جنرل راحیل شریف صاحب۔ قوم آپکی بے حد مشکور

 23 ؍ مارچ 2015 کو دنیا بھر میں جہاں جہاں بھی پاکستانی بستے ہیں اُنہوں نے اپنے ہم وطن پاکستانی بھائیوں کے ساتھ اپنا قومی دن ’ یوم ِ پاکستان ‘ بھر پور جوش و جذبہ کے ساتھ منایا یوں تو ہرسال پاکستانی قوم اپنا یہ’ قومی دن ‘ قومی یکجہتی کے تابندہ تاریخی فتح مندی کے جذبوں سے مناتی چلی آرہی ہے، آج سے سات برس قبل جب سے پاکستان کے مرکزی دارلخلافہ اسلام آباد سمیت ملک کے تقریباً سبھی اہم شہرسماج دشمن اور درندہ صفت عناصر کی وحشیانہ دہشت گردی کا نشانہ بننا شروع ہوئے، نہ بازار سلامت رہے نہ عبادت گاہیں محفوظ رہیں اِن ظالم وسفاک دہشت گردوں نے قومی سلامتی کے اہم اداروں کی عمارتوں سمیت افواج ِ پاکستان کے ہیڈکوارٹر جی ایچ کیو راولپنڈی تک کو نہیں بخشا کئی ہزار پاکستانی عوام شہید کیے گئے پاکستانی فوج کے ہزاروں جوان و افسروں کی قیمتی جانیں اِن دہشت گردوں نے چھین لیں، زخمیوں کا تو کوئی حساب وکتاب ہی نہیں ہے ایسی بدتر اور گھمبیر صورتحال میں گزشتہ 7 برسوں سے 23؍مارچ کے قومی دن کے موقع پر ’یوم ِ پاکستان‘ کی برسوں سے جاری روایتی شاندار فوجی پریڈ اسلام آباد کے ایوان ِ صدر اور پارلیمنٹ کے سامنے بنائی گئی ’پریڈ ایونیو ‘ جسے ’جناح ایونیو ‘ بھی کہا جاتا ہے اِسی قسم کی بہیمانہ متوقع دہشت گردی کی وجہ سے منسوخ کی جاتی رہی ’یوم ِ پاکستان‘ کے سات برس یونہی گزر گئے، محسوس یوں ہورہا تھا کہ ممکن ہے کہ یوم ِ پاکستان کی خصوصی مناسبت سے ہرسال منعقد ہونے والی افواج ِ پاکستان کی یہ شاندار پریڈ جسے دیکھ کر اہل ِ وطن کے کروڑوں دلوں میں‘ بقول علامہ اقبال ’ جس سے جگر ِ لالہ میں ٹھنڈک ہو وہ شبنم۔ دریاؤں کے دل جس سے دہل جائیں وہ طوفان ‘ جیسی تاریخی مثالوںکے جذبے اور بیتاب ولولے اپنی گرمئی ٗ ِ گفتا ر شائد اب کبھی نہ دکھا پائیں گے، قوم سوچتی رہے گی کہ کب وہ دن آئے گا جب کوئی ایسی بہادر ‘ دلیر ‘ جراّت مند اور نڈر پاکستانی قیادت میدان ِ عمل میں اتر آئے گی جو اِن دہشت گردوں کو اِن کی جڑ بیخ سمیت اکھاڑ نے کا اپنا آئینی فریضہ ادا کریگی؟ یہ دہشت گرد کسی کے قابو میں آ ہی نہیں رہے تھے دیدہ دلیری کے ساتھ ملکی اداروں کیلئے ہمہ وقت خطرناک چیلنج بنتے جارہے ہیں جنگی نکتہ ء ِ نگاہ سے پاکستانی فوج کو دنیا بھر میں بڑی اہم افادیت کا اعلیٰ ترین مقام حاصل ہے دنیا اپنی جگہ واقعی حیران و پریشان تھی کہ پاکستانی فوج کے قلب پر کیسے اور کیونکر مٹھی بھر دہشت گردوں نے اپنے خوف ودہشت کا بزدلانہ قبضہ جمایا ہوا ہے گزشتہ سات برسوں وقت کی پاکستانی قیادت کی اپنی حکمت عملی رہی پاکستان پر یہ بڑے المناک حالات کی تاریکی چھائی رہی بالآخر 29 ؍ نومبر2013 کو پاکستانی فوج کے نئے سربراہ جنرل راحیل شریف نے اپنے عہدے کا حلف اُٹھایا وہ نئے آرمی چیف بنے تو پاکستان میں خوشگوار امیّد کی ایک نئی صبح طلوع ہوئی، اِس سے قبل ملک میں نئے انتخابات کے نتیجے میں نئی جمہوری حکومت نے بھی اقتدار سنبھال لیا تھا یہ سب نئی سیاسی وعسکری قیادت نئے جذبوں سے لیس ایک ایسے فیصلے پر پہنچنے پر یکسو ہو ئے گزشتہ سات برسوں سے جس کا انتظار بڑی بے تابی سے پاکستانی قوم کا ہر ایک فرد کر رہا تھا اِسی دوران میں پاکستا ن کی سپریم انٹیلی جنس ادارے آئی ایس آئی کے نئے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل رضوان اختر مقرر ہوئے جو اپنے اِس