الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ کے احکامات کی روشنی میں ضابطہ اخلاق میں چند ترامیم کرتے ہوئے حتمی ضابطہ اخلاق جاری کیا ہے، جس کے مطابق سیاسی جماعتیں اور ان کے کارکن ووٹرزکوٹرانسپورٹ فراہم نہیں کرسکیں گے اورنہ ہی پولنگ اسٹیشن کے قریب سیاسی جماعتیں کیمپ لگا سکیں گی، ضابطہ اخلاق کے مطابق پولنگ اسٹیشن کے قریب ووٹرز کو پرچیاں تقسیم نہیں کی جاسکیں گی جبکہ انتخابی اخراجات کی حد بھی مقررکردی گئی ہے، قومی اسمبلی کے لیے امیدوار پندرہ لاکھ روپے جبکہ صوبائی اسمبلی کے لیے دس لاکھ روپے خرچ کیے جاسکیں گے تمام امیدوار چار اپریل سے قبل مخصوص بنک اکاؤنٹ کھلواکر اخراجات کی رقم اس میں جمع کریں گے اورمخصوص اکاؤنٹ کے علاوہ اخراجات کی ہرگزاجازت نہیں ہوگی۔ گیارہ اوراٹھارہ اپریل کوریٹرننگ افسران کواخراجات کی تفصیلات جمع کرانے کا حکم دیا گیا ہے۔ ضابطہ اخلاق میں کہا گیا ہے کہ امیدواروں کومقررہ سائزسے اوپرپوسٹر، بینرز اورہولڈنگ بورڑ کی اجازت نہیں ہوگی، وال چاکنگ اورلاؤڈ سپیکرکے استعمال پر سختی سے پابندی ہوگی، نئے ضابطہ اخلاق کے مطابق پولنگ اسٹیشن کے چارسو گز پر سیاسی جماعتوں کو کیمپ لگانے کی اجازت نہیں ہوگی۔ الیکشن کمیشن کی مانیٹرنگ ٹیمیں ویڈیو کیمرے کے ہمراہ پولنگ اسٹیشن پرموجود ہوں گی۔ الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کرنے پرتین سال قید اورپانچ ہزار روپے جرمانہ یا دونوں سزائیں بھی ہوسکتی ہیں۔
الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ کے احکامات کی روشنی میں حتمی ضابطہ اخلاق جاری کردیا، سینٹ کی الیکشن امورکی کمیٹی کے احکامات ختم۔ امیدوارنہ تو ووٹرزکوٹرانسپورٹ فراہم کرسکیں گے اورنہ ہی پولنگ اسٹیشن کے قریب کیمپ لگاسکیں گے۔
Mar 28, 2013 | 15:24