے لکھ کر دیں، آئی ٹی کے ماہرین سے بھی مدد لی جا سکتی ہے۔ جسٹس گلزار نے کہا کہ رپورٹ میں ایک بھی ثابت مثبت نہیں نگران حکومت اس حوالے سے اقدامات کرے۔
سمندر پار پاکستانیز / ووٹ