رینٹل پاور کیس‘ پرویز اشرف کا خط عدالت پر اثر انداز ہونے کی کوشش ہے: جسٹس افتخار

Mar 28, 2013

اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت + نوائے وقت نیوز) سپریم کورٹ نے سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف کے وکیل کو چیف جسٹس کو رینٹل پاور کی تفتیش کی تبدیلی کیلئے لکھا گیا خط واپس لینے یا نہ لینے کا فیصلہ کرنے کیلئے مہلت دیدی ہے۔ سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ نے وزیراعظم کی جانب سے لکھے گئے خط پر ناراضی کا اظہار کیا اور آبزرویشن دی کہ یہ عدالت پر اثرانداز ہونے کی ایک کوشش ہے، اپنی ناراضی ریکارڈ پر لائیں گے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ وزیراعظم ہونے کا ہر گز یہ مطلب نہیں کہ عدالت کو براہ راست خطوط کے ذریعے مخاطب کیا جائے۔ جب وزیراعظم نے فیصلے کو تسلیم کر لیا اور نظرثانی کی درخواست واپس لینے پر خارج ہو چکی ہے تو پھر عدالت اس معاملے کا کیسے ازسرنو جائزہ لے سکتی ہے۔ پراسیکیوٹر جنرل نیب کے کے آغا نے عدالت کو بتایا گو کہ وہ اس خط کے متن سے متفق نہیں لیکن اگر عدالت تفتیش نیب سے لے کر کسی اور شخص یا ادارے کو سونپتی ہے تو نیب کو بطور ادارہ کوئی اعتراض نہیں ہو گا۔ چیف جسٹس نے کہا اگر تفتیش کسی اور نے ہی کرنی ہے تو پھر نیب کے پاس موجود دیگر کیسوں کا کیا ہو گا، نیب آخر کس لئے ہے۔ سابق وزیراعظم کے وکیل وسیم سجاد نے عدالت کو بتایا کہ خط رجسٹرار سپریم کورٹ کی وساطت سے چیف جسٹس کو پہنچایا گیا، اس کا مقصد عدالتی امور پر اثرانداز ہونا ہر گز نہیں بلکہ میڈیا رپورٹس میں یہ تاثر ابھر رہا تھا کہ اگر نیب نے راجہ پرویز اشرف کے حق میں فیصلہ بھی کیا تو یہ بطور وزیراعظم ان کا اثر و رسوخ سمجھا جائے گا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ خط وزیراعظم کے لیٹر ہیڈ پر لکھا گیا ہے اور یہ کوئی اچھا تاثر نہیں دیتا۔ اس طرح کے خط عدالتوں کو نہیں لکھے جانے چاہئیں، وہ وقت چلا گیا جب چیف جسٹس کے نام خط موصول ہو تے تھے۔ جسٹس گلزار نے کہا کہ وزیراعظم کیلئے اس طرح ذاتی حیثیت میں چیف جسٹس کو خط لکھنا مناسب نہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ہم آپ کو موقع دے رہے ہیں، آپ اپنے م¶کل سے مشاورت کر کے خط واپس لینے یا نہ لینے کے بارے میں عدالت کو آگاہ کریں بصورت دیگر عدالت خود اس کے متن کا جائزہ لے کر اس پر فیصلہ کرے گی۔ سماعت کے دوران چیف جسٹس افتخار محمد چودھری نے راجہ پرویز اشرف کا خط منگوا لیا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ دئیے خط پر ڈائری نمبر بھی لگا ہے اور وزیراعظم سیکرٹریٹ کی مہر بھی۔ وسیم سجاد نے بتایا کہ یہ خط بذریعہ رجسٹرار پیش کیا گیا۔ وہ نیب حکام کے سامنے پیش ہوتے رہے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ نیب کے اعتراضات اور خط سے متعلق فیصلہ آج کریںگے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ راجہ پرویز اشرف کا چیف جسٹس کو خط لکھنا عدالت پر اثرانداز ہونے کی کوشش ہے۔ انہیں بطور وزیراعظم ایسی کوشش نہیں کرنی چاہئے تھی۔ ہم بہت نرم انداز میں اپنی ناراضی کا اظہار کر رہے ہیں، یہ خط وزیراعظم کے لیٹر پیڈ پر لکھا گیا۔ وسیم سجاد نے کہا کہ راجہ پرویز اشرف نے چیف جسٹس کو یہ خط بطور شہری لکھا۔ این این آئی کے مطابق چیف جسٹس نے کہا کہ اس خط کے حوالے سے ناراضی ریکارڈ پر لائیں گے۔ 

مزیدخبریں