اسلام آباد (سٹاف رپورٹر+ ایجنسیاں) پاکستان نے القاعدہ قیادت کی پاکستان سے شام منتقلی کے بارے میں امریکی اخبار کی خبروں کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے القاعدہ قیادت کی پاکستان سے شام منتقلی کے ثبوت نہیں ملے ٗ خبریں بے بنیاد ہیں۔ جموں و کشمیر سمیت تمام تصفیہ طلب مسائل کے حل کیلئے بھارت کے ساتھ بیٹھنے کیلئے ہر وقت تیار ہیں، امریکہ سمیت عالمی برادری بھارت کو تنازعے کے حل کیلئے مذاکرات کی میز پر آنے کے لئے مجبور کریں، ڈرون حملوں کے خلاف وسیع تر بین الاقوامی اتفاق رائے پایاجاتا ہے، امید ہے امریکہ ڈرون حملوں کے بارے میں حالیہ پالیسی برقرار رکھے گا، بنگلہ دیشی کرکٹ بورڈ کے فیصلہ کا بین الاقوامی کرکٹ کونسل جائزہ لے گی ۔ ہفتہ وار صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے دفتر خارجہ کی ترجمان تسنیم اسلم نے کہا نیوکلیئر سپلائر گروپ کے بارے میں کہا پاکستان نیوکلیئر سپلائر مرتبہ کے لئے اہلیت محسوس کرتا ہے، ہم نے توانائی ضروریات کے لئے یہ مرتبہ طلب کیا ہے۔ ترجمان نے کہا دنیا نے تسلیم کیا ہے پاکستان ایک ذمہ دار جوہری ریاست ہے۔ جوہری سلامتی سربراہ اجلاس کے حوالے سے تسنیم اسلم نے کہا وزیراعظم نے غیر امتیازی بنیاد پر نیوکلیئر سپلائر گروپ میں پاکستان کی شمولیت کے لئے بہت مضبوط نکتہ اٹھایا ہے۔ مارننگ گلوری بحری جہاز کے حوالے سے ترجمان نے بتایا پاکستانی عملہ کے آج یا کل پہنچنے کا امکان ہے۔ نریندرا مودی کے بیانات کے حوالے سے ترجمان نے کہا یہ امر افسوسناک ہے پاکستان بھارت میں انتخابی مہم کا ایشو بنتا ہے۔ پاکستان ہر قسم کی دہشت گردی کی پرزور مذمت کرتا ہے۔ ترجمان نے بھارت پر زور دیا وہ جموں و کشمیر سمیت تمام تصفیہ طلب مسائل کے حل کے لئے پاکستان کے ساتھ مل کر بیٹھے۔ انہوں نے کہا پاکستان چاہتا ہے بین الاقوامی برادری بھارت کو جامع مذاکرات کی بحالی کے لئے قائل کرے لہذا وزیراعظم ڈاکٹر نواز شریف نے اپنے حالیہ بیان میں واضح کیا ہے پاکستان بھارت کے ساتھ مذاکراتی عمل کے ذریعے مسئلہ کشمیر حل کرنے کا خواہاں ہے تاہم بھارت ایسا کرنے سے ہچکچا رہا ہے۔ آئی این پی کے مطابق ترجمان نے کہا القاعدہ کے جنگجو پاکستان سے شام جانے کی رپورٹ مضحکہ خیز ہے۔ مسئلہ کشمیر حل کئے بغیر پاکستان بھارت تعلقات معمول پر نہیں آسکتے۔ سٹاف رپورٹر کے مطابق ایک جیسے متعدد سوالات کے جواب میں ترجمان نے بھارت کے آئندہ وزیر اعظم سمجھے جانے والے نریندر مودی کے الزامات مسترد کرتے ہوئے کہا پاکستان دہشت گردی کی ہر شکل اور صورت کی مذمت کرتا ہے اور خود دہشت گردی کا شکار ہے۔ترجمان نے بھارت کے ممکنہ نئے حکمرانوں کیلئے بین السطور پیغام میں کہا کشمیر بھارت کا داخلی معاملہ نہیں بلکہ مسلمہ بین الاقوامی ایشو ہے۔ بھارت جموں و کشمیر سمیت تمام تصفیہ طلب مسائل کے حل کے لئے پاکستان کے ساتھ مل کر بیٹھے۔ ترجمان نے کہا پاکستان پرامن ذرائع سے تنازعہ کا حل چاہتا ہے ۔ پاکستان کی خواہش ہے بین الاقوامی برادری بھارت کو جامع مذاکرات کی بحالی کے لئے قائل کرے کیونکہ بھارت مذاکرات کی بحالی سے گریزاں ہے چنانچہ امریکہ جیسے مشترکہ دوستوں کو چاہئے کہ وہ بھارت کو تنازعات کے حل کی خاطر مذاکرات پر آمادہ کریں۔ ترجمان نے کہا جموں و کشمیر کا مسئلہ سلامتی کونسل کے ایجنڈے پر ہے اور کنٹرول لائن کے دونوں اطراف اقوام متحدہ کے فوجی مبصرین کی موجودگی اس بات پر دلالت کرتی ہے یہ کشمیر مسلمہ عالمی تنازعہ ہے یہ محض بھارت کا داخلی معاملہ نہیں۔