لاہور (احسان شوکت سے) پولیس افسروں اور اہلکاروں کی جانب سے موبائل فون کا کال ریکارڈ اور دیگر تفصیلات (سی ڈی آر) کسی کو بھی فراہم کردینے سے معاشرتی مسائل میں اضافہ ہورہا ہے جس پر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے مراسلے کے بعد آئی جی پنجاب نے صوبے کے تمام آر پی اوز اور ڈی پی اوز کو سختی سے ہدایت کی ہے کہ آئندہ کسی بھی غیر متعلقہ شخص کو کسی بھی شہری کے موبائل فون کی سی ڈی آر فراہم نہ کریں۔ تفصیلات کے مطابق تفتیشی افسر زیر تفتیش مقدمات میں بوقت ضرورت اعلیٰ افسر کی اجازت کے بعد حساس ادارے سے کسی بھی ملزم کے موبائل فون کی سی ڈ ی آر حاصل کرسکتے ہیں۔ اس اختیار کو بھی بعض اہلکاروں نے کمائی کا ذریعہ بنا لیا ہے۔ انویسٹی گیشن افسر اور اہلکار اس سہولت کا فائدہ اٹھاتے ہوئے شہریوں سے رقم بٹور کر ان کے مطلوبہ موبائل فون نمبر کی سی ڈی آر بآسانی فراہم کردیتے ہیں۔ ذرائع کے مطابق اکثر شوہر اپنی بیویوں، لڑکے اپنی دوستوں کے موبائل فونز کی سی ڈی آر پولیس افسر یا اہلکاروں سے پیسوں کے عوض حاصل کرتے ہیں۔ اس سہولت کے غلط استعمال سے معاشرتی مسائل میں اضافہ ہورہا ہے جبکہ اسی بنا پر غیرت کے نام پر قتل و غارت گری اور لڑائی جھگڑے میں بھی اضافہ ہورہا ہے اور لوگوں کے گھر تباہ ہورہے ہیں جس پر قانون نافذ کرنے والے اداروں نے آئی جی پنجاب کو خط لکھ کر آگاہ کیا گیا ہے کہ اس روش کو روکا جائے ورنہ اس کے نتائج مزید سنگین ہوں گے۔ واضح رہے کہ پولیس کے بعض افسروں نے وزیراعلیٰ پنجاب سے سفارش بھی کی تھی کہ محکمہ کو موبائل فونز کی سی ڈی آر تک براہ راست رسائی دی جائے تاکہ پولیس کو جو وقت حساس سے معلومات حاصل کرنے میں لگتا ہے اس کو بچایا جاسکے جس پر حکومتی سطح پر کوششیں کی گئیں مگر حساس اداروں نے اس کی سختی سے مخالفت کی جس سے یہ معاملہ التوا کا شکار ہوگیا تھا۔
فون ریکارڈ