اہم عہدے سے قبل کراچی میں جاری ’رینجرز آپریشن ‘ کے سربراہ کے طور پر ملکی خدمات انجام دے رہے تھے کراچی کو پاکستان کے تجارتی شہ رگ کامقام حاصل ہے آئی ایس آئی کے نئے سربراہ کے طور پر جنرل رضوان ذاتی طور پر بہت کچھ جانتے ہیں لہذاء جنرل راحیل شریف ‘ جنرل رضوان اختر اور اِن کے قریبی رفقاء نے ملک میں بڑھتی ہوئی ہولناک فاشزم کا بر وقت ادراک کا ازالہ کرنے کا اہم اورکٹھن فیصلہ کیا اِسی دوران پاکستان آرمی چیف نے غالباً دومرتبہ اور آئی ایس آئی چیف نے ایک بار افغانستان جاکر اعلیٰ افغان حکام کے علاوہ افغان صدر اشرف غنی سے ون ٹو ون دونوں ملاقاتیں کی اور اُنہیں اعتماد میں لے کر پاک افغان سرحد پر بلا شرکت ’ اچھے بُرے ‘ طالبان کی تمیز کے آپریشن ضرب عضب ‘ آپریشن خیبر ون اور ٹو شروع کردیا جو اب اپنے آخری مراحل میں پہنچ چکا ہے۔ وزیر اعظم کی سربراہی میں پاکستان کے نئے سوشل کنٹریکٹ ’نیشنل ایکشن پلان کے 20 نکاتی فیصلے نے افواج ِ پاکستان کی ہمت افزائی کی جارہی ہے یہاں ہم بحیثیت ِ18 کروڑ پاکستانی عوام اپنے آرمی چیف جنرل راحیل شریف کو سات برس کے بعد پاکستان کے قومی دن ’یوم ِ پاکستان ‘ کے موقع پر ایک نئے تعمیر شدہ ’پریڈ ایونیو ‘ پاکستان کی تینوں مسلح افواج کے چاک و چوبند دستوں کی پر یڈ کے انعقاد پر اپنے دل کی گہرائیوں سے مبارک باد پیش کرتے ہیں اِس بار23 ؍ مارچ کو یہ کیسا دلکش ‘ تاریخی اور ملی جذبے اور قومی جنون سے بھر پور نظارہ تھا بچے کھچے ‘ بکھرے اور منتشر اور سہمے ہوئے دہشت گرد اور اُن کے ازلی ہمدردوں کی ناک رگڑی گئی پاکستان کی افواج ‘ پاکستان کی سیاسی قیادت ‘ پاکستان کی عدلیہ سرخروہوئی پاکستان کے آئین کی اتھارٹی کو استحکام حاصل ہوا دنیائے ِ اسلام کی واحد ایٹمی مسلم ریاست پاکستان کے خلاف مخفی طور پر اور کھلے عام دشمن ملکوں نے اِس فتنہ ِ دہشت گردی کو اور زیادہ ہوا دینا شروع کی تھی تاکہ نہ صرف پاکستانیوں کے گھر گھر ماتم کدہ بن جائیں پاکستانی سیاسی و سماجی اور اقتصادی معاشرہ انتشار وافتراق کا شکار ہوجائے پھر نہ ملکی سیکورٹی ادارے ملک کو سنبھال پائیں گے جب سیکورٹی اداروں کو ہی اپنی بقاء اور تنظیم کی فکر پڑ جائے گی تو کہاں پاکستان رہے گا اور کہاں رہے گا سلامت پاکستان کا ایٹمی پروگرام؟ایسی سر تا سر مشکلات اور آزمائشوں میں گھری افواج ِ پاکستان کے نئے سربراہ جنرل راحیل شریف نے اپنے ہم عصر عسکری رفقاء کے سامنے ملکی سلامتی کے تحفظ وبقاء کا ایک نکاتی دو ٹوک ایجنڈا رکھا یقینا یہ ایجنڈ ا اِس کے سوا اور کیا ہوگا کہ ’ اوّلاً ملکی سلامتی کو لاحق اندرونی خطرات کا خاتمہ یعنی ’فتنہ دہشت گردی ‘ کا قلع قمع بیرونی خطرات سے بڑھ کر ضروری چیلنج سمجھا گیا جس سے کسی صورت بھی کنارہ کش نہیں ہوا جاسکتا تھا جنرل راحیل شریف نے اِس مشکل ترین راہ کو اپنی پیشہ ورانہ قوت ِ ارادی کے جواں مرد فیصلوں سے آسان بنا یا پوری قوم اُن کی پشت پر جاکھڑی ہوئی تمام ملکی سول اور ملٹری اداروں نے اپنے آرمی چیف کے فیصلوں پر صاد کیا سیاسی حکومت بھی کسی سے پیچھے نہیں رہی جس کا نمایاں اور واضح نتیجہ قوم کے ساتھ دنیا نے دیکھا جنرل راحیل شریف نے نہ صرف پاکستانی فوج کی پیشہ ورانہ شہرت کو دوبارہ دوام بخشا بلکہ اُن کے مستحکم عسکری فیصلوں کی بدولت قوم بھی مردانہ وار عمل وعزم کی دولت سے بہر مند ہوئی ہے قوم آپ کی بہت ممنون ہے جنرل صاحب!

ای پیپر دی نیشن