رینٹل پاورکیس: چیف جسٹس کو خط لکھنے پرراجہ پرویزاشرف کو توہین عدالت کا نوٹس جاری. یہ عدالت ہے پوسٹ آفس نہیں، سابق وزیراعطم نے خط لکھ کرعدالت پراثراندازہونے کی کوشش کی۔سپریم کورٹ

چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے راجہ پرویزاشرف کے خط کے متعلق کیس کی سماعت کی،،،،سپریم کورٹ نے راجہ پرویزاشرف کوتوہین عدالت کا نوٹس جاری کرتے ہوئے انہیں آئندہ سماعت پربذات خود پیش ہونے کا حکم دیا،،، عدالتی حکم میں قراردیا گیا کہ راجہ پرویز اشرف کے علم میں ہے کہ معاملہ عدالت میں زیرسماعت ہے، اس کے باوجود خط کا لکھنا عدالت پر اثر انداز ہونے کی کوشش اورکارروائی میں مداخلت کرنا ہے، راجہ پرویزاشرف نے اکیس جنوری کو نظرثانی کی درخواست واپس لے لی، وہ ریلیف کے لیے تمام آئینی راستے بھی اختیار کر چکے ہیں،،، دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ کوائف سے ہٹ کر کوئی فائدہ لینے کی کوشش کرنا عدالتی کام میں مداخلت ہے، خط رجسٹرار کے ذریعے چیف جسٹس کو بجھوایا گیا جس پر وزیراعظم کے پرنسپل سیکرٹری کے بھی دستخط ہیں،راجہ پرویز کے وکیل وسیم سجاد نے موقف اختیار کیا کہ راجہ پرویز اشرف کو رینٹل پاور کیس میں مشکلات کا سامنا تھا اس لیے خط لکھا،چیف جسٹس نے کہاکہ اس ملک میں ہر کسی کو مشکلات کا سامنا ہے،راجہ پرویزاشرف ججز پر اثر انداز ہونے کی کیوں کوشش کر رہے ہیں،نیب کی عبوری رپورٹ کے بعدملزمان کےخلاف کارروائی اور گرفتاری کا حکم دیا، عدالت رینٹل پاور کیس میں فیصلہ دے چکی جس پر ہر حال میں عمل ہونا ہے ،راجہ پرویز اشرف کی استدعا مان لی تو آئندہ ہر آنے والا صدراوروزیراعظم چیف جسٹس کو خط لکھے گا اور دنیا کہے گی کہ عدالت وزیراعظم سے متاثر ہو گئی ، وسیم سجاد ایڈووکیٹ نے موقف اختیار کیا کہ روزانہ سیکڑوں شہری چیف جسٹس کو انصاف کے لیے خط لکھتے ہیں، چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ راجہ پرویز اشرف نے عام شہری کے طور پر نہیں وزیراعظم کے طور پر خط لکھا،،یہ عدالت ہے کوئی پوسٹ آفس نہیں،،، انہیں خط لکھنے کے بجائے درخواست دینی چاہیے تھی،،، جس پر وسیم سجاد نے کہا کہ خط میں درخواست ہی کی گئی ہے آپ بے شک اسے مسترد کر دیں،،،مقدمے کی مزید سماعت دوہفتوں کے لیے ملتوی کردی گئی۔

ای پیپر دی نیشن